جاپان کے شہر اوساکا میں ایک سول سرونٹ پر حال ہی میں بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
سول سرونٹ کو ایک اعشاریہ 44 ملین ین (11 ہزار امریکی ڈالر) وصول کی گئی تنخواہ بطور جرمانہ اس لیے واپس کرنا پڑی کہ وہ 14 سال سے ڈیوٹی کے دوران 4500 مرتبہ سے زائد بار سگریٹ نوشی کے جرم کا مرتکب ہوا۔
جب لوگ سگریٹ نوشی کو ایک مہنگی برائی کہتے ہیں تو عمومی طور پر ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ سگریٹ کی قیمت کی نشاندہی کر رہے ہوتے ہیں۔
لیکن اوساکا جیسے شہروں میں تمباکو نوشی کرنے والوں کو خطرہ ہوتا ہے کہ اگر وہ ملازمت کے دوران سگریٹ نوشی کرتے ہوئے پکڑے جائیں تو ان کی تنخواہوں سے بھاری کٹوتی ہوتی ہے۔
مذکورہ بالا معاملہ ڈائریکٹر کی سطح کے سول سرونٹ کے ساتھ حال ہی میں پیش آیا جب اسے ملازمت کے 14 برسوں میں ڈیوٹی کے دوران ہزاروں سگریٹ پینے پر تقریباً 11 ہزار امریکی ڈالرز کے مساوی جرمانے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس سرکاری افسر کی عمر 61 برس ہے اور اس نے دوران ملازمت 4500 بار سے زیادہ، (355 گھنٹے اور 19 منٹ) ملازمت کے دوران سگریٹ نوشی کرتے ہوئے گزارے جس پر اسے یہ سخت سزا سنائی گئی ہے۔
اوساک پرفیکچرل گورنمنٹ کی جانب سے مذکورہ بالا ملازم سمیت دیگر دو افراد کے خلاف ستمبر 2022 میں اس وقت تحقیقات شروع ہوئی جب کسی گمنام شکایت کنندہ نے محکمہ ہیومن ریسورسز کو یہ بات بتائی۔
اوساکا دنیا میں اپنے انسداد تمباکو نوشی کے سخت ترین قوانین کے لیے مشہور ہے جہاں سرکاری مقامات، دفاتر اور پبلک اسکولوں میں 20 برس سے سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہے اور 2019 سے سرکاری ملازمین پر دوران ڈیوٹی تمباکو نوشی کی ممانعت ہے۔