• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 کا بینچ کیوں کیا مصلحت؟ جو بینچ قبول نہیں اس کا فیصلہ کیسے قبول ہوگا، نواز شریف

کراچی(جنگ نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ تین کا بنچ کیوں، کیا مصلحت؟ جو بنچ قبول نہیں اس کا فیصلہ کیسے قبول ہوگا، ثاقب نثار اور دیگر ریٹائرڈ ججز قوم کوبتائیں گے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا.

 جسٹس مظاہر علی نقوی کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا چاہئے، اگر چیف جسٹس کی آنکھوں میں اللہ کے ڈر سے آنسو آئے تو اچھی بات ہے، سب متفق ہیں انتخابات سے متعلق کیس پر فل کورٹ بنایا جائے۔

قوم کا بھی فیصلوں پر اعتماد نہیں ہے، صرف ایک شخص ہے جس کا اعتماد ہے اس کا نام عمران خان ہے کیا عمران خان کے لئے یہ سارے فیصلے کرنے ہیں،کیا تمام فیصلے عمران خان کے حق میں کرنے ہیں۔

 لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جو بنچ قبول نہیں ہے تو اس کا فیصلہ قبول کیسے ہوگا، قبول ہونا بھی نہیں چاہئے، جس بنچ پر اتنے اعتراضات ہوں تو یہی ڈیمانڈ ہے فل کورٹ بنائیں اس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا وہ اگر نہیں بنتا تو یہ تین کا بنچ کیوں؟ اس میں کیا مصلحت ہے اس کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہیں۔

جسٹس مظاہر علی نقوی کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا چاہئے اور انہوں نے جو کہا ہے اور جو ان کے بارے میں شواہد آئے ہیں اس پر پوری آڈیو اور وڈیو لیکس ہیں تو اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے اور پھر انسان تو اپنے دوستو سے پہچانا جاتا ہے جس شخص کا دوست اس طرح کے لوگ ہوں گے تو پھر ہماری جوڈیشری، ہماری عدالتوں اور ہمارے انصاف کا بھی خدا ہی حافظ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار جب چیف جسٹس تھے تو ان کی آڈیو لیک موجود ہے جس میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اور مریم کو سزا دینی ہے عمران خان کو لانا ہے۔ اس کی بھی تحقیق ہونا چاہئے۔ انہوں نےکہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے ٹرک یا ریڑھی والے کا معاملہ نہیں ہے، قوم آنکھیں کھولے اس کے ساتھ بھیانک مذاق ہورہا ہے۔

 یہ قوم پر مرضی کے فیصلے ٹھونسنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ اللّٰہ ایسے فیصلوں سے ملک کو بچائے گا، سیدھی بات ہے جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟ فل کورٹ بنائیں اس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا، تین کے بینچ میں کیا مصلحت ہے؟ نواز شریف نے کہا کہ قوم کو مقروض کردیا گیا ہے، ایک ایک ڈالر کیلئے بھیک مانگنے پر مجبور کردیا گیا ہے، جو فیصلہ آرہا ہے اس سے بچنا چاہیے، عوام کو جو کرنا چاہیے کریں، کھڑے ہوجائیں

 اگر کوئی غلط فیصلہ آیا تو ڈالر 500 کا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کھڑے ہوجائیں، ثاقب نثار اور دیگر ریٹائرڈ جج قوم کو بتائیں کہ مجھے کیوں نکالا گیا؟ آج قوم کو جواب دیں مجھے کیوں نااہل قرار دیا گیا؟

 ایک شخص کی خاطر اس طرح کے فیصلے کیے جا رہے ہیں، اگر آنکھوں میں اللّٰہ کے ڈر سے آنسو آئے ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے جو باتیں کیں کیا اس کا نوٹس لیا گیا؟ کیا جنرل باجوہ کی باتوں پر نوٹس نہیں بنتا؟

 کیا اس بات پر سوموٹو نہیں بنتا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی؟، 2017 میں جب میں وزیراعظم تھا تو ملک میں حالات کس طرح کے تھے، ہمارے دور میں ڈالر 105 روپے کا تھا،چینی 60 روپے تھی، آٹا 35 روپے کلو، پیٹرول سستا تھا، بہت ساری سبزیاں10 سے 20 روپے کلو ملتی تھیں، بجلی کا بل بھی بہت کم ہوتا تھا

ہم نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا تھا، موٹر وے ملک میں بن رہی تھیں، ہمارے دور میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی، فارن ریزرو بلند ترین سطح پر تھے۔ آپ نے ایک اچھی قوم کو بھکاری بنادیا ہے۔

 ہم نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھا اور پاکستان دنیا کے دس بیس جو دنیا کے سب سے ترقی یافتہ ملک میں شامل ہونے جارہا تھا آج کے فیصلے اس ملک کو پتہ نہیں کہاں لے کر جائیں گے، ابھی یہ جو فیصلہ کرنے جارہے ہیں اس فیصلے سے بچو، آپ جو کرسکتے ہو کرنا چاہئے، کھڑے ہوجائیں ایسے لوگوں کے خلاف جو پاکستان کو تباہی کے کنارے پر لے جانا چاہتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ 2017 میں بھی اس قسم کا بنچ بنا تھا جس کی وجہ سے ملک کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے

 قوم دیکھے اپنی آنکھیں کھولے، آپ کے ساتھ گھناؤنا مذاق ہورہا ہے، 2017 کے بعد دیکھیں آپ کے ساتھ کیا ہوا؟ پہلے آپ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے تھے، ہمارے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر تھے، آج ایک بلین ڈالر کیلئے ہمیں درخواست دینا پڑتی ہے، قوم کو ان ہی بنچ کے فیصلوں نے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔

اہم خبریں سے مزید