پاکستان اور بھارتی شوبز انڈسٹریز میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے کئی مسلمان فنکار شوبز کی چکا چوند چھوڑ کر مذہبی راہ اپنا چکے ہیں اور اب وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں تاہم ان میں بالی وڈ کے ایک سابق اداکار بھی شامل ہیں جنہوں نے ناصرف اسلام کی خاطر شوبز کی دنیا کو الوداع کہا بلکہ اپنی تمام تر خدمات اسلامی تعلیمات کی تبلیغ کے لیے وقف کردیں۔
وہ بالی ووڈ کا ایک مشہور ولن بن چکا تھا، جس نے اپنی پہلی ہی فلم میں اداکاری کے ایسے جوہر دکھائے کہ پھر حقیقی زندگی میں بھی اسی کردار کے نام سے پہچانے جانے لگے، اس اداکار کا اصل نام تو عارف خان ہے لیکن وہ ’راکی‘ کے نام سے مشہور ہوا۔
عارف خان نے بالی وڈ سپر اسٹار اجے دیوگن کے ساتھ ہی 1991 میں ریلیز ہونے والی ان کی پہلی فلم ’پھول اور کانٹے‘ سے انڈسٹری میں ڈیبیو کیا تھا، جس میں عارف خان نے ولن ’راکی‘ کا کردار نبھایا تھا۔ اس کردار کو اتنا پسند کیا گیا کہ عارف خان کو انڈسٹری میں سب سے بہترین نوجوان ولن کہا جانے لگا۔
ایک رپورٹ کے مطابق یکم مئی 1968 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے عارف خان کے والد ایک درزی تھے، اداکار نے اپنے والد سے سلائی اور ڈیزائننگ کا کام سیکھا لیکن پھر انہوں نے فلمی دنیا میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے لئے عارف خان نے ماڈلنگ کا آغاز کیا، اس دوران فلم پروڈیوسر دنیش پٹیل کی نظر ان پر پڑی تو انہوں نے عارف کو اپنی فلم ’پھول اور کانٹے‘ میں ولن کے کردار کی پیشکش کردی۔
اس فلم سے جہاں اجے دیوگن کی بطور ہیرو انڈسٹری میں انٹری ہوئی وہیں عارف خان بھی ایک نئے ولن کے طور پر ابھر کر سامنے آئے، انہیں فلم فیئر ایوارڈ کیلئے سال کے بہترین ولن کے طور پر نامزد بھی کیا گیا تھا، ’پھول اور کانٹے‘ کی کامیابی کے بعد عارف خان کیلئے فلموں کی قطار لگ گئی، انہوں نے ایک درجن سے زائد فلموں میں کام کیا۔
عارف خان نے جن مشہور فلموں میں بڑے بڑے سپر اسٹارز کے ساتھ اداکاری کے جوہر دکھائے، ان میں پھول اور کانٹے کے علاوہ مہرا، ہلچل، اہنکار، ویر گتی اور دیگر شامل ہیں، لیکن پھر بالی ووڈ کا یہ نوجوان ولن اچانک بڑے پردے سے غائب ہو گیا، آخری مرتبہ انہیں 2007 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اے مائٹی ہارٹ‘ میں دیکھا گیا۔
مذکورہ فلم کے بعد اداکار عارف خان نے اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری کو چھوڑ دیا اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا، عارف خان کی والدہ کو ان کا فلموں میں کام کرنا پسند نہیں تھا، جبکہ ان کی اہلیہ کو بھی آہستہ آہستہ احساس ہوا کہ عارف خان کو فلموں میں کام نہیں کرنا چاہیے، والدہ، اہلیہ، بھائی اور دیگر چند لوگوں نے عارف خان کو سمجھایا تو وہ فلموں میں اداکاری چھوڑنے پر آمادہ ہوگئے۔
اس کے بعد عارف خان فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرکے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی جینے لگے، دلچسپ بات یہ ہے کہ شوبز کی چمکتی دمکتی دنیا چھوڑ کر ماضی کے بہترین اداکار عارف خان اب اپنے بڑے بھائی کیساتھ اسلام کی تبلیغ کی راہ پر گامزن ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران عارف خان نے اپنی زندگی میں اتنی بڑی تبدیلی آنے کی کہانی سنائی، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ اس نے مجھے ہدایت دی اور میری زندگی کا رخ بدل دیا۔
عارف خان نے بتایا کہ پہلی فلم پھول اور کانٹے سپر ہٹ ثابت ہوئی، مجھے فلم فیئر ایوارڈ کیلئے سال کے بہترین ولن کے طور پر نامزد کیا گیا، انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا کہ ان دنوں شائقین فلم دیکھ کر کہہ رہے تھے کہ اجے دیوگن کو اس فلم میں ولن اور مجھے ہیرو ہونا چاہیے تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس وقت اگر میں ہیرو بن جاتا تو شاید بالی ووڈ سے نکلنا میرے لیے مشکل بن جاتا۔
عارف خان نے بالی وڈ کو چھوڑنے کی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ اس وقت چار چیزوں کے پیچھے لوگ بھاگ رہے ہیں، عزت، دولت، شہرت اور عورت، انہوں نے کہا کہ پہلی فلم کی کامیابی کے بعد مجھے یہ ساری چیزیں ایک رات میں ہی مل گئی تھیں۔ لیکن جس اصل چیز کی کمی تھی وہ تھا دل کا سکون۔ لیکن اس وقت سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کس چیز کی کمی ہے۔
سابق اداکار کے مطابق ان دنوں وہ بہت بے چین رہتے تھے، میری امی کا رجحان مذہب کی طرف بہت تھا، وہ مجھ سے کافی ناراض رہتی تھیں، تاہم میرے والد میری شہرت سے کافی خوش تھے۔
عارف خان کا مزید بتانا تھا کہ میرے بڑے بھائی یوسف خان بینک کی نوکری کرتے تھے، وہ عمرے پر چلے گئے تو واپسی پر انہوں نے داڑھی رکھ لی، ان دنوں میں اپنی اس فلمی دنیا میں ہی مصروف تھا، بھائی کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے، میرا اکاؤنٹ وغیرہ سب وہی دیکھتے تھے۔
سابق بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ ایک دن مسجد میں تہجد کی نماز کے دوران پہلی صف والے ساتھی رو رہے تھے، ان کا رونا سن کر مجھے ڈر سا محسوس ہو رہا تھا، رونے کی وجہ دریافت کرنے پر مجھے بتایا گیا کہ یہ ساری انسانیت اور مسلمانوں کے لیے رو رہے ہیں، ایسے ہی حضور پاک ﷺ اور صحابہ کرامؓ رویا کرتے تھے۔
عارف خان نے بتایا کہ میں اٹھا اور وضو کرکے دو رکعات نماز پڑھی اور اللہ سے دعا مانگی کہ میں تو گناہ گار ہوں، لیکن اگر یہ لوگ اور ان کا رونا سچا ہے تو مجھے ہدایت دے اور ان کیساتھ جوڑ دے، نماز کے بعد میں سو گیا اور فجر کے وقت جب آنکھ کھلی تو ایسا محسوس ہوا کہ میں مکہ یا مدینہ میں آگیا ہوں، جو زندگی میں سکون نہیں تھا، اللہ نے اس مسجد کی چٹائی پر دے دیا اور اس نیند نے میری زندگی کو بدل دیا۔