سکھر(بیور ورپورٹ )روہڑی کینال میں پانی کی سطح مسلسل بلند کی جارہی ہے، آئندہ 48گھنٹوں میں روہڑی کینال پر پانی کی سطح 10ہزارکیوسک تک پہنچ جائے گی، نوشہروفیروز ، مورو کے درمیان پھل فال یگولیٹر کا کام دوسے تین روز میں مکمل ہونے کے بعد روہڑی کینال میں معمول کے مطابق تقریبًا14 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جائے گا، اس وقت روہڑی کینال میں 8ہزار کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے جو پھل فال یگولیٹر کے مرمتی کام والے مقام سے متبادل راستے کے ذریعے روہڑی کینال میں داخل ہورہا ہے، انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق روہڑی کینال میں رواں ماہ کے آغاز پر پھل فال یگولیٹر کی دیواریں گرنے کے باعث مرمتی کام شروع کیا گیا تھا جس کی وجہ سے روہڑی کینال کو بندکیا گیا تھا تاہم کاشتکاروں کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لئے سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدر شاہ کی ہدایت پر متبادل راستے کے ذریعے روہڑی کینال میں پانی چھوڑا گیا ہے اور تمام آبادگاروں کو پانی کی فراہمی ممکن بنائی گئی ہے، روہڑی کینال سکھربیراج سے نکلنے والی سب سے بڑی کینال ہے جوتقریبًا 30لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کرتی ہے، کینال کی بندش کے باعث فصلوں کو نقصان کا اندیشہ تھا جس کا فوری طور پر سیکریٹری آبپاشی نے نوٹس لیا اورچیف انجنیئر سکھر بیراج ولی محمد نائچ کو ہدایات دیں کہ روہڑی کینال میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں چیف انجنیئر سمیت دیگرمتعلقہ افسران نے مورو، نوشہروفیروز کے درمیان مذکورہ یگولیٹر پر اپنا کیمپ قائم کیا ہوا ہے، خود تعمیراتی کام کی نگرانی کررہے ہیں تاکہ جلد از جلد تعمیراتی کام مکمل کر کے سکھربیراج سے نکلنے والی اہم ترین کینال میں پانی کو چھوڑا جا سکے، پھل فال ریگیولیٹرکی دیواروں کا کام مکمل ہوچکا ہے اب صفائی کام کا شروع کیا گیا ہے اور یہ کام آئندہ دو سے تین روز میں مکمل کیا جائے گا جس کے بعد روہڑی کینال میں تقریبًا 14ہزار کیوسک پانی چھوڑا جائے گا۔واضح رہے کہ سکھر بیراج سے نکلنے والی 7نہروں میں روہڑی کینال وہ واحد نہر ہے جو تمام نہروں سے زیادہ زرعی زمین سیراب کرتی ہے اور تقریبًا سکھر بیراج سے سیراب ہونے والی زمینوں میں 35فیصد حصہ روہڑی کینال کا ہے، اس اہم ترین نہر کے بندش کے باعث سکھر سے حیدرآباد تک کاشتکار ، مختلف تنظیمیں سراپا احتجاج تھیں ، مظاہرے کئے جارہے تھے اور کاشتکاروں میں تشویش کی لہر پھیل گئی تھی خاص طور پر چھوٹے آبادگار جو قرض لے کر کاشتکاری کرتے ہیں وہ بہت زیادہ پریشان دکھائی دے رہے تھے ، یہی وجہ ہے کہ کینال کی بندش کے فوری بعد سکھر سے حیدرآباد تک کاشتکاروں کے سراپا احتجاج بننے اور خبریں آنے کے بعد سیکریٹری آبپاشی نے فوری طور پر اس کا نوٹس لیا اور متبادل راستے سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جس کے بعد زرعی زمینوں کو کسی بھی ممکنہ سیلاب سے محفوظ رکھنے میں محکمہ آبپاشی کامیاب رہاہے۔