• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالیہ زاہد بھٹی، محمودآباد، کراچی

گزشتہ دنوں ایک تصویر نظر سے گزری، اُس میں ایک مُردے کو قبر میں اتارا جا رہا تھا۔ دیکھ کر پورے جسم میں جُھرجُھری سی دوڑ گئی کہ ہمارے تو آرام دہ بستروں پر بھی کروٹ بدلنے کے لیے اچھی خاصی جگہ ہوتی ہے۔ جو افراد ٹرین کا سفر کرچُکے ہیں، انہیں معلوم ہوگا کہ ایک چھوٹی سی برتھ پر سونا کس قدر دشوارگزار ہوتا ہے، جی چاہتا ہے، جلدی سے سفر ختم ہو اور اپنے کشادہ بستر پر آرام و سُکون کی نیند سویا جائے اور کہاں یہ ابدی قیام گاہ۔ ہم دنیا کی عارضی قیام گاہیں تعمیر کرنے سے لے کراُن کی تزئین و آرائش تک کس قدر سرگرداں رہتے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ عارضی قیام گاہوں کو دیدہ زیب، ہر سہولت سے آراستہ و پیراستہ کرنے میں عُمریں گزار دیتے ہیں۔ اور اِس سب میں یہ بھول جاتے ہیں کہ بالآخر ہمارا آخری لباس سفید لٹھا اورٹھکانہ دو گز زمین ہے۔

یہ دنیا کئی زمانوں کی اَن گنت مثالوں سے بَھری پڑی ہے۔ سجی سجائی عارضی قیام گاہوں، محلّات میں آج نہ بنانے والے موجود ہیں اور نہ ہی اُنہیں بسانے والے مکین بلکہ وہاں تو اور ہی کوئی قیام پذیر ہے۔قدرت کا نظام ہی کچھ ایسا ہے، جانے والوں کی صدا، باقی رہ جانے والوں تک نہیں پہنچ پاتی کہ اگر پہنچ جائے تو خیر و شر کا کھیل ہی ختم ہو جائے۔ قدرتی آفات، آخرت کی ایک ذرا سی جھلک کی صُورت سامنے آتی ہیں کہ انسان سنبھل جائے، عبرت حاصل کرلے ،لیکن ہم یہ جھلکیاں ختم ہوتے ہی دوبارہ اپنی زندگیوں میں اُسی طرح مصروف ہوجاتے ہیں۔

ہماری جانیں، اب بھی وقت ہے، ابدی قیام گاہوں کی تزئین و آرائش، وہاں سکون پانے کے لیے اپنے رویّوں، معمولات میں تبدیلی لے آئیں۔ جس طرح اپنے پسندیدہ گانے، فلمیں، ڈرامے بار بار دیکھتے اور سُنتے ہیں، مَن پسند مقامات، ریسٹورنٹس بار بار جاتے ہیں، بالکل اسی طرح، اسی شوق سے احکاماتِ خداوندی کی بھی پیروی کریں، کلامِ الٰہی کی تفسیر پڑھیں، سمجھیں اور اپنے آپ کو قرآن و حدیث کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں تاکہ ابدی زندگی، اس زندگی سے کئی گنا زیادہ پُرسکون، پُرتعیش اور خوش حال ہو۔