• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: نمازِ فجر میں سورۂ بلد تلاوت کرتے ہوئے امام صاحب نے ’’ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ آمَنُوا و َتَو َاصَو ْابِالصَّبْرِ و َتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ‘‘ پر وقف کیا اور وقف کے بعد’’ أُوْلَئِکَ أَصْحَابُ الْمَیْمَنَۃِ‘‘کے بجائے ’’أَصْحَابُ الْمَشْأَمَۃِ ‘‘پڑھ لیا، نماز مکمل کرلی ،اس صورت میں سوال یہ ہے کہ کیا نماز درست ہوگئی یا دہرانی پڑے گی؟ (شیخ محی الدین ، کراچی )

جواب: ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھنے میں ایسی غلطی جس سے معنیٰ فاسد ہوتے ہوں ،فسادِ نماز کا حکم دینے کے لیے یہ قاعدہ ہے کہ اُن دونوں آیتوں کے درمیان وقف نہ کیاہو ،تو نماز فاسد ہونے کا حکم دیاجائے گا،اگر ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھی اور پہلی آیت پر وقف کیا ، پھر دوسری آیت پڑھی تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ علامہ فخرالدین ابو الحسن بن منصور اوزجندی المعروف قاضی خان لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھے ،تواگر اس نے پہلی آیت پر وقف تام کیا اوردوسری سے ابتداء کی تو نماز فاسد نہیں ہوگی ،جس طرح ’’وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُونِ‘‘ پڑھ کر وقف کیا ،پھر ’’ لَقَدْخَلَقْنَا الِإنْسَانَ فِی کَبَدٍ ‘‘پڑھا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

اسی طرح اگر ’’إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ‘‘پڑھ کر وقف کیا ،پھر ’’أُوْلٰئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃ‘‘پڑھا تونماز فاسد نہیں ہوگی اوراگر وقف نہ کیا، بلکہ ملاکر پڑھا تو دیکھیں اگر دوسری آیت کی وجہ سے پہلی آیت کا معنیٰ نہیں بدلا تونماز فاسد نہیں ہوگی ۔جیسے : إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُواوَعَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ فَلَہُمْ جَزَآئَنِ الْحُسْنٰیپڑھا یا اُس نے ’’وُجُوہُ یَّومَئِذٍعَلَیْہَا غَبَرَۃ أُوْلٓئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ حَقّاً‘‘ پڑھا اور اگر معنیٰ بدل جائے مثلاً:’’إِنَّ الأَبْرَارَ لَفِی جَحِیْمOوَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِی نَعِیْم‘‘پڑھا یا اس نے’’إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ أُوْلٓئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃ‘‘ یا ’’وُجُوہُ یَّومَئِذٍ عَلَیْہَاغَبَرَۃ أُوْلٓئِکَ ہُمُ الْمُؤمِنُونَ حَقّاً‘‘ پڑھا تو ان صورتوں میں نماز فاسد ہوجائے گی ،کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کی خبر کے خلاف خبر دی ہے۔بعض فقہائے کرام فرماتے ہیں : اس کی نماز فاسد نہ ہوگی کیونکہ یہ عمومِ بلویٰ ہے(یعنی عام طورپر ایسا ہواہے) لیکن پہلی بات(یعنی نماز فاسدہونے کا حکم دینا) زیادہ صحیح ہے ‘‘۔(فتاویٰ قاضی خان ،جلد1،ص:75)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اگر آپ کا بیان درست ہے اور امام صاحب نے ’’ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ‘‘ پر وقف کیا تھا، تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور نماز کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔