’’اس سے پہلے کہ آپ کا بچہ انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کرے، اس میں ترحّم، ضبطِ نفس اور غیرجانبداری جیسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں، کیونکہ انٹرنیٹ استعمال کرتے وقت اسے ایسی خوبیوں کی سخت ضرورت پڑے گی۔‘‘ یہ سطور مصنف کینتھ گنزبرگ اور سُوزن فٹس جیرلڈ کی کتاب ’’اِس سے پہلے کہ بچے آشیانہ چھوڑیں‘‘ (یہ کتاب انگریزی میں دستیاب ہے) سے لی گئی ہیں۔
مسئلہ
خبریں دیکھ کر آپ کو پتہ چلتا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بہت سے لوگ دوسروں کو اپنی جنسی ہوس کا شکار بناتے، لوگوں کی شناخت چوری کرتے یا ان کو دھمکاتے ہیں۔ ممکن ہے آپ بہت پریشان ہوں کیونکہ آپ کا بچہ اکثر انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ان خطروں سے واقف نہیں ہے۔ لیکن گھبرائیں نہیں۔ آپ اپنے بچے کو سکھا سکتے ہیں کہ وہ انٹرنیٹ پر احتیاط کیسے برت سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود انٹرنیٹ کے بارے میں کچھ حقائق سے واقف ہوں۔
کچھ حقائق پر غور کریں
نوجوان صرف کمپیوٹر کے ذریعے انٹرنیٹ اِستعمال نہیں کرتے۔ سچ ہے کہ اگر گھر میں کمپیوٹر کسی ایسی جگہ پر رکھا گیا ہے جہاں سب گھر والوں کا آناجانا لگا رہتا ہے تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بچے انٹرنیٹ پر کیا کر رہے ہیں۔ لیکن اگر بچوں کے پاس انٹرنیٹ والا ٹیبلٹ، کمپیوٹر یا موبائل ہے تو وہ ایسی جگہ پر بھی انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں جہاں آپ اُن پر نظر نہیں رکھ سکتے۔
کچھ نوجوان انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وقت صرف کرتے ہیں۔ 19سالہ جیسمی کہتی ہے،’’میں سوچتی ہوں کہ صرف پانچ منٹ کے لیے اپنی ای میل چیک کروں گی۔ لیکن پھر ہوتا یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر کئی گھنٹے ویڈیوز دیکھتی رہتی ہوں۔ مجھے اس عادت پر قابو پانا بہت مشکل لگتا ہے‘‘۔ نوجوان اکثر انٹرنیٹ پر اپنے بارے میں ضرورت سے زیادہ معلومات دے دیتے ہیں۔ نوجوان انٹرنیٹ پر جو تبصرے لکھتے اور جو تصویریں ڈالتے ہیں، ان کے ذریعے مُجرمانہ ذہنیت رکھنے والے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ نوجوان کہاں رہتا ہے، کس اسکول میں جاتا ہے اور کس وقت اس کے گھر پر کوئی نہیں ہوگا۔
بعض نوجوان یہ نہیں سوچتے کہ انٹرنیٹ پر کچھ ڈالنے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ انٹرنیٹ پر جو کچھ ڈالا جاتا ہے، وہ وہاں پر ہمیشہ رہتا ہے۔ کچھ تبصروں یا تصویروں کی وجہ سے نوجوانوں کو شاید بعد میں نقصان اُٹھانا پڑے۔ مثال کے طور پر یہ اُس وقت مسئلہ بن سکتا ہے جب وہ ملازمت کے لیے درخواست دیتے ہیں اور کمپنی کا مالک انٹرنیٹ پر ان کے بارے میں معلومات تلاش کرتا ہے۔ سچ ہے کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے کچھ مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں لیکن یاد رکھیں کہ انٹرنیٹ آپ کا دشمن نہیں ہے۔ مسئلہ صرف اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اسے سوچ سمجھ کر اور سمجھ داری سے استعمال نہیں کیا جاتا۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
بچے کو سکھائیں کہ وہ اہم کام پہلے کرے اور وقت کا صحیح استعمال کرے۔ ذمےدار بننے میں یہ بات شامل ہے کہ انسان اہم کاموں کو سب سے پہلے کرے۔ گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا،ا سکول کا کام کرنا اور گھر کا کام کاج کرنا انٹرنیٹ پر بِلاوجہ وقت صرف کرنے سے زیادہ اہم ہے۔ اگر آپ کا بچہ انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وقت صرف کرتا ہے تو اسے بتائیں کہ وہ کتنی دیر کے لیے انٹرنیٹ استعمال کر سکتا ہے۔ اور پھر الارم لگا دیں تاکہ آپ دونوں کو پتہ چل جائے کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کا وقت پورا ہو گیا ہے۔
بچے کو سکھائیں کہ وہ سوچ سمجھ کر انٹرنیٹ پر معلومات ڈالے۔ بچے سے کہیں کہ وہ انٹرنیٹ پر کوئی معلومات ڈالنے سے پہلے خود سے ایسے سوال پوچھے: ’جو تبصرہ میں لکھ رہا ہوں، کیا اس سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی؟‘، ’اس تصویر سے میری نیک نامی پر کیا اثر پڑے گا؟‘، اگر میرے ماں،باپ یا بڑوں میں سے کوئی اور اس تصویر یا تبصرے کو دیکھے گا تو مجھے کیسا لگے گا؟‘، ’اسے دیکھ کر وہ میرے بارے میں کیا سوچیں گے؟‘، ’اگر کوئی اور شخص ایسی تصویر ڈالے یا ایسا تبصرہ لکھے تو میں اس شخص کے بارے میں کیا سوچوں گا؟‘
بچے کو سکھائیں کہ وہ صرف قوانین کے مطابق نہیں بلکہ خاندانی اور معاشرتی اقدار کے مطابق بھی زندگی گزارے۔ آپ ہر وقت اپنے بچے پر نظر نہیں رکھ سکتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اسے اچھائی اور بُرائی میں اِمتیاز کرنا سکھائیں۔ حالانکہ یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے بچے کو بتائیں کہ فلاں کام کرنے پر اسے کیا سزا ملے گی لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری یہ ہے کہ آپ اسے اس بات پر غور کرنے کی ترغیب دیں کہ وہ کن قدروں کے مطابق زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے آپ اس سے ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں: ’آپ کس طرح کی پہچان بنانا چاہتے ہیں؟‘، ’آپ کن خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہونا چاہتے ہیں؟‘۔ اس طرح آپ اپنے بچے کو سکھا سکتے ہیں کہ وہ آپ کی غیرموجودگی میں بھی اچھے فیصلے کرے۔
انٹرنیٹ استعمال کرنا گاڑی چلانے کی طرح ہے۔ گاڑی چلاتے وقت صرف مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ سمجھ داری سے کام لینے اور احتیاط برتنے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ یہ باتیں انٹرنیٹ کے استعمال پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ اشد ضروری ہے کہ انٹرنیٹ کے استعمال کے سلسلے میں آپ اپنے بچے کی رہنمائی کریں۔ بچوں کو بتائیں کہ وہ (نوجوان) اگر ٹیکنالوجی کا تجربہ رکھتے ہیں تو والدین زندگی کا تجربہ رکھتے ہیں۔