پاکستانی فٹ بال ٹیم کو نیپال کے بعد ماریشیس میں جاری چار قومی ٹورنامنٹ میں بھی ناکامی کا سامنا ہے، عالمی مقابلوں میں پاکستان کی کارکردگی مسلسل سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ چار قومی فٹ بال ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں پاکستان کی شکست کے بعد سوال ہے کہ کیا ساف جیسے بڑے ایونٹ میں قومی کھلاڑی بہتر کارکردگی پیش کرسکیں گے؟ گزشتہ سال نومبر میں تین سال بعد غیرملکی دورے کے موقع پر دوستانہ میچ میں پاکستانی ٹیم کو نیپال کے خلاف ایک صفر کی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پاکستان نے اپنا آخری انٹرنیشنل میچ 2019ء میں فیفا ورلڈکپ کوالیفائرز میں کمبوڈیا کے خلاف کھیلا تھااس میں بھی ناکامی ملی تھی اوراب ایک بار پھر ماریشیس میں کھیلے جانے والے ایونٹ میں ماریشیس اور نیپال کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا، تیسرا میچ جوبوتی کے خلاف باقی ہے۔ میزبان ماریشیس نے پاکستان کو 3-0 سے زیر کیا۔
دوسرے میچ میں کینیا کے خلاف ایک صفر کی شکست ہوئی۔ پاکستانی اسکواڈ میں یوسف بٹ (گول کیپر)، عبداللہ شاہ، مامون موسی، حسیب خان، عمر حیات، عدنان یعقوب، راہس نبی، عالمگیر غازی، ہارون حمید، عبدالصمد، اوتس خان، ثاقب حنیف، عیسی سلمان ،علی عزیر، محمد سفیان، حسن نوید بشیر، محمد ولید، علی خان غازی، شائق دوست، سردار ولی اور وحید شامل ہیں۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے قومی ٹیم کو ماریشیس ایونٹ میں بھیجنا ساف چیمپئن شپ کی تیاری کا حصہہے بلاشبہ ساف ایک اہم ایونٹ ہے۔اس ایونٹ میں پاکستانی ٹیم کی شرکت حکومتی اجازت سے مشروط ہو گی اور این او سی ملنے کی صورت ماریشیس سےقومی ٹیم بھارت روانہ ہوگی۔
ساف چیمپئن شپ کے 14 ویں ایڈیشن کے انعقاد کی ذمہ داری بھارت کو سونپی گئی ہے۔ یہ جنوبی ایشیا کی دو سالہ بین الاقوامی مردوں کی فٹ بال چیمپئن شپ ہے جس کا اہتمام جنوبی ایشیائی فٹ بال فیڈریشن کرتی ہے۔ ساف چیمپئن شپ بھارت کے شہر بنگلور کے سری کانتیراوا اسٹیڈیم میں 21 جون سے 4 جولائی تک ہوگی جس میں میزبان بھارت، کویت، نیپال، پاکستان، لبنان ، بنگلہ دیش، مالدیپ ، بھوٹان شامل ہیں۔ یکم جولائی کو سیمی فائنل اور چار جولائی کو ایونٹ کا فائنل کھیلا جائے گا۔پاکستانی ٹیم جسے گرو پ اے میں شامل کیا گیا ہے اپنا پہلا میچ بھارت کے خلاف 21جولائی کو کھیلے گی، دوسرا میچ 24 جولائی کو کویت اور تیسرا 27ن جولائی کو نیپال کے خلاف کھیلے گی۔
آٹھ ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیاگیا ہے۔ گروپ اے میں بھارت، کویت، نیپال اور پاکستان جبکہ گروپ بی میں بنگلہ دیش، بھوٹان، لبنان اور مالدیپ شامل ہیں۔ سری لنکن حکومت کی فٹ بال میں مداخلت کے باعث انہیں فیفا کی جانب سے پابندی کا سامنا تھا تاہم رواں سال جنوری میں فیفا نے سری لنکا کی عالمی شرکت پر پابندی ہٹادی تھی ،گزشتہ پابندی کے باعث وہ مقابلے میں شرکت کے لیے نااہل ہو گئے تھے۔
اس لئے کویت اور لبنان کو مہمان ٹیموں کے طور پر مدعو کیا گیا ہے تاکہ چیمپئن شپ کے لیے ٹیموں کی تعداد میں اضافہ ہو اور ایونٹ میں مزید دلچسپی پیدا کی جاسکے۔ یہ دونوں ٹیمیں پہلی بار ساف فٹ بال چیمپئن شپ میں شرکت کررہی ہیں۔ ساف فٹ بال چیمپئن شپ میں پاکستان کی بہترین کارکردگی 1997ء میں رہی جب اس نے کراچی میں میں کھیلے جانے والے ایونٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اس وقت پاکستان کی عالمی رینکنگ 195 ہے۔پاکستان کی اس ایونٹ میں یہ 12ویں شرکت ہوگی۔ بھارت کو اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اب تک ہونے والے تمام ایونٹس میں شرکت کی اور (1993، 1997، 1999، 2005، 2009، 2011، 2015، 2021) میں چیمپئن شپ جیتے کا اعزاز حاصل کیا، اس بار میزبان کی حیثیت سے وہ اپنے اعزاز کا دفاع بھی کرے گا۔
بھارت کی عالمی رینکنگ اس وقت 101ہےجبکہ ایونٹ میں پہلی بار شرکت کرنے والی لبنان کی ٹیم کی عالمی رینکنگ 99ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھارت سے دو درجہ بہتری کی پوزیشن پر ہے اور اس بات کا امکان ہے ناک آؤٹ مرحلے میں بھی ان دونوں ٹیموں کے درمیان سخت مقابلہ ہو گا۔ چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والی دوسری ٹیموں میں بنگلہ دیش کی یہ ایونٹ میں 13 ویں شرکت ہے اس نے 2003 میں چیمپئن شپ جیتی اور اس کی عالمی رینکنگ 192ہے۔ بھوٹان کی نویں ایڈیشن میں شرکت ہے اس کی بہتری کارکردگی 2008 کےایونٹ کے سیمی فائنل میں رسائی اور عالمی رینکنگ 185 ہے ۔
نیپال کی بھی 14 ویں بار ایونٹ میں شرکت ہے جبکہ اس کی بہترین کارکردگی 2021 میں رنرز اپ کی تھی اس کی عالمی رینکنگ 174جبکہ مالدیپ کی 12 ویں شرکت اور (2008، 2018) میں چیمپئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کی عالمی رینکنگ 154ہے۔ کویت کی پہلی شرکت ہے جبکہ کی اس کی رینکنگ 143ہے۔ پاکستانی ٹیم کو اگر ساف چیمپئن شپ میں شرکت کی اجازت مل بھی جاتی ہے تو اس کی انٹرنیشنل مقابلوں میں گزشتہ کارکردگی اس معیار کی نہیں ہے کہ وہ ساف چیمپئن شپ کے ناک آئوٹ مرحلے میں پہنچ پائے۔