• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’اس نے اپنا بنا کر چھوڑ دیا، کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے‘‘

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے ادوار میں وزارت خارجہ کے منصب پر فائز رہنے والے شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں میں وہ آخری اسیر تھے جنہیں منگل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔

رہائی کے بعد وہ اسلام آباد پریس کلب تو نہیں گئے البتہ جیل کے باہر میڈیا کے سامنے اظہار خیال ضرور کیا جسے ایک تشنہ پریس کانفرنس اس لئے قرار دیا جاسکتا ہے کہ میڈیا کی جانب سے سوالات کا جواب دینے سے معذرت کرتے ہوئے وہاں سے روانہ ہوگئے۔ 

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ کل (بدھ) عمران خان سے ملاقات کرنے کے بعد میڈیا کے سوالوں کا جواب دیں گے تاہم ان کی اختصار سے کی جانے والی گفتگو سے جہاں کئی سوالات اٹھتے ہیں وہیں کئی اشارے بھی ملتے ہیں۔

شاہ صاحب کا رہائی کے فوری بعد پہلا پیغام کارکنوں کو یہ تھا کہ انصاف کا جھنڈا آج بھی میرے ہاتھ میں ہے، پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین ہونے کی حیثیت سے بھی اور پھر خود عمران خان نے بھی سانحہ 9 مئی کے بعد یہ کہا تھا کہ ان (عمران خان) کی گرفتاری یا نااہلی کے بعد شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت کریں گے۔

اب ان کی رہائی کے بعد نہیں معلوم عمران خان اپنے کہے پر قائم رہتے ہیں یا نہیں لیکن شاہ صاحب ان کے کہے پر پکے ہیں‘ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کے گرفتار کئے جانے والے رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کو اسی شرائط پر رہائی کی معافی ملتی ہے جب وہ 9 مئی کے سانحے کے حوالے سے واقعات کی واضح لفظوں میں مذمت کریں۔

اس کے علاوہ سانحہ کے مرکزی کردار عمران خان سے وابستگی ختم کرنے کا اعلان کریں اور یہ تاثر بھی موجود ہے کہ جو رہنما ایسا کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے اور میڈیا کے سامنے آنے سے انکار کرتے ہیں انہیں عدالتی حکم پر رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید