• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کی جلسے کی اجازت، سماعت 2 بجے تک ملتوی

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی جلسے کی اجازت کی درخواست پر سماعت 2 بجے تک ملتوی کر دی۔

مینارِ پاکستان میں 26 مارچ کو پی ٹی آئی کے جلسے کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران ڈی سی رافعہ حیدر، سی سی پی او بلال صدیق، ڈی آئی جی آپریشنز افضال کوثر عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس محمد راحیل کامران شیخ نے صدر پی ٹی آئی لاہور کی درخواست پر سماعت کی

تحریکِ انصاف نے عدالت میں جلسے کی شرائط پر اعتراض کر دیا۔

عدالت نے لاء افسر کو جلسے کی شرائط میں ترمیم اور مناسب وقت سے متعلق فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو فیصلہ کر کے 2 بجےرپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

جسٹس راحیل نے کہا کہ پولیس کے خلاف جو کارروائیاں کرے گا، پولیس کو اس کے خلاف کارروائی کا حق ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے سی سی پی او سے مخاطب ہو کر کہا کہ جو قانون کو ہاتھ میں لے پولیس اس کے خلاف ایکشن لے۔

عدالت نے سی سی پی اوسے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پی ٹی آئی کے لیڈر یا کارکنوں سے متعلق لسٹ بنائی ہے؟

سی سی پی او نے کہا کہ جنہوں نے پولیس کے خلاف کارروائیاں کیں، جلاؤ گھیراؤ کیا، تشدد کیا، ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر ڈی سی نے پی ٹی آئی کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کر دیا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ڈی سی نے 26 مارچ کو مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت کا این او سی دے دیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، کسی میٹنگ میں نہیں بلوایا گیا۔

صدر پی ٹی آئی لاہور نے کہا کہ سارا دن کالیں کرتا رہا، کسی نے فون نہیں اٹھایا۔

عدالت نے صدر پی ٹی آئی لاہور سے سوال کیا کہ کیا یہ انڈر ٹینکنگ آپ کا نہیں؟

صدر پی ٹی آئی لاہور نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے دو تین دستخط کروائے تھے، ان شرائط سے متعلق متفق نہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر ایک ایک شرط ڈسکس کی جس کے بعد دستخط ہوئے، کچھ چیزیں ایسی ہیں، جن کی وجہ سے شرائط لگائی گئی ہیں۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے ورکروں نے پولیس پر حملے کیے، سرکاری گاڑیاں جلائیں۔

جسٹس راحیل نے کہا کہ قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہیے، چاہے کسی کا تعلق ن لیگ سے ہو یا پی ٹی آئی سے۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ جلسے کے لیے شرکاء کے تحفظ کے لیے انتظامات کرنا ہماری ذمے داری ہے۔

جسٹس راحیل کامران شیخ نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو بلوا لیتے ہیں، ان سے پوچھ لیتے ہیں، آپ کوجن شرائط سے اختلاف ہے انہیں چیلنج کر دیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شرکاء کے انتظامات کے لیے سیکیورٹی انتظامات کرنے ہیں، اس کے لیے وقت چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی جلسے کی اجازت کی درخواست پر سماعت آج دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید