پی ڈی ایم و جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کال پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے احتجاج و دھرنے کے لیے پنجاب سمیت ملک کے مختلف شہروں سے مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔
گوجرانوالہ سے ن لیگی رہنما خرم دستگیر کی رہائش گاہ سے ن لیگ کا قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا، عطاء تارڑ کے بھائی بلال فاروق تارڑ قافلے کے ساتھ اسلام آباد روانہ ہوئے۔
سابق ایم پی اے توفیق بٹ کے ڈیرے پر اسلام آباد روانگی سے قبل کارکنوں کو ناشتہ کروایا گیا۔
گوجرانوالہ سے اسلام آباد جانے والے ن لیگ کے قافلے نے پاک فوج سے بھی اظہارِ یک جہتی کیا۔
سابق ایم پی اے توفیق بٹ کی قیادت میں قافلہ گوجرانوالہ کینٹ کے سامنے رک گیا جس کے بعد توفیق بٹ اور لیگی کارکنوں نے پاک فوج کے حق میں نعرے لگائے۔
میاں چنوں سے بھی مسلم لیگ ن کا قافلہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔
راجن پور کے علاقے روجھان سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا۔
جام پور سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کی قیادت میں قافلہ وفاقی دارالحکومت کی جانب رواں دواں ہے۔
خانیوال سے مسلم لیگ ن کا قافلہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا جس میں بڑی تعداد میں کارکن شامل ہیں۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ سے سابق ایم پی اے چوہدری امجد علی جاوید کی قیادت میں قافلہ روانہ ہوا۔
فیصل آباد سے جمعیت علمائے اسلام کا قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا، جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکن انفرادی طور پر اسلام آباد روانہ ہوئے۔
فیصل آباد سٹی کے صدر شیخ اعجاز کے مطابق مسلم لیگ ن کے کارکن اسلام آباد انٹرچینج پر اکٹھے ہو کر آگے روانہ ہوں گے۔
ضلع سرگودھا سے ن لیگ اور جمعت علمائے اسلام کے کارکن اسلام آباد روانہ ہو گئے۔
حافظ آباد، جہانیاں، کمالیہ سے ن لیگ کے قافلے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں۔
میانوالی میں مسلم لیگ ن کا بڑا قافلہ روکھڑی ہاؤس سے اسلام آباد دھرنے کے لیے روانہ ہوا ہے۔
خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی سے اسلام آباد دھرنے کے لیے پی ڈی ایم کا قافلہ صوابی انٹر چینج سے روانہ ہو گیا۔
اس قافلے کی قیادت جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما مولانا فضل علی کر رہے ہیں۔
قافلے میں جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے کارکنان شامل ہیں۔