کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ حکام نےنیو کراچی ،نارتھ کراچی اور ملحقہ آبادیوں کے پانی کے کنکشن منقطع کرنے کی غلطی تسلیم کر لی سی ای او نے مکینوں،سیاسی و سماجی جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد انہیں بحال کرنے کا حکم دے دیا چندروز قبل چوری کے کنکشن قرار دے کرلاکھوں افراد پرمشمل ان آبادیوں کے کنکشن واٹر بورڈ اینٹی تھیفٹ سیل نے منقطع کر دئے تھے ذرائع نے بتایا کہ غلط فہرست مرتب کرنے والےانچارج عمران عبداللہ ، کو انچارج عامرپیجر اوردیگر کے خلاف جلد کارروائی کا امکان ہے کیونکہ واٹر بورڈ کے اس اقدام سے حکومت سندھ ،چیئرمین واٹر بورڈ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو دفاع کرنا مشکل ہو گیا تھا سی ای او سید صلاح الدین کے ساتھ پیپلز پارٹی ضلع وسطی کے صدر مسرور احسن کی قیادت میں ملنے والے وفد نے بھی اس اقدام پر سخت احتجاج کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ اصل مافیا کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں واٹر بورڈ حکام اب تک منتخب نمائندوں کو یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ آخر غیر قانونی کنکشنوں کی یہ رپورٹ کب اور کس نے مرتب کی تھی علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ برسوں سے لگے ہو ئے ان کنکشنوں کو کاٹ دیا گیا وہ ان کے باقاعدہ واٹر بورڈ کو بل ادا کرتے ہیں واٹر بورڈ کے بعض افسران کا کہنا ہے کہ دانستہ طور پر ایسا کر کے اصل چوری کا پانی حاصل کرنے والوں کو بچانے کی کو شش کی گئی ہے یاد رہے واٹر بورڈ حکام نے 84 انچ قطر کی لائن سے متعدد غیرقانونی کنکشن ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی سے ایک روز قبل مزکورہ لائن کا میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو بھی دورہ کرایا تھا۔