• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بولٹن کی ڈائری۔۔۔۔۔ ابرار حسین
پاکستان میں عمران خان کی مقبول ترین لیڈر شپ کو عوام کی نظروں سے گرانے کیلئے ہر طرح کا ریاستی جبر و تشدد اختیار کیا جا رہا ہے، عمران خان کی حمایت میں اٹھنے والی ہر آواز کو چاہے وہ خواتین ہیں یا بچے یا نوجوان یا پھر بزرگ شہری سب پر ظلم و ستم کے نئے نئے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ،اب تو جیلوں کے اندر سےریپ کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں، اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے جس کو دیکھ کر خوف آ رہا ہے کہ 21ویں صدی کے اس دور میں ہمارا معاشرہ کہاں کھڑا ہے جس طرح سے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے صحافتی آزادیوں کو پابند سلاسل کئے جانے کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور محذہب دینا کے سامنے پاکستان کا جو نقشہ پیش کیا جا رہا ہے اس کا سامنا نہیں کیا جاسکتا، سرحد کے اس پار کیا پیغام جائے گا کہ ہم تحریک آزادی کے بڑے علمبردار بنے پھرتے ہیں، ہم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بین ا لاقوامی پلیٹ فارم پر بیان کرتے تھکن محسوس نہیں کرتے اور آج جو میرے وطن عزیز میں ہو رہا ہے اس کا کون جواب دہ ہو گا، کیا مقبوضہ کشمیر کے مظالم اور میرے وطن میں جو کچھ ہو رہا ہے کیا کوئی فرق باقی ہے، حکومت کسی بھی جماعت کی ہو اس سے کسی کو کوئی غرض نہیں ہے، ہمارا سوال صرف اتنا سا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ، اوورسیز پاکستانی ،کشمیری جو اس ریاستی ظلم پر سخت پریشان نظر آتے ہیں ،کیونکہ انہیں ایک ہی فکر کھائے جا رہی ہے کہ برطانیہ میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں کہی وطن عزیز جانے کا بائیکاٹ ہی نہ کر دے، سب سے پہلے ہم تمام سٹیک ہولڈرز پر یہ زور دیں گے کہ پاکستان کی سیاست سے تشدد کا عنصر لازمی طور پر ختم کر دیا جائے، چاہے حکومت ہو یا اپوزیشن کسی بھی صورت میں تشدد کو ہوا نہ دی جاے، ملک کو آرمی یا پولیس سٹیٹ نہ بنایا جائے ، کسی بھی صورت میں انسانی جانوں اور ملکی املاک کا نقصان نہ کیا جائے، برداشت کا مادہ پیدا کیا جائے، مخالف نظریات کو تحمل سے سنا جائے ، موجودہ صورتحال پر پی ٹی آئی برطانیہ کے جو کارکن ہیں ان کا کہناہے کہ 9مئی کے واقعات کسی طے شدہ منصوبہ کا حصہ تھے کیونکہ پی ٹی آئی تو ایک سب سے بڑی قومی سیاسی جماعت ہے ،انہوں نے یہ سوالات اٹھائے کہ 9مئی کو جو حکومت کے لوگ قومی املاک اور اہم مقامات کے تحفظ کے ذمہ دار تھے، وہ کہاں تھے؟ کیا ان لوگوں کے خلاف بھی کوئی کارروائی کی جائے گی کیونکہ اس وقت تک سب کارروائی یک طرفہ طور پر صرف اور صرف پی ٹی آئی کے خلاف کی جارہی ہے، پی ٹی آئی برطانیہ اس صورت حال پر برطانیہ کی حکومت، یہاں کی اپوزیشن، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک کے ساتھ ساتھ جاپان، چین، فرانس سمیت تمام عالمی برادری سے پاکستان کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لینے پر زور دے رہی ہے ۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وطن عزیز کو جان بوجھ کر موجودہ سیاسی خلفشار کا شکار کیاگیا ہے، مقصد صرف اور صرف مختلف اسٹیک ہولڈرز کا اپنی اپنی بد عنوانی کا تحفظ ہے، باالفاظ دیگر سب بدعنوان عناصر نے اکیلے عمران خان کے خلاف گٹھ جوڑ کر لیا ہے کیونکہ عمران خان بدعنوانی کے خلاف ہے ،وہ ملک کو تبدلی کی راہ پر ڈالنے کے خواب دکھاتا ہے جس وجہ سے ملک کے عام عوام اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ،اج پی ڈی ایم کی پالیسیوں کے باعث ملک شدید معاشی گرداب میں پھنس چکا ہے جب کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عمران خان اور افواج پاکستان کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کی جارہی ہے جسے افواج پاکستان کو سوچنے اورسمجھنے کی ضرورت ہے، پلاننگ کے تحت عمران خان کی بین الاقوامی سطح کی حیثیت کو مجروع کرنے کی سازش بھی کی گئی مگر عوام بخوبی سمجھتے ہیں کہ عمران خان وطن کا محافظ ہے، وہ اپنے ملک کے کسی بھی ادارے کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا ،وہ ملک میں حقیقی جمہوریت کیلئے جدوجہد کر رہا ہے اور پاکستان کو عالمی برادری کے سامنے سرخرو دیکھنے کا متمنی ہے، اوورسیز پاکستانی و کشمیرییوں کی جو سنجیدہ نسل ہے وہ بجا طور پر یہ سوال پوچھ رہی ہے کہ کیا پاکستان کی مملکت کا اہم جزو صرف افواج ہی ہیں ، کیا اس مملکت کے اجزائے ترکیبی سے عدلیہ، مقننہ ، پارلیمنٹ اور صحافت کو خارج کر دیا گیا ہے ،کیا وہاں پر سول مارشل لاء لگا دیا گیا ہے کہ جہاں بظاہر تو پی ڈیم ایم کی ڈمی حکومت ہے مگر درحقیقت اسٹیبلشمنٹ اصل میں حکومت چلا رہی ہے اور پاکستان کے حالات پر ایک نظر ڈالیں تو یہی تصویر ابھرتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہی درپردہ حکمران ہے اور یہ صورتحال عالمی برادری کیلئے توجہ طلب ہے کہ پاکستان میں سیاسی اور صحافتی آزادیوں کو یقینی بنایا جائے، سچ کو سامنے آنے دیا جائے، عالمی برادری یہ سوال اٹھائے کہ آخر سوا سال سے صرف اور صرف ایک جماعت پی ٹی آئی کو ریاست مخالف ثابت کرنے پر تمام ریاستی وسائل بے دریغ کیوں صَرف کیے جارہے ہیں، پاکستان کے عوام کی اکثریت پھر بھی اسی ایک جماعت کے سربراہ کے بیانیہ کو اپنا رہی ہے، آخر کوئی بات تو اس لیڈر میں ہے کہ دنیا بھر میں ہلچل سی مچ گئی ہے، بیرونی دنیا میں آباد صرف پاکستانی کمیونٹی کی اکثریت ہی نہیں دیگر اقوام کے ذمہ دار افراد بھی یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان ہی وہ لیڈر ہے جو پاکستان کو ترقی کی نئی شاہراہ پر ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہم برطانوی پاکستانی اور کشمیری پاکستان کے خیر خواہ ہیں، ہم اس کالم کے توسط سے پاکستانی حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سے یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ خدارا سب پاکستان کے حالات پر رحم کرو، احتجاج جب بھی کرنا ہو پرامن طریقے سے کرو، اپنے ملک کا نقصان کسی بھی صورت میں نہ کرو، ہم نہیں سمجھتے کہ 9 مئی کے واقعات میں عمران خان کسی بھی طور پر ملوث ہیں، عمران خان تو ملک کی تعمیر کی بات کرتے ہیں ، وہ چونکہ کرپشن کے خلاف تھے اس لیے ان کی منتخب حکومت پر رات کے اندھیرے میں شب خون مار کر انہیں فارغ کر دیا گیا جس باعث عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا پھر جس طرح عمران خان کو پے در پے ڈیرھ سو زائد مقدمات میں پھنسانے کی بھونڈی کوشش کی گئی اور غیر قانونی طور پر متشددانہ طریقے سے گرفتار کیا گیا اس باعث عوامی لاوا بہہ نکلا مگر معلوم ہوتا ہے کہ ان کی جماعت کو کالعدم قرار دینے کیلئے مخصوص حالات پیدا کئے جارہے ہیں اگر ایسا ہوا تو یہ ملک کی بہت بڑی بدقسمتی ہوگی۔
یورپ سے سے مزید