• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عثمان بزدار کے من پسند پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کہاں ہیں؟

اسلام آباد (انصار عباسی) نیب اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشیدکو تلاش کر رہے ہیں جن کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ مبینہ کرپشن کے الزامات پر تحقیقات سے بچنے کیلئے ملک سے بھاگ گئے ہیں۔

سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وزیراعظم نے ایفیشنسی اینڈ ڈسپلنری روُلز (ای ا ینڈ ڈی رولز) کے تحت افسر کیخلاف کارروائی کی اجازت دیدی ہے جبکہ پیش نہ ہونے کی صورت میں نیب بھی طاہر خورشید کو اشتہاری قرار دینے پر غور کر رہا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، گریڈ 21؍ کے افسر کو ٹی کے کے نام سے پہچانا جاتا ہے، وہ پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس (پی اے ایس) گروپ کے افسر ہیں۔ وہ نیب لاہور کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کے تحت مطلوب ہیں اور گزشتہ چار ماہ سے پاکستان سے غائب ہیں۔

 ان ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب لاہور نے حال ہی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے رابطہ کرکے بزدار کے پرنسپل سیکریٹری کا اتا پتہ معلوم کیا۔ بیورو کا کہنا تھا کہ بزدار کے دور میں صوبے کا طاقتور افسر سمجھا جانے والا شخص اپنے خلاف نیب میں تحقیقات کیلئے پیش نہیں ہو رہا۔

معلوم ہوا ہے کہ طاہر خورشید نومبر 2022ء میں عمرہ کی ادائیگی کیلئے گئے تھے لیکن اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اپنی واپسی سے آگاہ نہیں کیا۔

نیب اس افسر کیخلاف تحقیقات سے بچنے اور تحقیقات کیلئے پیش نہ ہونے پر کارروائی کر رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طاہر خورشید بیورو کی اجازت کے بغیر ہی پاکستان سے باہر گئے ہیں۔ تاہم، معلوم ہوا ہے کہ طاہر خورشید کو او ایس ڈی بنایا جا چکا ہے، وہ گزشتہ سال نومبر میں عمرے کیلئے گئے تھے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انہیں باہر جانے کی اجازت دی ت ھی۔ تاہم، انہوں نے ایک ماہ کی چھٹی کے بعد اپنی واپسی سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آگاہ نہیں کیا۔

 سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ طاہر خورشید لندن پہنچ چکے ہیں۔ تاہم، آزاد ذرائع نے تصدیق نہیں کی کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے انہیں متعدد مرتبہ نوٹس بھیجے لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ نیب انہیں اشتہاری قرار دینے اور انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹ جاری کرنے پر غور کر رہا ہے۔

 نیب نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ ٹی کے کیخلاف نیب انکوائری سے بچنے مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر ملازمت سے غیر حاضر رہنے پر انضباطی کارروائی کرے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں اگر افسر پاکستان واپس نہ آیا تو اسے سول سروس سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو افسر کیخلاف کارروائی کی اجازت دیدی ہے۔

نیب نے ٹی کے کیخلاف 2021ء میں پی ٹی آئی کی وفاق اور پنجاب میں حکومت کے دوران تحقیقات شروع کی تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، نیب نے انہیں جولائی 2021ء میں آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں طلب کیا تھا۔

 کال اپ نوٹس میں انہیں ورثہ میں ملی جائیداد، منقولہ و غیر منقولہ جائیداد، خریدی گئی، فروخت کی گئی، حاصل کی گئی اور ڈسپوزڈ جائیدادوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔ انہیں اپنی اور اہل خانہ کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری، شیئرز، بینک اکاؤنٹس وغیرہ کی تفصیلات پیش کرنے کیلئے بھی کہا گیا تھا۔

 عثمان بزدار کی حکومت جانے کے بعد اور نون لیگ کی قلیل وقتی صوبائی حکومت میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے بھی طاہر خورشید کیخلاف تحقیقات شروع کیں۔ لیکن بعد میں پرویز الٰہی کی حکومت میں ویجیلنس ونگ پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے طاہر خورشید کیخلاف کرپشن انکوائری روک دی۔

طاہر خورشید کو مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی کرپشن انکوائری کا سامنا تھا۔ انہیں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کئی مرتبہ طلب کیا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔

اہم خبریں سے مزید