بچوں کے لیے سب سے اہم چیز، انھیں اپنے ارد گرد کی دنیا کے ساتھ رابطے میں آنے اور اس سے سیکھنے کی آزادی میسر کرنا ہے۔ ایسا اس وقت ممکن ہے، جب بچوں کو گھر کی محفوظ چاردیواری سے باہر کھیل کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ محققین، اس بات پر متفق ہیں کہ بچوں کو کھیل کود کےذریعے، ذہنی اور جسمانی طور پر بیرونی دنیا سے جوڑ کر، انھیں ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جاسکتا ہے، جہاں وہ سیکھنے اور تخلیق کے عمل کے ذریعے آنے والی زندگی بہتر اندازمیں گزار سکتے ہیں۔
تحقیق سےظاہر ہوتا ہے کہ ایک بچے کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی صحت کے لیے کھیل انتہائی اہم ہے۔ کھیل کے ذریعے وہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ضروری ہنر، جیسے جذباتی ذہانت، تخلیق اور مسئلے حل کرنا سیکھتا ہے۔ایک بچہ، جب کھیل میں سپر ہیرو بنتا ہے تو اس طرح دراصل وہ قیادت کرنا سیکھتا ہے، ٹیڈی ٹی پارٹی کے ذریعے وہ منظم ہونا، لیگو قلعہ (Lego Fort) بنانے کے ذریعے جدت سیکھتا ہے۔ ’کھیل‘ کا لبِ لباب ’سیکھنا‘ ہوتا ہے۔
کھیل کی اس قدر بنیادی اہمیت کے پیشِ نظر، دنیا کے چند بڑے اداروں نے اس سلسلے میں ’ریئل پلے کوئے لیشن‘کی بنیاد رکھی ہے۔ اس اشتراک کا مقصد اس سوچ کو فروغ دینا ہے کہ کھیلنے کی اہمیت صرف اس حد تک محدود نہیں ہے کہ اس کے ذریعے بچوں کو بچہ بننے کا موقع ملتا ہے بلکہ کھیل دراصل بچوں کو نشوونما پانے کے بے نظیر مواقع فراہم کرتا اور ان میں سیکھنے کی لگن اور جستجو پیدا کرتا ہے۔
اس اشتراک کا مقصد ہی یہی ہے کہ بچوں کو کھیل کے مواقع ہر ممکن حد تک زیادہ سے زیادہ، ہر جگہ اور جس وقت بھی ممکن ہوں فراہم کرنے چاہئیں۔
تاہم بدقسمتی سے دنیا بھر میں لاکھوں بچوں کو کھیلنے اور دنیا کو جاننے کے لیے محفوظ ماحول دستیاب نہیں ہے۔
تحقیق کے مطابق، آج کے 87فی صد والدین سمجھتے ہیں کہ ان کے زمانے میں باہر کی دنیا بچوں کے کھیلنے کودنے کے لیے زیادہ محفوظ تھی۔ یہ معلوم ہونے کے بعد، ہمارے لیے اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ بچوں کے کھیلنے کے لیے دنیا کو ایک محفوظ جگہ بنایا جائے۔ وہ بچے جنھیں ایک محفوظ اورمعاون ماحول میں کھیلنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، ان میں روبرو یا آمنے سامنے بات چیت کرنے، اشتراک میں کام کرنے اور مذاکرات کرنے کی صلاحیتیں فروغ پاتی ہیں، جس کے باعث وہ زندگی کے چیلنجز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کرپاتے ہیں۔
آج ہماری سخت اوقات کار، امتحان میں بہترین سے بہترین تر نتائج اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے عمل دخل کے پس منظر میں دباؤ اور بدحواسی کے ساتھ آگے بڑھنے والی دنیا میں بچے کھیل سے محروم ہورہے ہیں اور کلاس کے اندر اور کلاس کے باہر، کھیل کی اہمیت کو مسلسل اور پہلے سے زیادہ نظرانداز کیا جارہا ہے۔
تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 30برسوں کے دوران بچوں کے کھیل میں گزارے گئے وقت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق، چین، جرمنی اور امریکا کے بچوں سے کیے گئے سروے میں ہر تین میں سے دو بچے یہ شکایت کرتے نظر آئے کہ ان کے والدین انھیں اسکول سے باہر کی سرگرمیوں میں بہت زیادہ مصروف رکھتے ہیں، جبکہ تقریباً آدھے (49%) والدین یہ محسوس کرتےہیں کہ انھیں اپنے بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے وقت نکالنے میں مشکل ہوتی ہے۔
اس تمام تر صورتِ حال سے واضح ہوتا ہے کہ جب تک ہماری ہر وقت تبدیل ہوتی دنیا میں بچوں کےلیے کھیل کے مواقع پیدا کرنے میں چیلنجز حائل رہیں گے، بچوں اور معاشرے کے مستقبل کے لیے ضروری ہنر سیکھنےکی راہ میں بھی رکاوٹیں رہیں گی۔ تحقیق کے مطابق، امریکا کے 56فیصد بچے، جیل کاٹنے والے ایک قیدی کے مقابلے میں بھی کم وقت کھُلے آسمان کے نیچے گزارتے ہیں۔ یہ ایک ایسی صورتِ حال ہے جو دنیا کے مستقبل کو بہتر، زیادہ روشن، زیادہ تخلیقی اور زیادہ انسان دوست بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز کے فروغ کے پیشِ نظر، یہ کہا جاسکتا ہے کہ، تیزی سے بدلتی دنیا میں آج پرائمری اسکول میں داخل ہونے والے بچے بڑے ہوکر وہ کام کررہے ہوں گے، جو فی زمانہ وجود ہی نہیں رکھتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ، ہمیں اپنے نظامِ تعلیم، آن دی جاب ٹریننگ پروگرامز اور بچوں کی صلاحیتوں کو جانچنے کے عمل کا ازسرِ نو جائزہ لینے اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ آج کے بچے اس بدلے ہوئے کل کے لیے تیار رہ سکیں۔ کھیل کے ذریعے بچوں کی جو ذہنی، جسمانی اور جذباتی نشوونما ہوتی ہے اور کھیل سے جو ہنر سیکھتے ہیں، ان کی اہمیت آج پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ جب بچے کھیلتے ہیں، ان میں تخلیقی سوچ پروان چڑھتی ہے۔ مثلاً؛ جب وہ لیگو بلاکس کے ذریعے عمارت یا کوئی شے تعمیر کرتے ہیں تو اس سے ان میں ریاضی اور مسئلہ حل کرنے (پرابلم سالوِنگ اسکلز) کے ہنر پروان چڑھتے ہیں۔
آج بچوں کو کھیل کے جتنے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں گے، ہماری آنے والی نسلیں مستقبل کے لیے اتنی زیادہ تیار رہ سکیں گی۔ مستقبل میں اگر دنیا کو ایسے سربراہ اور رہنما چاہئیں جو تنازعات ختم کراسکیں، لوگوں کے مسائل حل کرسکیں، سماجی طور پر ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی برادریاں پروان چڑھاسکیں اور معاشرے کو آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ دے سکیں، تو ہمیں اپنے آج کے بچوں کو کھیل کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ ہمیں یہ یقین ہونا چاہیے کہ اگر ہر بچے کو کھیل کے وافر مقدار میں مواقع فراہم کیے جائیں تو دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود ہر بچہ وہ سربراہ اور رہنما بن سکتا ہے، جس کی مستقبل کی دنیا کو ضرورت ہوگی۔