• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹھنڈی چھتیں اور جزائر ... شہروں کو گرمی سے بچانے کا آسان حل

1850ء کی دہائی سے، موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اور جس رفتار سے بڑھ رہا ہے اس میں تیزی آ رہی ہے۔ 2017ء اب تک کا سب سے گرم سال ریکارڈ کیا گیا اور ہر سال ہی یہ ریکارڈ لگاتار ٹوٹ رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کوئی اہم قدم نہیں اٹھایا جاتا تو اس صدی کے آخر تک عالمی اوسط درجہ حرارت میں 5ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافی اضافہ ہوجائے گا۔

شہروں میں بڑھتا درجہ حرارت

شہروں میں آس پاس کے دیہی علاقوں سے زیادہ گرمی ہوتی ہے۔ اوسطاً، شہر اپنے گردونواح سے تقریباً 5.5ڈگڑی سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوتے ہیں (گرمی کے موسم میں اس سے بھی زیادہ) اور اسے اربن ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ (UHI) کہا جاتا ہے۔ یہ رجحان بہت سارے عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے جیسے ہیٹ ٹریپنگ اسفالٹ اور کنکریٹ، ٹریفک کی آلودگی اور صنعت سے اسموگ، عمارتوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والی گرمی تعمیراتی مقامات کے اندر درجۂ حرارت کی شدت کو بڑھاتی ہے۔ 

اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے، یہاں تک کہ اگر ہم پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کر سکتے ہیں جو گلوبل وارمنگ کو 2ڈگری سینٹی گریڈ (مثالی طور پر 1.5Dڈگری) تک محدود کر سکتے ہیں، اور یہ کہ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے (اس میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے)، بڑھتے ہوئے شہری درجہ حرارت سے نمٹنا ضروری ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی حفاظت کی جا سکے۔

شہر میں آبادی گرمی کا شکار

انسانی صحت پر ہائی ایئر درجہ حرارت کے اثرات کو بخوبی سمجھا جاتا ہے۔ تاہم کچھ آبادی دوسروں کے مقابلے میں گرمی سے زیادہ شدید متاثر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر عمر رسیدہ افراد کو ہوا کے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے صحت کی پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے گھرانوں میں رہنے والے افراد کو بھی زیادہ درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ اس کے نتائج بھگتتے ہیں۔ لہٰذا، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا اثر پوری آبادی پر یکساں طور پر محسوس نہیں کیا جاتا، اور جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا رہتا ہے، کمزور طبقہ اور بھی زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ 

یہ بہت ضروری ہے کہ شہری گرمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حل تیار کیے جائیں تاکہ انسانی صحت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عالمی درجہ حرارت کو مزید بڑھنے سے روکنے میں کردار ادا کیا جا سکے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور انسانی صحت کے تحفظ کے لیے بڑھتی ہوئی گرمی کو کم کرنے کے لیے حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ اس سے قبل، پیچیدگی یا لاگت میں شامل ہونے کی وجہ سے دستیاب ٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر اپنانے کا عمل سست تھا۔ ٹھنڈی چھتیں اور ٹھنڈے جزائر سستے اور آسان حل فراہم کرتے ہیں جو شہری گرمی سے نمٹنے کے لیے بنیادی چیز ہو سکتے ہیں۔

ٹھنڈی چھتیں کیا ہیں؟

شہری گرمی سے نمٹنے کے لیے ایک آسان خیال ٹھنڈی چھتیں ہیں، جو کہ سفید رنگ کی چھت یا توانائی کی عکاسی کرنے والے مواد سے ڈھکی ہو سکتی ہیں۔ ایسی چھت کم گرمی جذب کرتی ہے، جس سے عمارت کے اندر درجہ حرارت کو روایتی چھتوں کے مقابلے میں 2سے5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹھنڈی چھتیں UHI کے اثرات کو 23فیصد تک کم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں (آبادی کے لحاظ سے درجہ حرارت میں 0.3 ڈگری کمی)۔ مزید برآں، ٹھنڈی چھتوں میں UHI کی وجہ سے گرمی سے متعلقہ اموات کے ایک چوتھائی حصے کو کم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ درجہ حرارت پر نمایاں اثر ڈالنے کے لیے شہر بھر میں ٹھنڈی چھتیں بنانے کی ضرورت ہوگی۔ ایسا کرنے کے لیے صنعتی اور تجارتی عمارتوں کے ساتھ ساتھ رہائشیوں کو بھی اس حل کو اپنانا ہوگا۔

ٹھنڈے جزائر

شہروں میں دیہی علاقوں سے زیادہ گرمی محسوس ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہاں اکثر سبز جگہیں کم ہوتی ہیں یا عمارتوں کے درمیان فاصلہ بھی کم ہوتا ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنسدانوں نے ٹھنڈے جزیروں کا آئیڈیا تیار کیا ہے، یہ خیال پیرس میں آزمایا جا رہا ہے، جہاں شہر کے گرد پارکس اور پول بنائے جا رہے ہیں اور انہیں واک ویز سے جوڑا جا رہا ہے۔ 

ان جگہوں کو کھولنے کا مقصد نہ صرف گنجان آبادی والے شہروں کی گرمی کو کم کرنا ہے بلکہ ایسے ذرائع فراہم کرنا بھی ہے جو ہوا کے درجہ حرارت کو کم کر سکتے ہیں (جیسے پانی اور درختوں کے ذریعہ فراہم کردہ سایہ)۔ ٹھنڈے جزیروں کو آزمانے والا ایک شہر کولمبیا کا میڈلین ہے، جہاں کم آمدنی والے علاقوں میں 36گرین کوریڈورز بنانے کے لیے 10ہزار سے زیادہ درخت لگائے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں سطح کا درجہ حرارت2 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہوگیا ہے۔

C40عالمی نیٹ ورک میں شامل شہروں نے 2030ء تک پیدل یا موٹر سائیکل کے ذریعے 15 منٹ کے اندر سبز جگہوں یا تالابوں کو قابل رسائی بنانے کا عہد کیا ہے۔ شہروں کو بڑھتی ہوئی گرمی سے بچانے کے لیے، ان تجاویز کو تیزی سے اور وسیع پیمانے پر لاگو کیا جانا چاہیے۔ 

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس وقت تک بڑھیں گے جب تک کوئی اہم قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ ٹھنڈی چھتیں اور جزیرے شہری درجہ حرارت کو کم کرنے کے آسان اور سستے طریقے فراہم کرتے ہیں، جو موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔