• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کو گرفتار کرنا ترجیح نہیں، عدالت پیش ہونے پر مجبور کرنا ہے، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ ہماری ترجیح عمران خان کو گرفتار کرنا نہیں اسے مجبور کرنا ہے کہ عدالت میں پیش ہو۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ عمران خان کو سمجھ نہیں آرہا انہیں کس وقت کون سا پتا کھیلنا ہے۔

 سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہماری ترجیح عمران خان کو گرفتار کرنا نہیں اسے مجبور کرنا ہے کہ عدالت میں پیش ہو، عدالت عمران خان کو فرد جرم لگانے کے بعد رہا کرد ے گی، ہمارا مقصد ایسا ماحول بنانا تھا جس سے عمران خان پر عدالت میں پیش ہونے کا دباؤ بڑھے،اب ہمیں پورا یقین ہے کہ عمران خان اٹھارہ مارچ کو عدالت میں پیش ہوگا،عمران خان کی دس دن پہلے کی خرمستی اور سرکشی میں کافی افاقہ ہوچکا ہے،اب عمران خان لکھ کر بھی دے رہا ہے اور پکار رہا ہے کہ پیش ہوجاؤں گا،عمران پرسوں پیش ہوجائے تو اچھا ہے ورنہ مزید سختی اپنانا پڑے گی۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ زمان پارک کے علاقے کی سیکیورٹی کیلئے جتنی پولیس درکار ہے وہ موجود ہے، زمان پارک کے اردگرد نقصانات کرنے والوں کو ضرور گرفتار کرنا ہے، یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو نکل گئے تو پکڑنے بہت دور جانا پڑے گا، پولیس کی کوشش ہے جتنے لوگ یہاں قابو آجائیں انہیں گرفتار کرلیا جائے، یہ چاہتے ہیں خود مظلوم بن جائیں اور پولیس و حکومت کو ظالم بنادیں،ان کو ایسا کوئی جواز نہیں ملا بلکہ الٹا پولیس کے جوان زخمی ہوئے تحریک انصاف کے لوگ بہت کم زخمی ہوئے۔ 

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کا آرمی چیف سے متعلق دعویٰ غلط ہے،عمران خان کے دعوے میں صداقت ہوتی تو پولیس کے بجائے رینجرز آگے ہوتی، رینجرز کو بڑی مشکل سے قائل کیا گیا کہ وہ پولیس کی مدد کیلئے جائے، زمان پارک میں سارا معاملہ نگراں حکومت اور لاہور پولیس نے کیا ہے، نگراں حکومت وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں ہے، اسلام آباد پولیس کو وارنٹ کی تعمیل کیلئے ہم نے بھیجا ہے، عمران خان کا کچھ پتا نہیں کل کہہ دے زمان پارک میں امریکا بھی ملوث ہے۔

 رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہم کوئی ایسا قدم اٹھاتے جس سے ماڈل ٹاؤن جیسی صورتحال ہوجاتی تو واقعی ہم استعمال ہوتے،یہ کوئی طریقہ نہیں عمران خان ریلیاں نکالیں اور عدالتوں پر دھاوا بول دیں مگر عدالتوں میں پیش نہ ہوں، عمران خان کی خرمستی دور کرنے کیلئے ضروری تھا اسے تھکایا جائے، عمران خان پر کیس عدالت میں چلے گا اس میں حکومت او راسٹیبلشمنٹ نے کیا کرنا ہے۔

 رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر میں بھی عدالت کے بلانے پر پیش نہیں ہوتا تو پولیس کو حرکت میں آنا چاہئے،پیشی سے مجھے دو تین پہلے عدالت کے بلانے کا معلوم ہوا ،اپنے وکیل کے ذریعہ عدالت میں درخواست دی کہ اگلی پیشی پر پیش ہوجاؤں گا، 28مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گا اگر نہیں ہوتا تو پھر پولیس کو پیش کرنا چاہئے، چوہدری پرویز الٰہی نے میرے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کروایا،مجھ پر کوئی فرد جرم عائد نہیں ہونی بلکہ پولیس وہ کیس خارج کرچکی ہے۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آئین میں نگراں حکومت کے تحت صاف و شفاف الیکشن کا لکھا ہے،تیس اپریل کو الیکشن ہوتے ہیں تو ہم تیار ہیں،ن لیگ نے اپنے امیدواروں کو کاغذات جمع کروانے کیلئے کہہ دیا ہے، ہماری رائے ریکارڈ پر رہنی چاہئے کہ یہ الیکشن ملک میں افراتفری لائیں گے، ہماری رائے میں قومی و صوبائی انتخابات اکٹھے اور نگراں حکومت کے تحت ہونے چاہئیں۔

 رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو 200فیصد یقین دلاتا ہوں کہ ان پر کوئی حملہ نہیں ہوگا، عمران خان کو گرفتار نہیں کریں گے بلکہ حفاظت سے عدالت لے جائیں گے، عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان جہاں کہیں گے چھوڑ آئیں گے، عمران خان اپنے ساتھ دو ہزار لوگ لے کر جائیں گے تو کوئی بھی اس کی آڑ میں اپنا کام دکھاسکتا ہے، عمران خان 18مارچ کو عدالت میں پیش ہوجائے تو ہمیں اسے گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عمران خان کو جلسہ کرنے میں تو کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔

 سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ عمران خان کو سمجھ نہیں آرہا انہیں کس وقت کون سا پتا کھیلنا ہے، عمران خان اب آرمی چیف کا باقاعدہ نام لینے لگے ہیں، عمران خان کو سیاستدانوں سے مذاکرات کرنے کی کڑوی گولی نگلنا پڑے گی، عمران خان کی آرمی چیف سے براہ راست بات ممکن نہیں ہوگی، انہیں دل پر پتھر رکھ کر سیاستدانوں سے ہی بات چیت کرنا پڑے گی۔ 

سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ سے ریلیف ملنا بہت دلچسپ ہے، عمران خان کو کل تک یہ ریلیف ملتا ہے تو خطرناک مثال قائم ہوجائے گی، عمران خان نے ریاستی اداروں کو پچھلے قدموں پر لاکھڑا کیا ہے لیکن انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ 

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی گرفتاری اور ناقابل ضمانت وارنٹ کا معاملہ گزشتہ کئی دنوں سے لٹکا ہوا ہے، اسلام آباد کی سیشن عدالت نے عمران خان کی انڈرٹیکنگ قبول نہ کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں لیکن لاہور ہائیکورٹ نے ایک مرتبہ پھر عمران خان کو ریلیف فراہم کردیا ہے، عدالت نے عمران خان کی گرفتاری اور پولیس آپریشن روکنے کا اپنا حکمنامہ آج تک کیلئے برقرار رکھا ہے، اس صورتحال میں ابہام ہے کہ سیشن عدالت کے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کے فیصلے کے باوجود پولیس عدالتی وارنٹ کی تعمیل کرتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کرسکتی ہے یا نہیں کرسکتی ۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں ، سب کیلئے یکساں قانون کی بات کرتے ہیں، لیکن عدالتیں کہہ رہی ہیں عمران خان مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عمران خان کے دعوے ایک بار پھر حقیقت کے برعکس ثابت ہورہے ہیں، وہ مسلسل کارکنوں اور بین الاقوامی میڈیا سے غلط بیانی کررہے ہیں، عمران خان بار بار دعویٰ کرتے ہیں انہوں نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہے اور موجودہ حالات میں بھی قانون کی مکمل پاسداری کررہے ہیں، عمران خان کے اس دعوے کی پاکستان کی تین عدالتیں نفی کررہی ہیں، عمران خان غیرملکی اداروں کو انٹرویو دیتے ہوئے لندن پلان کا ذکر کیا اور آرمی چیف کے اس میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا مگر آج کہہ رہے ہیں سب سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ 

اہم خبریں سے مزید