مجسمہ آزادی کو امریکی تاریخ میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے، تاہم ہر سال لاکھوں سیاح نیویارک میں لوئر مَین ہٹن کے لبرٹی نامی جزیرے کا رُخ صرف اس مجسمہ کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے کرتے ہیں۔ اس جزیرے کو ’لبرٹی لائٹننگ دی ورلڈ‘ یعنی دنیا کو روشن کرنے والی آزادی کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ مجسمہ امریکی عوام کو فرانسیسی عوام نے تحفے کے طور پر دیا تھا۔1975ء سے 1984ء کے درمیان اس کی تعمیر عمل میں آئی۔ امریکا بھجوانے سے پہلے اس مجسمہ کے مختلف حصوں کی پیرس میں نمائش کی گئی ۔ یہ مجسمہ تانبے سے بنا ہوا ہےاور اس کا ڈھانچا لوہے کا ہے۔ گزشتہ صدی کے دوران اس کی کئی بار مرمت کی گئی۔1984ء اور1986ءکے دوران اس کی مرمت پر آٹھ کروڑ ستر لاکھ ڈالر لاگت آئی۔
نیویارک شہر میں موجود یہ مجسمہ امریکا کے یومِ آزادی کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی کا مرکزی مقام بھی ہوتا ہے۔ نیویارک شہر میں پانی کے اندر نصب بلند و بالا مجسمہ آزادی کے تحفظ کی ذمہ دار امریکن نیشنل پارک سروس کے حوالے ہے۔ نیشنل پارک سروس کے مطابق فرانسیسی سنگتراش بارٹولڈی 1855ء اور1856ء میں مصر میں رہائش پذیر تھے۔ اِس دوران انہوں نے پبلک مقامات پر بڑے مجسمے نصب کرنے کا عملی مظاہر ہ کیا۔
اُس وقت کی مصری حکومت نے جب 1869ء میں نہر سویز پر نگرانی کے لیے ایک لائٹ ہاؤس کی تعمیر کے لیے تجاویز طلب کیں تو بارٹولڈی بھی اِس میں شریک ہوئے۔ انہوں نے مصری حکومت کو ایک عرب خاتون کا مجسمہ تجویز کیا اور ساتھ ہی اس مجسمے کے خاکےبنا کر بھجوائے، جن میں ایک عرب کسان خاتون نے اپنے ہاتھ میں ایک مشعل پکڑ رکھی تھی۔ یہ مجسمہ مصر کے حوالے سے ایک استعارہ ہے، جس کی غمازی اِس استعارے میں شامل جملہ تھا ’’مصر نے ایشیا کو روشنی عطا کی ہے‘‘۔ اِس مجسمے کے خاکے میں بنائی گئی خاتون میں بارٹولڈی نے ایک عام مصری کسان عورت کے نقوش کو عمدگی سے واضح کیا تھا۔
امریکی محقق بیری مورینو کے مطابق ابتدا میں بارٹولڈی کی بنائی گئی خاتون مصری کسان حجاب پہنے ہوئے تھی۔ ایک اورریسرچرایڈورڈ بیرنسن نے اِس میں یہ اضافہ کیا کہ بارٹولڈی نے کچھ برسوں بعد اِس عرب خاتون کے نقوش والی صورت کو ایک بلند و بالادیوی کی شکل عطا کردی تھی۔
مصر کی حکومت نے نہر سویز پر کسی عرب کسان خاتون کا مجسمہ نصب کرنے کی تجویز کو نہیں سراہا لیکن مجسمہ ساز کو ایک بڑا مجسمہ تخلیق کرنے کا موقع بالآخرنصیب ہو ہی گیا۔ انہیں یہ موقع اُس وقت ملا، جب فرانسیسی حکومت نے امریکی عوام کو ایک ’اسٹیچو آف لبرٹی‘ دینے کا فیصلہ کیا۔ اِس مجسمے کو تخلیق کرنے کی ذمہ داری بارٹولڈی کے حصے میں آئی۔ بارٹولڈی نے دیو قامت مجسمے کی تخلیق کا آغاز1870ء میں کیا۔1886ء کو فرانس میں تیار ہونے والے اس مجسمے کے لیے فنڈز جمع کرنا خاص طور پر امریکیوں کے لیے ایک مشکل کام تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا تعمیراتی کام سست روی کا شکار رہا اور پھر مجسمے کی تکمیل کے بعد ستون کی تعمیر کا کام، جس پر اس مجسمے کو نصب کیا جانا تھا، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے رُکا رہا۔
بالآخر نیویارک ورلڈ کے پبلشر جوزف نے فنڈ ریزنگ کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا اور ایک لاکھ بیس ہزار لوگوں سے رقم اکٹھی کی، جن میں سے اکثر نے اس میں ایک ڈالر سے بھی کم فنڈ دیا۔ مجسمۂ آزادی جو فرانس میں تیار کیا گیا تھا، بحری جہازکے ذریعے امریکا لایا گیا اور اس کے مختلف حصوں کو جوڑکر نصب کر دیا گیا۔ اس مجسمہ کی زمین سے مشعل تک بلندی 151فٹ اور1انچ بنتی ہے۔ یہ مجسمہ ایک رومن دیوی سے منسوب کیا جاتا ہے، جس نے ڈھیلا ڈھالا لباس پہنا ہے اور اس کے سر پر سات کونوں والا تاج ہے، جو سات سمندروں اور سات براعظموں کو ظاہر کرتا ہے۔
مجسمے کے بائیں ہاتھ میں ایک تختی اور دائیں ہاتھ میں سونے سے بنی ایک مشعل روشن ہے جو وہ اپنے سرسے بلند کیے کھڑی ہے۔ تختی کے اوپر4 جولائی 1776ء کندہ ہوا ہے، جو امریکا کی سلطنت برطانیہ سے آزادی کے اعلان کی تاریخ ہے۔ مجسمے کا ڈھانچہ تانبے کا ہے۔ اردگرد پانی ہونے کی وجہ سے نمی کے باعث اس کا رنگ پیتل کاہو گیا ہے۔ آزادی کی علامت کے طور پر اس کے پاؤں میں ایک ٹوٹی زنجیر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔1901ءتک یہ مجسمہ یونائیٹڈ اسٹیٹ بورڈ کےذریعے انتظام رہا اور پھر 1933ء تک ڈپارٹمنٹ آف وار کے پاس، جس کے بعد اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نیشنل پارک آف سروس کو سونپ دی گئی۔
حقائق
بلندی: مجسمہ آزادی مجموعی طور پر 305فٹ6انچ بلند ہے۔
مشعل: 1986ءمیں تزئینِ نو کے بعد نئی مشعل کو 24قیراط سونے کی پرتوں سےمزین کیا گیاتھا۔
تاج اور چہرہ: اس کےتاج کی سات کرنوں میں ہر ایک کی لمبائی 9فٹ جبکہ وزن150پاؤنڈ اور چہرے کی بلندی8فٹ سے زائد ہے۔
تختی اور تاریخیں: بائیں ہاتھ میں موجود تختی کی بلندی23فٹ 7انچ جبکہ چوڑائی13فٹ 7انچ ہے۔
زینہ اور رنگ: پائیدان سے مجسمہ آزادی کے سر تک زینے کے قدم154ہیں۔مجسمہ آزادی کا فطری رنگ اجاگر کرنے کیلئے اسے ہلکا سبز رکھا گیا ہے جو نیلے آسمان سے مل کر سحر انگیز منظر سامنے لاتا ہے۔