• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ عظمیٰ کراچی کی سٹی کونسل کا ہنگامہ خیز اجلاس آج، سیکورٹی کے سخت انتظامات

کراچی (طاہر عزیز۔۔اسٹاف رپورٹر ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی سٹی کونسل کا ہنگامہ خیز اجلاس آج (پیر) کومنعقد ہو رہا ہے جس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام ممبران کی شرکت متوقع ہے، پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ دونوں گروپس پہلی مرتبہ آمنے سامنے ہوں گےحافظ نعیم الرحمان جو میئر کراچی کے لئے امیدوار تھے وہ بھی اجلاس میں شریک ہوں گے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں تفصیلاتکے مطابق یہبیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے میئر منتخب ہونے کے بعد پہلا اجلاس ہے، اجلاس کا ایجنڈا صرف میئر، ڈپٹی میئر اور مختلف سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اپنی اپنی جماعتوں کی ترجیحات بیان کریں گے، توقع ہے کہ اپوزیشن کے ارکان کی ایک بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے اجلاس انتہائی ہنگامہ خیز ثابت ہوگا، جماعت اسلامی، پاکستان پیپلزپارٹی پر یہ الزام لگاتی رہی ہے کہ اس نے پاکستان تحریک انصاف کے 31 ممبران کو 15 جون کو انتخابات کے موقع پر غائب کردیا تھا جس کے باعث حافظ نعیم الرحمان میئر منتخب نہیں ہوسکے تھے جبکہ تحریک انصاف کے اراکین بھی دو گروپوں میں تقسیم ہیں، آج کے اجلاس میں یہ توقع ہے کہ تحریک انصاف کے وہ ممبران جو میئر کے انتخابات کے دن غائب تھے وہ بھی شرکت کریں گے جبکہ تحریک انصاف کے وہ ممبران بھی اس موقع پر موجود ہوں گے جنہوں نے حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ دیا تھا، حافظ نعیم الرحمان جو میئر کراچی کے لئے امیدوار تھے وہ بھی پہلی مرتبہ سٹی کونسل کے اجلاس میں شریک ہوں گے، میئر کراچی نے اجلاس کے حوالے سے اپنی حمایتی سیاسی پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد کیا تھا جس میں پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام، ٹی ایل پی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف گروپ کے ارکان شامل ہوئے تھے، قائد ایوان نجمی عالم اور کرم اللہ وقاصی نے بھی اجلاس میں شرکت کی تھی، دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی بھرپور تیاری کے ساتھ اجلاس میں شرکت کے لئے آرہی ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کونسل کے ممبران کو تاحال 2023-24 کا بجٹ نہیں دیا گیا ہے جس کے باعث تمام ممبران لا علم ہیں کہ آئندہ سال میں کراچی میں کون کون سے ترقیاتی منصوبے شروع ہونے جا رہے ہیں، جماعت اسلامی کے اراکین مسلسل سٹی کونسل کے اجلاس بلانے، بجٹ کو سٹی کونسل سے پاس کرانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، میئر کراچی کا موقف ہے کہ یہ بجٹ ہم نے پیش نہیں کیا بلکہ 14 جون کو سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن پیش کرکے گئے ہیں لیکن منتخب کونسل کی موجودگی میں قواعد و ضوابط کے مطابق بجٹ کونسل ممبران کو دینا ہوتا ہے اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جانے والے اخراجات کی منظوری لینی ہوتی ہے، اسی طرح مختلف کمیٹیوں کی تشکیل بھی زیر بحث آئے گی اور حمایتی سیاسی پارٹیاں پیپلزپارٹی سے اپنی پسند کی کمیٹیاں مانگ چکی ہیں جن میں خاص طور پر فنانس کمیٹی، لینڈ کمیٹی، کچی آبادی کمیٹی، چارجڈ پارکنگ کمیٹی،اینٹی انکروچمنٹ کمیٹی، ورکس اینڈ سروسز کمیٹی شامل ہیں، باخبر ذرائع نے بتایا کہ تمام سیاسی پارٹیاں پیپلزپارٹی سے ان کمیٹیوں کو لینے کی درخواست کرچکے ہیں، ایوان کے 367 میں سے 366ارکان کا انتخاب عمل میں آچکا ہےہال میں 310 نشستیںہیں بقیہ ارکان کے لئے کرسیاں لگائی گئی ہیں۔
اہم خبریں سے مزید