پاکستان نے نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
گلوبل نیوکلیئر سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے والی ایک بین الاقوامی تنظیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، مزید تین پوائنٹس حاصل کرتے ہوئے پاکستان فہرست میں خطرناک مواد سے نمٹنے کے معاملے میں بھارت، ایران اور شمالی کوریا سے آگے ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق، پاکستان اب نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس میں 19ویں نمبر پر ہے۔
نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس (NSI) واشنگٹن میں قائم نیوکلیئر تھریٹ انیشی ایٹو (NTI) کے زیر انتظام ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، یہ ادارہ اس معاملے کی رپورٹ تیار کرتا ہے کہ کونسے ممالک کس طرح جوہری مواد کو ہینڈل کرتے ہیں اور تمام ممالک کی نیوکلیئر سیکیورٹی کی صلاحیتوں اور کوششوں کے معیار کی پیمائش کرتا ہے۔
تمام ممالک کے نیوکلیئر سیکیورٹی کے معیار کی پیمائش جن چیزوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے ان میں جوہری مواد اور تنصیبات کی حفاظت، بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی پابندی، جوہری سلامتی کے لیے ریگولیٹری فریم ورک اور جوہری ہتھیاروں یا مواد تک غیر مجاز رسائی کو روکنے کے لیے بہترین طریقوں پر عمل درآمد شامل ہے۔
نیوکلیئر تھریٹ انیشی ایٹو (NTI) انڈیکس میں پاکستان کا سکور 49، بھارت کا 40، ایران کا 29 اور شمالی کوریا کا 18 ہے۔
دوسری جانب، انڈیکس نے گلوبل نیوکلیئر سیکیورٹی کے معیار پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے جوکہ مجموعی طور پر بگڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، نیوکلیئر سیکیورٹی پر پیشرفت میں کامیابیوں کے بارے میں برسوں سے اطلاع دینے کے بعد 2023ء میں پہلی بار این ٹی آئی کے نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس نے پایا کہ درجنوں ممالک اور ایسے علاقوں میں نیوکلیئر سیکیورٹی کے حالات پسپائی اختیار کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک ہتھیاروں کے درجے کے مواد کے اپنے ذخیرے میں اضافہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، آٹھ ممالک جن میں فرانس، بھارت، ایران، اسرائیل، شمالی کوریا، پاکستان، روس اور برطانیہ شامل ہیں، ان ممالک نے اپنے ہتھیاروں کے قابل استعمال جوہری مواد کے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے جوکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو کم سے کم اور خاتم کرنے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ ممالک اعتماد سازی اور معلومات کے تبادلے کے اپنے وعدوں سے بھی انکار کر رہے ہیں جو کہ نیوکلیئر سیکورٹی سمٹ کے دوران پیش رفت کے کلیدی محرک ہیں۔
نئی این ٹی آئی انڈیکس نے انتہائی افزودہ یورینیم اور پلوٹونیم کی چوری اور تخریب کاری کے خدشات کا بھی جائزہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ اگر چوری ہو جائے تو یہ مواد ایٹمی بم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔