سائفر کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو 25 جولائی کو طلب کرلیا۔
اس حوالے سے ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس بھی جاری کردیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو بنی گالہ اور زمان پارک کے ایڈریس پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کو سیاسی مقاصد کے استعمال کرنے پر تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم سائفر معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ایف آئی اے کے نوٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو متعلقہ دستاویزات اور شواہد ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی دن 12 بجے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں طلب کیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اسد عمر، شاہ محمود قریشی کو بھی نوٹس جاری کر دیے، ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم نے اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو طلب کیا ہے۔
ایف آئی اے نے دونوں رہنماؤں کو 24 جولائی کو طلب کیا ہے اور متعلقہ ریکارڈ، شواہد ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ کئی دن سے لاپتہ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق بیان عدالت میں ریکارڈ کروادیا۔
اپنے بیان میں اعظم خان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاسی مقاصد کے لیے سائفر کا ڈرامہ رچایا، حقائق کو چھپا کر جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے اور اپنی حکومت بچانے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا۔
سائفر کو سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے اعظم خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا "سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دیں گے"۔
اعظم خان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے ان سے سائفر 9 مارچ کو لیا اور بعد میں گم کر دیا، سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، ان کے منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکرٹ مراسلہ ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔