پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج متفقہ آئین پر حملہ ہو رہا ہے اور بلاول خاموش ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیصلہ قبول نہ کرنے کا نواز شریف اور مریم اورنگزیب کا بیان رول آف لاء کے خلاف یلغار ہے، نواز شریف اور مریم اورنگزیب کا بیان آئین پاکستان کے خلاف بغاوت ہے، یہ قابل قبول نہیں ہے، نوازشریف کی پریس کانفرنس یقیناً توہین عدالت ہے، سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے کئی فیصلے ہمارے حق میں نہیں تھے، ہم نے عدلیہ کو دھمکیاں نہیں دی تھیں بلکہ فیصلہ قبول کیا تھا، ہم عدالت میں گئے ہیں اور عدالت سب کو سن رہی ہے، ہم توقع کر رہے ہیں کہ عدالت آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ اگر ہم عدلت عظمیٰ کا احترام نہیں کریں گے تو یہاں جنگل کا قانون ہو گا، انارکی پھیلے گی، ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن تنہا ہم کافی نہیں ہیں، ہم چاہتے سول سوسائٹی کو بھی فعال کیا جائے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین عمران خان نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں مجھے اور پرویز الہٰی کو نامزد کیا ہے، ہم آئین کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے رجوع کریں گے، سیاسی سوچ دیگر جماعتوں سے مختلف ہو سکتی ہے، لیکن آئین کی بالادستی کے لیے ہمیں یکجا ہونا ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کروں گا تاکہ آئین کی پاسداری کے لیے اتفاق رائے پیدا ہوسکے، فیصلے کو دیکھتے ہوئے حکمت عملی طے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت سے اسلام آباد جا کر ملاقات کروں گا، کل کراچی جا کر جی ڈی اے کی قیادت سے ملاقات کروں گا اور اپنا مؤقف پیش کروں گا، ہم دیگر جماعتوں سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، پی ڈی ایم کی سرکار آئین سے منہ کیوں موڑ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں آئین پر عمل کیا جائے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ آئین پر حملہ ہو رہا ہے، آئین کے دفاع کے لیے وکلاء اور ججز کےساتھ کھڑے ہیں، پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین کا دفاع کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وکلاء برادری، بار ایسوسی ایشنز سے گزارش ہے کہ تحریک میں اپناحصہ شامل کریں، آئین کے دفاع کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو خود کو آئین کا علمدار کہلواتی ہے، وہ آج آئین سے لاتعلق کیوں ہو رہی ہے، اقتدار اور کیسز کی خاطر پی پی اپنے حقیقی منشور سے منحرف کیوں ہو رہی ہے، لوگ جاننا چاہتے ہیں۔
سابق وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے دو ٹوک اور اصولی مؤقف اختیار کیا، پیپلز پارٹی میں آئین کے دیگر داعی بھی ہیں، لیکن وہ مصلحتاً خاموش ہیں، پوری قوم ان کی خاموشی پر حیران ہے، پیپلز پارٹی نے بڑا فیصلہ کرنا ہے کہ 73 کے آئین کے ساتھ کھڑی ہو گی یا انحراف کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاول بےچارہ بےبس ہے، ان کے پاس اختیار ہے نہ فیصلے کی طاقت ہے، پیپلز پارٹی سے مراد ہے آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے مالک، روح رواں اور فیصلہ کن طاقت آصف علی زرداری کے پاس ہے، بلاول تو صرف شو بوائے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھوک اور مفلسی کا عالم یہ ہے کہ کل کراچی میں 11 اموات ہو گئیں، شدید ترین مہنگائی کے باعث جرائم کی شرح بڑھ گئی ہے، امن عامہ پر توجہ دینے کے بجائےحکومت مخالفین کو گرفتار کرنے میں لگی ہے، والد ہاتھ نہ آئے تو بیٹے کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔