رواں سال کے آغاز سے ہی کراچی میں اسکواش ایونٹس تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں جن میں سینئرز کے ساتھ ساتھ جونیئرز کھلاڑیوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع مل رہے ہیں، حال ہی میں سندھ اسکواش ایسوسی ایشن کی جانب سے پہلی میکڈونلڈز آل پاکستان جونیئر اینڈ ویمنز اسکواش چیمپئن شپ کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر سے جونیئر ز بوائز اور گرلز کھلاڑیوں نے بھر پور شرکت کی۔
اس چیمپئن شپ کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پاکستان بھر سے 136 کھلاڑیوں نے اپنی انٹری کنفرم کی تھی اور 100سے زائد کھلاڑیوں نے شرکت کی، انٹری کنفرم کرنے والوں میں پنجاب کے38،کے پی کے24، سندھ کے 53، پاکستان آرمی کے پانچ، پاکستان ائیر فورس کے10،واپڈا کے چار جبکہ ایس این جی پی ایل اور زیڈ ٹی بی ایل کا ایک ایک کھلاڑی شامل تھا۔ ایونٹ کی انعامی رقم پانچ لاکھ روپے تھی، جس میں بوائز انڈر17،بوائز انڈر15اور بوائز انڈر 13کے علاوہ گرلز انڈر15اور ویمن کی سینئر کیٹیگری شامل کی گئی۔ پانچوں کیٹیگریز کے لئے32 کا ڈراز بنایا گیا تھا جس سے کھلاڑیوں کی تعداد کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جونیئر لیول پر بھی اسکواش کا بہترین معیار دیکھنے کو ملا جسے شائقین نے بہت سراہا۔واپڈا کی نور العین نے ویمنز سنگلز کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا جو ان کی رواں سال قومی سطح پر پہلی بڑی کامیابی تھی۔
ویمنز سنگلز کے فائنل میں واپڈا کی نور العین نے تجربہ کار پنجاب کی رشنا محبوب کو شکست دی۔ بوائز انڈر17کے فائنل میں کے پی کے عمیر عارف نے آرمی کے اذلان علی کو زیر کر کے ٹائٹل جیتا۔ گرلز انڈر15کے فائنل میں سندھ کی سحرش علی نے کے پی کی رانیہ قاضی کو ہرایا، بوائز انڈر15کا فائنل پی اے ایف کے نعمان خان کے نام رہا،کے پی کے عبید اللہ دوسرے گیم میں انجرڈ ہو کر فائنل سے دستبردار ہو گئے، بوائز انڈر 13کے فائنل میں سندھ کے حزیفہ شاہد نے پنجاب کے سید ایم حسنین کو ہرایا۔
اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی فرانسیسی سفارت خانے کے افسران لائنل اور گریگ تھے جنہوں نے کامیاب کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے، سندھ اسکواش ایسوسی ایشن کے سیکرٹری محمد عامر خان نے جنگ کو بتایا کہ سندھ اسکواش ایسوسی ایشن گراس روٹ لیول پر کام کر رہی ہے اور انڈر 11سے نئے ٹیلنٹ کو نکھار کر اسے نیشنل اور انٹر نیشنل لیول کے ایونٹس کے لئے تیار کر رہی ہے، ہمارا عزم ہے کہ پاکستان اسکواش کو جونیئر لیول کے بہترین کھلاڑی تیار کر کے دئیے جائیں تاکہ انہیں آگے چل کر نیشنل اور انٹر نیشنل تجربہ ملے اور وہ اپنی رینکنگ بھی بہتر بنا سکیں، پاکستان بھر میں رینکنگ ایونٹس ایک خاص تعداد میں ہونے چاہئیں تاکہ کم از کم ایک چیمپئن کو دو سے تین ماہ اپنی رینکنگ کو برقرار رکھنے اور اسے مزید بہتر کرنے کا موقع مل سکے، حد سے زیادہ اسکواش سے کھلاڑی بھی یکسانیت کا شکار ہو جاتے ہیں ان میں بہتری نہیں آتی،مجھے امید ہے کہ آنے والے وقت میں سندھ کے کھلاڑی نیشنل ایونٹس میں پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔