• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس ٹیرف میں 45 فیصد سے 50 فیصد تک اضافہ کرکے حکومت سےان نرخوں کی منظوری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مالی سال 24-2023 میں دو گیس کمپنیوں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی آمدنی کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔اوگرا نے کہا کہ 417روپے فی یونٹ اضافے میں سے تقریباً 97 فیصد (403 روپے فی یونٹ) اضافہ قدرتی گیس کی قیمت کی وجہ سے ہوا۔یہ حقیقت ہے کہ سر دست پوری دنیا کے بیشتر ممالک خاص طور پر یورپی ممالک توانائی کے حصول اور اس کی مسلسل ترسیل کیلئے سرگرداں ہیں ،روس اور یو کرین جنگ کے بعد صورتحال زیادہ گمبھیر ہے کہ یورپ انہی ممالک سے گیس کی ضروریات پوری کرتا ہے ۔جہاں تک پاکستان کی بات ہےکہتے ہیںکہ اسکے گیس کےذخائر ختم ہوتے چلے جارہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نئے صارفین کو گیس کنکشن بھی فراہم نہیں کیے جا رہے ۔گیس کی کمی کے باعث کچھ نجی کمپنیاں گیس فراہم کر رہی ہیں ،جن کے معاملات اوگرا دیکھتی ہے ،جو ایک خودمختار ادارہ ہے ،یہ بھی ایک سوال ہے کہ اسے اس قدر خود مختاری کیوں حاصل ہے اور کس نے دی ہے؟ پاکستان کی توانائی کی ضرورتوں کا لگ بھگ 35 فیصد گیس سے پورا ہوتا ہے اور ایسا بھی نہیں کہ ملک گیس اور تیل سے بالکل ہی خالی ہو چکا ہے ۔اپریل میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سندھ کے ضلع دادو کے علاقے کیرتھر بلاک میں ، خیبر پختونخوا کے علاقوں وزیرستان، کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئےہیں ۔حکومت کو چاہیے کہ ان ذخائر سے استفادہ کرے اور ایران سے کیے گئے گیس معاہدے کو آگے بڑھائے تاکہ گیس کی کمی کا مسئلہ حل ہو اور اس کے نرخوں میں اضافے کا بوجھ بھی عوام پر نہ پڑے،جو پہلے ہی قابل رحم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین