• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریضوں کی ہوشربا بڑھتی تعداد ختم کرنے کے حکومتی دعوے دھرے رہ گئے

راچڈیل (نمائندہ جنگ) کورونا بحران کے دوران مریضوں کی بڑھتی تعداد کو ختم کرنے کے حکومتی دعوے دھرے رہ گئے ۔برطانیہ میں تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ لے کر شروع ہونے والی ہڑتالوں سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر این ایچ ایس ٹرسٹ وبائی مرض کورونا وائرس سے پہلے کی سطح سے بھی کم کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور کارکردگی میں کمی پر مریض تحفظات کا شکار ہیں۔ آن لائن سروے اور تجزیوں سے سامنے آنیوالے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ انگلینڈ میں این ایچ ایس ہسپتالوں کی اکثریت ابھی بھی کم مریضوں کو ان کی انتظار کی فہرستوں سے کم کر رہی ہے جو کہ کوویڈ سے پہلے بلند سطح پر تھی تقریبا 2لاکھ 87ہزار سے زائد کولہے ، گٹھنے کے آپریشن جنوری کے دوران کئے گئے جب کہ سال 2020میں اسی مہینے کے دوران کے نتائج دیکھیں تو مجموعی طو رپر 3لاکھ سے زائد مریضوں کیلئے کارکردگی دیکھائی گئی اس سے دو ماہ قبل جب برطانیہ میں وبائی بیماری پھیلی تھی اور اس کی وجہ سے این ایچ ایس کی انتظار کی فہرستیں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئیں، مقامی اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق 10 میں سے آٹھ این ایچ ایس ٹرسٹ اب بھی وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے نیچے کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، حکومت کی طرف سے بیگ لاگ کو ختم کرنے کے بلند وبانگ دعوئوں کے باوجود ایسا نہیں ہو سکا،مریضوں کے بیگ لاگ میں کورونا بحران کے آغاز کے بعد اضافہ ہوتا گیا بحران ٹلنے کے بعد مریضوں کے آپریشن شروع ہوئے مگر کارکردگی سست روی کا شکار ہے جنوری کے آخر میں ریکارڈ 7.21ملین برطانوی بیک لاگ پر پھنس گئے تھے جو کوویڈ سے پہلے 4.4ملین تھے وبائی امراض کے دوران کوویڈ داخلوں میں اضافے نے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے عملے کو دوبارہ تعینات کیا اور ہزاروں آپریشن منسوخ کر دیئے گئے، کوویڈ کی سطح میں کمی کے باوجود فہرست میں اضافہ جاری ہے کیونکہ مزید برٹش علاج کے لئے آگے آتے ہیں اور ہسپتالوں کو وبائی امراض سے پہلے کی صلاحیت میں واپس آنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے ،جونیئر ڈاکٹروں کی تین روزہ ہڑتال کے بعد سامنے یہ آیا ہے جسے ہیلتھ سروس کی تاریخ میں بدترین قرار دیا جاتا ہے صحت کے عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ انتظار کی فہرستوں کو روکنے کے اہداف خطرے میں ہیںغیر معمولی کارروائی کی وجہ سے پریشانی بڑھتی ہے 60ہزار طبی ماہرین انگلینڈ بھر کے ہسپتالوں سے باہر چلے گئے اور مہنگائی کو روکنے والے 35 فیصد تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیاہڑتالوں کی وجہ سے کارکردگی سخت متاثر ہوئی ہے