کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد طارق یوسف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے پنجاب کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں کیساتھ امتیازی سلوک پر سخت تنقید کرتے ہوئے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 7 ای (ڈیمڈ انکم بیسس پر ٹیکس) کے حوالے سے پنجاب کے برابربرتاؤ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جہاں اسے حال ہی میں فائلرز اور نان فائلرز دونوں کیلئے واپس لے لیا گیا ہے لیکن یہ متنازع سیکشن پنجاب کے علاوہ باقی پاکستان میں لاگوہے۔یہ بلاشبہ کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ رئیل اسٹیٹ کی زیادہ تر سرگرمیاں اس شہر میں ہی ہوتی ہیں لہٰذا کراچی کی تاجر برادری کو غیر منقولہ جائیداد کی فروخت یا منتقلی سے متعلق پیچیدہ سیکشن 7 ای کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔اس حوالے سے کوئٹہ چیمبر آف کامرس نے بلوچستان ہائی کورٹ سے حکم امتناعی بھی حاصل کر لیا ہے جسکے مطابق ایف بی آر کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 7 ای پر کسی بھی قسم کے زبردستی اقدامات کرنے سے روکدیا گیا ہے۔صدر کے سی سی آئی نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ایف بی آر نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے جواب میں فوری طور پر 2023-24 کا ایک سرکلر نمبر 3 مورخہ 15 اگست 2023 کو جاری کیا جس میں ایف بی آر نے واضح طور پر کہا کہ سیکشن 7ای لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں آنے والے کیسزپر لاگو نہیں ہوگا لہٰذا کمشنر سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے متعلق جو شرائط مورخہ 21 جولائی 2023 کے سرکلر نمبر 1 میں بتائی گئی ہیں وہ پنجاب میں لاگو نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کیونکہ کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ وقتاً فوقتاً ایسا امتیازی رویہ رواں رکھا گیا ہے جو کہ 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے سستی آر ایل این جی سے بھی محروم ہے جو صرف پنجاب میں کاروباری اداروں کو فراہم کی جارہی ہے۔ کراچی کے ساتھ ایک اور امتیازی سلوک یہ ہے کہ پورے ملک کا ویلیوایشن چارٹ پلاٹ کی قیمت پر مبنی ہے لیکن کراچی کیلئے اس میں تعمیر شدہ رقبہ بھی شامل ہے جو کہ بہت بڑا امتیاز ہے۔ کراچی والے محسوس کرتے ہیں کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کر کراچی کو مستقبل کی سرمایہ کاری سے محروم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔