پاکستانی فٹ بال اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، اداروں کی ٹیمیں بند ہونے سے بے شمار باصلاحیت کھلاڑی جنہیں آج دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہونا چاہئے تھا، گمنامی بلکہ بیشتر بے روزگاری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کھیل کا جتنا نقصان گزشتہ آٹھ سالوں میں ہوا ہے شاید پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، ہماری فٹ بال برسوں پیچھے چلی گئی ہے۔ دنیا کے وہ ممالک جو عالمی رینکنگ میں ہم سے پیچھے تھے اب بہت آگے نکل گئے۔
ہماری فٹ بال کی تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو سو سے زائد ممالک کی عالمی فہرست میں ہمارا نمبر 195 ہے۔ ان خیالات کا اظہار سندھ فٹ بال کے سابق سیکرٹری اورحیدرآباد فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق صدر حاجی اعظم خان نے کراچی میں کھیلے جانے والے آل کراچی ڈی ایم سی چیلنج کپ فٹ کے فائنل کے موقع پرجنگ سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔ انصار یونین فٹ بال اسٹیڈیم کورنگی کے سبرزہ زار پرفلڈ لائٹ میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ میں کراچی کے پانچوں اضلاع کی ٹاپ ٹیموں نے حصہ لیا۔
محفوظ الیون نے تین صفر کی کامیابی حاصل کرکے ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ فائنل کے مہمان خصوصی سندھ فٹ بال کے سابق سیکرٹری اعظم خان تھے۔ فاتح اور رنرز اپ ٹیموں کو خوبصورت ٹرافیاں اور انعامی رقم دی گئیں، اعظم خان نے جنگ سے بات چیت میں کہا کہ آٹھ سال قبل عہدوں کی لڑائی سے پاکستانی فٹ بال میں جوہیجان آیا تھا وہ آج بھی برقرار ہے۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ فٹ بال کی عالمی تنظیم نے ہماری ٹیم پر عالمی مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی۔
ساڑھے تین سال قبل فیفا نے نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے پاکستانی فٹ بال کے معاملات کو درست کرنے کیلئے پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کو پاکستانی فٹ با ل کے معاملات درست اور انتخابات کراکے ذمہ داریاں منتخب نمائندوں کے حوالے کرنے کا مینڈیٹ دیا لیکن فیفا نارملائزیشن کمیٹی کی انتہائی سست کارروائی کی بدولت آج پاکستان میں یہ کھیل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ 2019ء فیفانے پاکستانی فٹ بال میں سدھار لانے کیلئے حمزہ خان کی چیئرمین شپ میں پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کا اعلان کیا۔
اس کمیٹی نے ڈیڑھ سال پاکستانی فٹبال اور فٹبالرز کا ستیا ناس کیا اس کے بعد سے اب تک ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود این سی نے فٹ بال کی عالمی تنظیم کی جانب سے دیئے گئے مینڈیٹ پر کوئی کام نہیں بلکہ فیفا کی ہدایت کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور ہزاروں ڈالرزجو پاکستان کرنسی میں دس سے پندرہ لاکھ روپے بنتے ہیں ، ہر ماہ وصولی کو اپنا مستقل دہندہ بنا لیا ہے۔ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک نے ڈیڑھ سال سے زائد وقت گذرنے کے باوجود الیکشن نہیں کرائے۔ این سی نے کلبوں کی اسکروٹنی تک مکمل نہیں کی۔ بوگس کلبوں کو شامل کیا جارہا ہے جس کی سخت مخالفت کی جائے گی۔
پاکستان فٹ بال کاباقاعدہ آئین موجود ہے اس کے مطابق آپ الیکشن کرائیں اور منتخب نمائندوں کے حوالے پی ایف ایف کی جائے باقی کام جو رہ جائے گا وہ خود کرتے رہیں گے۔ ہم نے فٹ بال ہائوس پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف پورے پاکستان میں تحریک چلا کر انہیں فٹ بال ہاؤس خالی کرنے پر مجبور کیا تھا اور اگر آپ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آئیں گے تو ہم پورے پاکستان کے فٹ بال اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر سخت احتجاج کریں اور ہارون ملک سمیت تمام این سی اراکین کے پتلے جلائیں گے۔ قومی گیمز میں سندھ فٹ بال ٹیم کو شامل نہ کئے جانے پر اعظم خان نے کہا کہ سندھ اولمپک نے گیمز میں شامل نہ کرکے اس کھیل کا مذاق اڑایا ہے۔