• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ایک غریب خاتون ہے، اور اس کے پاس سونا، چاندی، یا نقدی رقم کی صورت میں کچھ بھی نہیں ہے، اور ان کے شوہر بھی غریب اور مستحق زکوٰۃ ہیں۔ اب گھر یلو ناچاقی، اور جھگڑوں کی وجہ سے خاندان والے اسے سسرال والوں سے الگ کرنا چاہ رہے ہیں، تو ان کے لیے زکوٰۃ کی رقم سے مکان خرید کر دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ جس طرح کسی غریب، مستحق زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم نقد کی صورت میں دے سکتے ہیں، اسی طرح زکوٰۃ کی رقم سے کوئی چیز خرید کر کسی مستحق کو مالک بناکر قبضہ دینے سے بھی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ خاتون غیر سیدہ اگر واقعۃً زکوٰۃ کی مستحق ہو یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر نقد رقم اور ضرورت سے زائد سامان موجود نہیں ہے، تو زکوٰۃ کی رقم سے گھر خرید کر دینا جائز ہے، بشرطیکہ گھر عورت کی ملکیت میں دے دیاجائے، اور ملکیت میں دینے کے بعد زکوٰۃ دینے والے کا اس گھر میں کسی قسم کا کوئی حق وتعلق باقی نہ رہے۔