چین پاکستان کا چاروں موسموں میں قابل اعتماد ساتھی ہے اور یہی بات ترکیہ کے بارے میں بھی کہی جاسکتی ہے۔ پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا، ان دونوں نے اس کا بھرپور ساتھ دیا دونوں کے ساتھ پاکستان کے سٹرٹیجک تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کی حکومت اور عوام دونوں کے دکھ سکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ بدھ کو چین کی لبریشن آرمی کے قیام کی 96 ویں سالگرہ تھی جو پاکستان میں بھی منائی گئی۔ اس سلسلے میں جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہونے والی تقریب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر مہمان خصوصی تھے جبکہ چینی ناظم الامور اور دوسرے حکام کے علاوہ پاک فوج کے افسران نے بھی اس میں شرکت کی۔ جنرل عاصم منیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات منفرد اور مضبوط ہیں۔ دونوں نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی استقامت کو ثابت کیا۔ پیپلزلبریشن آرمی اور پاک فوج ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور وہ اجتماعی معاملات کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ چینی ناظم الامور نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تعاون پر مبنی شراکت داری، وقت اور بین الاقوامی تناظر میں ناگزیر ہے۔ پاک فوج کے سربراہ اور دوسرے فوجی حکام کے حالیہ دورہ چین سے دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ ملا ہے۔ اسی روز کراچی میں ترکیہ کے تعاون سے تیار ہونے والے جنگی جہاز پی این ایس طارق کی پاک بحریہ کے بیڑے میں شمولیت کی تقریب ہوئی جس کے مہمان اعزاز ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر اپنے خطاب میں پاک ترکیہ تعاون کو وسعت دینے کو وقت کا تقاضا بھی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے بحری بیڑے میں شامل ہونے والا یہ چوتھا جہاز ہے جو پاکستان اور ترکیہ نے مل کر تیار کیا۔ اس کی شمولیت دونوں ملکوں کے سٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک گہرے، تاریخی اور مذہبی رشتوں میں منسلک ہیں۔ ہمارا ورثہ اور تہذیب مشترکہ ہے۔ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں دونوں کی سوچ بھی مشترک ہے۔ وزیراعظم نے سی پیک کے حوالے سے چین سے لازوال دوستی کا ذکر کرتے ہوئے ترکیہ کو ایک بار پھر اس معاہدے میں شمولیت کی دعوت دی۔ ترک نائب صدر جودت یلماز نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان اور ترکیہ نے ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات روزبروز مضبوط ہورہے ہیں۔ پاکستان کا محل وقوع جنوبی ایشیا میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ علاقہ عالمی توجہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے سرحد پار سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو عالمی امن کے لئے خطرناک قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ترکیہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لئے تعاون کرتا رہے گا۔ ان کا یہ عزم اس لحاظ سے بڑا اہم ہے کہ ترکیہ دفاعی صنعت کی ترقی میں عالم اسلام ہی نہیں بہت سے مغربی ملکوں سے بھی آگے ہے اور انہیں دفاعی آلات برآمد کررہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ان کے باقاعدہ مذاکرات بھی ہوئے ہیں جن میں توانائی، آئی ٹی، غذائی تحفظ، تجارت، سیاحت اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق رائے ہوا۔ چین سے سی پیک کے تحت اسی طرح کے تعاون اور اقتصادی زون قائم کرنے کے معاہدے کئے گئے ہیں جن پر عملدرآمد سے پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت بحال ہونے کے امکانات روشن ہیں۔ اتحادی جماعتوں کی موجودہ حکومت نے دولت مند عرب ممالک کے ساتھ بھی سرمایہ کاری کے معاہدے کئےہیں، اس کے ثمرات جلد دیکھے جاسکیں گے۔