سمندر کا پانی روزِ اوّل سے اُفق چکر کے ساتھ ہر پل رواں دواں رہتا ہے۔ کہیں ساکن نہیں ہوتا اس کی حرکت میں اس وقت اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ جب زیرِ آب آتش فشاں زیرِ آب زلزلے اور فضا میں موجود آب و ہوا بے قابو ہو کر سمندر کے پرسکون پانی کو طغیانی میں تبدیل کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے سمندر کا پانی زبردست اُتار چڑھائو کی زد میں آجاتا ہے اور اچانک کئی کئی ٹن پانی کی مقدار کی حرکت جنم لیتی ہے، جس سے کئی کئی فٹ کی لہریں ساحل سے ٹکرا کر واپس ہوتی ہیں۔ اس طرح سمندر کا پانی زبردست اُتارچڑھاؤ کی زد میں آجاتا ہے۔
تقریباً چھ گھنٹے 45منٹ تک پانی آہستہ آہستہ چڑھتا ہے، پھر اُترنا شروع ہو جاتا ہےاور 6 گھنٹے 45 منٹ تک پانی اُترتا رہتا ہے۔ اس طرح ساحل سمندر کا وہ حصہ جو چڑھائو کے وقت پانی میں ڈوب گیا تھا، پھر باہر نمودار ہو جاتا ہے۔ پانی کے اس طرح اُتار چڑھائو کے عمل کو ’’مدوجزر‘‘کہتے ہیں۔ جو عربی زبان کا لفظ ہے جہاں ’’مد‘‘ پانی کے چڑھائو اور’’جزر‘‘ پانی کے اُترنے کا نام ہوتا ہے۔ مرکب لفظ کی صورت میں ’’مدوجزر‘‘ کہلاتا ہے۔ جسے مقامی زبان میں جوار بھاٹا بھی کہتے ہیں۔
یہ تمام قدرتی عمل قوت کشش کے ماتحت ہوتا ہے، جس میں سورج کے مقابلے میں چاند کی قوت کشش کو بڑی فوقیت حاصل ہے لیکن اس کے علاوہ عام طور پر سطح زمین سے منسلک ارضی و جغرافیائی عوامل کی کارکردگی کی وجہ سے بھی پانی میں ’’مدوجزر‘‘ کی تخلیق ہوتی ہے لیکن اس کی شدت اور وقت میں مختلف مقامات پر فرق پایا جاتا ہے، کیوں کہ سمندر کے مختلف حصے یا سیکشن چاند اور سورج کی کشش کے حوالے سے علیحدہ ردِعمل کو ظاہر کرتے ہیں ،جس کی وجہ یہ ہے کہ سمندر ایک مکمل پانی کا جسم تو ہے لیکن سمندری فرش کے ناہموار پروفائل، پہاڑی سلسلے ، ساحل کی بناوٹ اور خطےکی پوزیشن نے اسے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ خصوصی طور پر مدوجزر میں فرق پیدا ہونے کی صورت میں ناہموار اُبھارکی تشکیل ایک عمدہ مثال ہے، جس کی اصل وجہ وہ’’ مرکز گریز قوت‘‘ (Centrifugal Force)ہے جو زمین کی گردش کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور مدوجزر کی تخلیق کا سبب بنتے ہیں۔
ایک متوازن سسٹم مثلاً زمین، چاند کے درمیان ’’مرکزگریز قوت‘‘ کو متوازن رکھتا ہے لیکن سطح زمین پر دو قوتیں برابر نہیں ہوتیں۔ چاند کے قریب کناروں میں قوتِ کشش چاند کی طرف زیادہ ہوتی ہے جب کہ دوسری طرف ’’مرکز گریز‘‘ قوت کناروں پر مخالف سمت میں عمل کرتی ہے جوزیادہ ہوتی ہے۔ چونکہ چاند زمین کے گرد طواف کرتا ہے، جس کی وجہ سے51منٹ تقریباً ’’مدوجزر‘‘ روزانہ دیر سے پیدا ہوتا ہے۔ چناں چہ بلند مدوجز12گھنٹے 25منٹ کے فرق سے ظہور پذیر ہوتا ہے۔
سورج کی وجہ سے سمندر میں جوار بھاٹا آتا ہے لیکن سورج زمین سے خاصی دوری پر ہونے کی وجہ سے سمندر پر اس کا اثر کم ہوتا ہے۔ چاند اور سورج کی مشترکہ کشش ثقل سمندری پانی پر عمل کرتی ہے تو پھر حالات مختلف ہو جاتے ہیں۔ مثلاً چاند کی پہلی تاریخ اور چودہ تاریخ کو سورج، زمین اور چاند ایک اُفق لائن میں آجاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کرئہ ارض پر موجود سمندر کے پانی کو چاند اور سورج آپس میں مل کر یعنی متحدہ کشش کے ذریعہ اپنی طرف کھینچتے ہیں، پھر ایسا ہوتا ہے کہ سورج کی کشش سے چاند کی پیدائشی کشش میں اضافہ ہوتا ہے، نتیجے میں سمندر کے پانی میں معمول کی نسبت زیادہ اُتار چڑھاؤ پیدا ہونے لگتا ہے۔
اس صورت حال میں سمندر کا پانی ٹھاٹیں مارنا شروع کر دیتا ہے ، کئی کئی فٹ اونچا ہو جاتا ہے اور سمندر میں طغیانی آتی ہے جو تباہ کن طوفان میں تبدیل ہو کر خوفناک منظر پیش کرتا ہے۔ یہ بہت بڑا جوار بھاٹا ہوتا ہے جسے ’’مدوجزر‘‘ اکبر (Spring Tide) کہتے ہیں۔ لیکن چاند کی ساتویں اور اکیسویں تاریخ کو چاند سورج کے ساتھ زاویہ قائمہ بناہوا ہے۔ چناں چہ چاند کی کشش پانی کو اپنی طرف کھینچتی ہے اور سورج کی کشش پانی کو اپنی طرف لیکن چونکہ چاند سورج کی نسبت زمین کے قریب ہے اسی لئے اس کی کشش زیادہ اثرانداز ہوتی ہے اور سورج کی کشش پر غالب آجاتی ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ پھر بھی سورج کی کشش چاند کی قوت کشش کو کافی حد تک کم کردیتی ہے، کیوں کہ ان دونوں کی کشش ایک دوسرے کے مخالف عمل کررہی ہوتی ہے یہی وجہ سے کہ سمندری پانی میں معمول کے مطابق کم جوار بھاٹا اور طغیانی آتی ہے۔
پانی کا اُتارچڑھائو زیادہ تر تین سے چار فٹ تک ہوتا ہے اس قسم کے مدوجزر کو مدوجزر اصغر (Neap Tide)کہتے ہیں۔ ساحل سمندر پر بودوباش اختیار کرنے والے قدرت کے اس نظارے سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ سمندر کے پانی کی سطح میں روزانہ اُتارچڑھاؤ نظر آتے ہیں۔ ان ساحلی علاقوں میں مخصوص اوقات پر پانی کی سطح بلند ہوتی ہے، پھر پانی کی سطح نہ صرف پیچھے ہٹنا شروع کرتی ہے بلکہ اپنے پیچھے پانی کی ایک طویل پٹی کی طرح کافی جگہ خالی کردیتا ہے۔ یہ ’’مدوجزر پٹی‘‘ کہلاتی ہے۔ دراصل یہ سارا عمل نہ صرف چاند اور سورج کی گردش کا نتیجہ ہوتا ہے بلکہ جس طرح زمین کی محوری گردش 21جون کو ’’راس السرطان‘‘ کو جنم دیتی ہے ۔یعنی اس تاریخ کو خطہ سرطان پر زمین پر سورج کی کرنیں سیدھی پڑتی ہیں اور دن لمبے ہو جاتے ہیں۔ سورج آسمان پر زیادہ اونچا معلوم ہونے لگتا ہے۔
اس صورت حال میں نہ صرف شمالی کرہ میں گرمی لیکن نصف کرہ جنوبی میں سردی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے دونوں حصوں پر سورج کی کشش بالترتیب زیادہ اور کم ہوتی ہے۔ اسی طرح زمین کے محوری گردش کی وجہ سے سمندر کا جو حصہ مخصوص وقت میں زمینی محوری گردش کی وجہ سے چاند کے سامنے آتا ہے ،چاند اس کے پانی کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور سمندر کے پانی میں چڑھاؤ کا آغاز ہوتا ہے۔ جب یہ حصہ چاند سے پرے ہو جاتا ہے تو اس میں اُتار شروع ہو جاتا ہے۔
یہی کیفیت مخصوص وقت میں سورج کی کشش کی وجہ سے بھی ظہور پذیر ہوتی رہتی ہے اور یوں سمندر کا پانی مدوجزر کی زد میں آتارہتا ہے۔ لیکن مدوجزر کی تخلیق میں وقت اور تعداد میں یکسانیت نہیں پائی جاتی اور بعض علاقوں کے اطراف ساحلوں پر مدوجزر میں دو مرتبہ ظہور دیکھا گیا ہے۔ مثلاً بحرِ اوقیانوس لیکن ’’بحرالکاہل‘‘ اور ’’بحرہند‘‘ کے علاقوں میں دن کے مختلف وقت میں صرف ایک دفعہ ہی مدوجزر آتے ہیں، پھر دوسری طرف میکسیکو کے ساحلی مقام پر صرف ایک بلند مدوجزر اور (مدوجزر اکبر) ایک پست مدوجزر (مدوجزر اصغر) روزانہ جنم لیتے ہیں۔ جب کہ بعض سمندر مثلاً ’’بحرِبالٹک‘‘ سمندر میں کوئی مدوجزر نہیں پیدا ہوتا۔ اگر ہوتا بھی ہے تو بہت ہی معمولی وسعت کا امریکا میں ایک جزیرہ ہے جو نانٹوکیٹ(Nantucket)کے نام سے مشہور ہے۔
یہ جزیرہ امریکا میں ’’جیوسٹس‘‘ کے ساحل سے کئی میل دور واقع ہے۔ اس جزیرہ میں آنے والی ’’مد‘‘ سے صرف چھ فٹ پانی کی سطح بلند ہوتی ہے جب کہ اس کے شمال میں چند میل کے فاصلے پر واقع ایک خلیج فندی (Fundy) ہے جہاں پانی کی سطح 40سے 50فٹ تک بلند ہوجاتی ہے یہ ساحل ’’ نیو برنسوک کے‘‘(New Brunswick)کینیڈا سے گلف آف مینی(Gulf of maine)پر اختتام پذیر ہوتا ہے،پھر دوسری طرف ’’میکسیکو گلف‘‘ کے ساحل پرصرف ایک بلند مدوجزر اور ایک پست مدوجزر روزانہ وقوع پذیر ہوتے ہیں جب کہ بعض سمندر مثلاً ’’بحرِبالٹک‘‘ سمندر میں کوئی مدوجزر نہیں پیدا ہوتایا اگر ہوتابھی ہے تو بہت ہی معمولی وسعت کے ساتھ۔یوں تو سمندر ایک مکمل پانی کا جسم نظر آتا ہے لیکن سمندری فرش کی ساختی بناوٹ میں غیر یکسانیت پائی جاتی ہے ،جس نے سمندرکو مختلف چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔
گویا سمندری فرش یکساں ساخت کی نہیں ہوتی ہیں لیکن اس میں پہاڑی سلسلے، نشیب و فراز، اونچی نیچی کھائیاں اور سب سے اہم ’’سونامی‘‘ لہروں (سمندری زلزلی لہریں) کا پیدا ہونا مدوجزر کی تخلیق اور شدت کا باعث بنتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات مدوجزر گھن گرج لہروں کے دھارے میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور بحری جہازوں کی رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ خاص طور پر بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے بحری جہاز کو تجارتی امور کی تکمیل کے دوران مشکل پیش آتی ہے۔ مدوجزر کی رفتار میں کمی کے دوران وہ درآمد اور برآمد کی سرگرمیوں کو انجام دے سکتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ داخلے کی جگہ میں پانی کی اونچی لہریں جہاز رانی کو مشکل بنا دیتی ہیں۔ یہ صورت حال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دریا ایک ایسے نقطہ سے سمندر میں داخل ہوتا ہے جہاں عام طور پر ایک بہت ہی بلند مدوجزر موجود ہو تو وہاں پر ایک بہت ہی طاقتور مدوجزر جنم لیتی ہیں اسے’’ مدوجزر بور‘‘ (Tidel bore)کہتے ہیں۔ یہ پانی کی لہریں ہوتی ہیں جو مدوجزر کے وقت سمندر میں شامل ہوتی ہیں۔ ایک ’’مدوجزربور‘‘ دریا میں اس وقت جنم لیتی ہیں جب کوئی رکاوٹ دریا کے دبانے پر موجود ہوتا ہے۔ رکاوٹ آنے والی مدوجزر کو بلاک کر دیتی ہے لیکن جب پانی کا زبردست ریلا آتا ہے تو رکاوٹ کے اوپر سے تیزی کے ساتھ بہالے جاتا ہے۔
یہ عام طور پر بلند مدوجزر کے وقت وقوع پذیر ہوتا ہے۔ بہرحال ’’مدوجزربور‘‘ دریا میں چند میل تک جانے کے بعد ختم ہو جاتا ہے لیکن جنوبی امریکا کے ایمیزون دریا میں ’’مدوجزربور‘‘ تقریباً 200میل بالائی چشموں تک پہنچ جاتا ہے۔ مدوجزر کے ذریعہ توانائی کی بہت بڑی مقدار پیدا ہوتی ہے جسے محفوظ کرکے پن بجلی کے حصول کے لئے دنیا اس وقت کوشاں نظر آتی ہے۔ چناں چہ مدوجزر کی توانائی کو بروئے کار لانے کے لئے ’’ڈیم‘‘ کی تعمیر کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ،تاکہ پانی کو بلندمدوجزر کے دنوں میں محفوظ کیا جاسکے۔ عملی طورپر اس مقصد کے حصول کے لئے ایک ایسے مقام کو تلاش کیاجائے جہاں پر’’ڈیم ‘‘ کی تعمیر کے لئے جگہ ارضیاتی نقطہ نظر سے زیادہ پیچیدہ نہ ہو۔
اس مقصد کے حصول کے لئے فرانس میں دریا،’’رینسی‘‘ (Rance)کے داخلے کے مقام پر تعمیر کیاگیا ہے جہاں 37فٹ کی مدوجزر آتے رہتے ہیں۔ مدوجزر پاور پروجیکٹ کے حوالے سے یہ پہلا قدم تھا، جس کی تکمیل سے ’’فرانسیسی‘‘ قوم یہ امید کرتی ہے کہ مستقبل میں اسے توانائی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کا ایک اور پروجیکٹ کینیڈین، امریکن نے ’’خلیج فنڈلی‘‘ کے مقام پر مدوجزر پاور اسٹیشن کی تعمیر کے لئے منتخب کیا ہے، تاکہ آنے والے دور میں دنیا توانائی کے حصول کے حوالے سے کچھ قابو پاسکے۔