مُشکلوں پہ مُشکلیں، ہر ہر قدم رنج و الم
لب پہ جن کے کبریا کا شُکر ہے بس دَم بہ دَم
سر بلندی جن کا شیوہ، چشم جن کی دُرِّیم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم
ہے ارے ششماہ کی گردن میں دیکھو تیر بھی
ہائے جو سہ روز کا پیاسا رہا بے شِیر بھی
اے خدا بچّی پہ اس دَم کچھ کرم ہو، کچھ کرم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم
دیکھ لو کم سِن گئے جرأت دِکھانے کے لیے
چل دئیے عون و محمّد سر کٹانے کے لیے
ہاں، مگر بچّوں کی مادر ہے بہت ثابت قدم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم
قاسمِ نوشاہ کے سہرے کے کِھلنے تھے جو پھول
خون کے دھبّے پڑے اُن پہ پڑی مقتل کی دُھول
پر بلائیں کر نہ پائیں عزم اُس کا کچھ بھی کم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم
وہ چلا مرنے کو آخر اکبرِ گُل فام بھی
ہاں چلے گی دیکھ لو برچھی وہ خوں آشام بھی
ہے جواں کی لاش یہ پیری پہ ہے وقتِ ستم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم
لو بُجھانے کو چلا ہے ایک بچّی کی وہ پیاس
وہ چلا مرنے کو جو بالی سکینہ کی تھا آس
ہاں وفا کی داستاں کرنا ہے، جس کو اب رقم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم
اب نہیں کوئی حسینؓ ابن ِعلیؓ بھی چل دیا
سر دیا، سب گھر دیا، راہِ خدا سب کچھ کیا
رکھ لیا دینِ خدا کا اِک جرّی نے یوں بھرم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہرقدم
بس یونہی کرتے رہیں گے مجلس و ماتم سدا
ہاتھ میں تھامے رہیں گے ہم عَلَم عباس ؓکا
اے قمرؔ! آلِ نبیؐ کے ماننے والے ہیں ہم
کربلا والوں کا دیکھو حوصلہ ہر ہر قدم