• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سردی میں گرم، گرمی میں ٹھنڈے۔۔ یہ ایسے گھر ہیں، جنھیں موسمیات سے موافقت رکھنے والے مکانات کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان عمارتوں کو سینٹرل ایشیا اور ایران وغیرہ میں ’بادگیر‘ عمارت کہتے ہیں، جو عمارت کے اپنے فن تعمیر کا استعمال کرتے ہوئے انہیں سرد مہینوں میں گرم اور گرم مہینوں میں ٹھنڈا رکھنے کے قابل بنا دیتے ہیں، اور جو بجلی کے خرچے کو 90 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔

پاسیو ہاؤس انسٹیٹیوٹ (Passivhaus Institut)، ایک جرمن ادارہ ہے جس نے ’بادگیر یا موسمیات سے موافقت رکھنے والے تعمیراتی معیارات‘ قائم کیے ہیں، یہ معیارات اب پوری دنیا میں مقبول ہو رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں توانائی کے استعمال کو کم کرنے کا انحصار صرف تھرموسٹیٹ کو کم کرنے، سردیوں میں گرم لباس پہننے یا گرمیوں میں گرم رہنے کی عادت پر نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس مقصد کے لیے فن تعمیر سے مدد حاصل کرنی چاہیے اور ایسا ممکن ہے۔

بنیادی اصولوں کی ایک سیریز پر عمل کرتے ہوئے، جیسے اچھی موصولیت (اِنسولیشن) اور شمسی واقفیت اور ارد گرد کے موسمی حالات کے مطالعے سے ’بادگیر یا موسمیات سے موافقت رکھنے والے مکانات‘ توانائی کے اثرات کو کم سے کم سطح تک لا سکتے ہیں۔ اگرچہ، عام طور پر ماحولیات دوست گھروں کو شاندار اور پرتعیش تعمیرات کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، یا جو بہت رومانوی خوابیدہ جگہوں پر واقع ہیں۔ 

حقیقت میں کوئی بھی گھر، یہاں تک کہ ایک ہلکا مضافاتی اپارٹمنٹ بلاک، ایک بادگیر یا موسمیات سے موافقت رکھنے والا گھر ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسا تصور اور تعمیرات کی خصوصیات جن کی بنیاد پر ایسی عمارتیں بنائی جاتی ہیں، وہ ایک سرد ملک میں ایسی ہوں گی جہاں سورج کی حدت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی کوشش کی جائے گی، جبکہ ایک ایسے خطے جہاں گرمیوں میں جھلسانے والی گرمی ہوتی ہے، وہاں سایہ دار جگہیں بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

بادگیر یا موسمیات سے موافقت رکھنے والے مکانات کا مقصد یہ ہے کہ وہ ہر سال زیادہ سے زیادہ 15 کلو واٹ فی مربع میٹر بجلی استعمال کرتے ہیں اور 25 کلوواٹ ان کے لیے جن کی ان معیارات کے ساتھ تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ ایک روایتی گھر ہر سال 150 سے 300 کلو واٹ فی مربع میٹر کے درمیان بجلی استعمال کر سکتا ہے۔ بادگیر یا موسمیات سے موافقت رکھنے والا فن تعمیر زمانہ قدیم سے موجود ہے۔

پوری تاریخ میں مختلف لوگوں نے اپنے ماحول میں دستیاب وسائل کو استعمال کرنے اور جغرافیہ اور موسم کے مطابق ایسے مکانات بنانے کی کوشش کی ہے جو انہیں ایک قابل قبول سطح کا آرام فراہم کرتے ہیں، جیسے افریقی ملک مالی کے کچے گھر، صحارا کی سخت دھوپ میں اندر سے ٹھنڈے مکانات یا قطب شمالی کے علاقوں کے مقامی لوگوں کے ایگلو، پائیدار اور موسمیات سے موافقت رکھنے والی رہائش گاہیں۔ 

تاہم 20 ویں صدی میں جدید ایئر کنڈیشنگ اور ہیٹنگ نظام کی ایجاد کے ساتھ فن تعمیر بڑی حد تک اپنے ارد گرد کی آب و ہوا کے مطابق تعمیرات کے تصور سے الگ ہو گیا۔ مثال کے طور پر دھوپ والے علاقے میں شیشے سے بنی عمارت کو ایئر کنڈیشنر سے ٹھنڈا رکھا جا سکتا ہے۔ ہیٹنگ بوائلر، چاہے گیس ہو یا تیل، گھروں کو گرم رکھتے ہیں یہاں تک کہ ایسی کھڑکیوں پر بھی انحصار کرنا پڑتا ہے جو مکمل طور پر بند بھی نہیں ہوتیں۔

اس طرح کا پہلا پاسیو ہاؤس1991ء میں بنایا گیا تھا۔ آج دنیا بھر میں ہزاروں عمارتیں اس طرزِ تعمیر کے مطابق کھڑی کی جا چکی ہیں۔ بادگیر یا موسمیات سے موافقت رکھنے والے گھر کے معیار کا تعین کرنے کے پانچ بنیادی اصول ہیں۔

حرارتی موصلیت (تھرمل انسولیشن) 

بادگیر گھروں میں بہترین تھرمل انسولیشن ہوتی ہے، جو روایتی عمارتوں سے تین گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔ کافمین بتاتے ہیں کہ سرد موسم میں آپ کو انسولیشن کی 20 یا 30 سینٹی میٹر کی تہوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے، حالانکہ معتدل موسموں میں اس کا اتنا موٹا ہونا ضروری نہیں ہے۔ یہ حفاظتی تہہ جو گھر کے چاروں طرف ہے سردی یا گرمی کے داخلے اور اس کے نقصان دونوں کو روکے گی۔

ہوا بند جگہ (ائر ٹائیٹ)

اگر ایک گھر میں معیاری انسولیشن نصب کی گئی ہے لیکن اسے اچھی طرح سے ہوا بند یا سِیل نہیں کیا گیا ہے تو گرمی ان سوراخوں یا خلا سے نکل جائے گی اور غیر آرام دہ راستے بن جائیں گے جن سے توانائی کی کارکردگی ختم ہو جائے گی۔ پاسیو ہاؤس عمارتوں میں ہوا کے آنے جانے کے رستوں کو مکمل بند کرنے کے اصول کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور اس کے لیے یہ اچھی طرح ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جن میں ہوا کو گھروں میں دباؤ سے چھوڑا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ کہاں سے لیک ہوتی ہے اور پھر ان جگہوں کو مزید ٹائیٹ کیا جاتا ہے۔

معیاری گھر اور دروازے

توانائی کا ایک بہت اہم حصہ جو ہم گھر کو گرم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ گرمی کھڑکیوں سے لیک ہوتی ہے۔ موسمیات سے موافقت رکھنے والے مکانات نا صرف زیادہ سے زیادہ شمسی توانائی سے فائدہ اُٹھانے کے لیے گھر کے کھلنے کی سمت کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھتے ہیں بلکہ گرمی کے نقصان سے حتی الامکان بچنے کے لیے ٹرپل گلیزڈ کھڑکیاں بھی استعمال کرتے ہیں۔

تھرمل برجز کی کمی

یہ وہ پوائنٹس ہیں جہاں انسولیشن (موصل) کی سطح کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ ٹوٹ جاتی ہے (مثال کے طور پر، کیل یا المونیم کی کھڑکی کے فریم) اور اس کی وجہ سے گرمی عمارت میں داخل ہوسکتی ہے۔

گرمی کی بحالی کے ساتھ وینٹی لیشن کا نظام

سردیوں میں ہوا کے لیے کھڑکیوں کو کھولتے وقت اندر کی گرمی ختم ہو جاتی ہے اور اسی طرح گرمیوں میں ٹھنڈک ختم ہو جاتی ہے۔ موسمیات سے موافقت رکھنے والے گھروں میں ایک میکینکل وینٹیلیشن سسٹم نصب ہوتا ہے جو ہوا کو فلٹر کرتا ہے اور داخل ہونے والی ہوا کو گرم کرنے کے لیے گھر کی اپنی حرارت کو بحال کرتا ہے۔ اگر کسی گھر میں یہ سسٹم نصب ہو تو وہاں کھڑکیوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے۔

کیا میں اپنے گھر کو موسمیاتی موافقت کا حامل بنا سکتا ہوں؟

کوئی بھی گھر موسمیات سے موافقت رکھنے والا بن سکتا ہے۔ سب سے زیادہ کارآمد گھر وہ ہو گا جو پہلے ہی ان معیارات کے ساتھ بنایا گیا ہو، لیکن کافمین کہتے ہیں کہ گھروں کی تزئین و آرائش پاسیو ہاؤس تصور کے بعد بھی کی جاسکتی ہے۔

تعمیرات سے مزید