• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسرے لوگوں کے پسینے کی بو سے سماجی الجھن کا علاج کرنے میں مدد مل سکتی ہے

لندن (پی اے) نئی ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوسرے لوگوں کے پسینے کی بو سے سماجی الجھن کا علاج کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اسٹڈی سے پتہ چلا کہ اگر دھیان سے علاج کیا جائے اور دوسرے کی بغل کے پسینے کی بدبو سنگھائی جائے تو سماجی پریشانی میں کمی آسکتی ہے۔ سماجی پریشانی ایک ذہنی کیفیت ہے، جس میں لوگ سماجی معاملات میں دخل دینے کے بہت زیادہ خواہاں ہوتے ہیں، اسٹاکہوم سویڈن کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچر الیزا وگنا کا کہنا ہے کہ ہماری دماغی کیفیت سے پسینے میں مولیکیولز یا کیمو سگنلز پیدا ہوتے ہیں، جن سے ہماری جذباتی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، جس سے بدبو سونگھنے والے میں ردعمل پیدا ہوتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہماری ابتدائی اسٹڈی سے یہ ظاہرہوا کہ ان کیمو سگنلز کے ذریعے توجہ سے کی گئی تھراپی یا علاج کے ذریعہ سماجی پریشانی کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سماجی پریشانی سے باہمی ردعمل پر اثر پڑتا ہے، مثلاً ملازمت کی جگہ پر یا رشتہ داریوں یا روزمرہ کی خریداری یا تعطیل پر اس سے لوگ دوسروں کے ساتھ ملنے کے حوالے سے بہت زیادہ پریشان ہوسکتے ہیں۔ این ایچ ایس کی ویب سائیٹ کے مطابق اس صورت حال کے علاج کے فی الوقت کئی طریقے موجود ہیں، جس میں ادراکی رویہ کی تھراپی، رہنمائی کے ساتھ اپنی مدد آپ اور اینٹی ڈپریسنٹ ادویات، اس اسٹڈی میں رضاکاروں کا پسینہ حاصل کیا گیا، جس کے بعد مریض کو اس پسینے کی بدبو سنگھائی گئی، پسینے کی بدبو لوگوں سے اس وقت حاصل کی گئی جب وہ جذباتی فلموں کے شارٹ کلپ دیکھ رہے تھے۔ ریسرچرز اس کے ذریعہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ مخصوص جذبات سے پسینے کی بدبو سے علاج پر کس حد تک فرق پڑ سکتا ہے۔ خوشی کی کلپس میں مسٹر بینز ہالی ڈے اور سسٹر ایکٹ وغیرہ شامل تھیں۔ پسینہ حاصل کرنے کے بعد ریسرچرز نے سماجی پریشانی میں مبتلا 48 خواتین کو جمع کر کے انھیں 3گروپوں میں تقسیم کردیا، 2 دن تک ان کی احتیاط سے تھراپی کی، ان خواتین کو پسینے کی بدبو بھی سنگھائی گئی اور صاف ہوا میں بھی رکھا گیا۔ اسٹڈی سے ثابت ہو ا کہ جن خواتین کو پسینے کی بدبو سنگھائی گئی، ان پر تھراپی کا زیادہ اثر ہوا اور پسینے کی بدبو سے پریشانی میں 39 فیصد تک کمی ہوگئی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ انسان کے جذبات کے اس کے پسینے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس ابتدائی اسٹدی کے نتائج پیرس میں نفسیات کی یورپی کانگریس میں پیش کئے گئے۔
یورپ سے سے مزید