• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

14اگست کو قیام پاکستان کے بعد جماعت اسلامی تقسیم ہو گئی۔پاکستان اور بھارت میں جماعت اسلامی کا الگ الگ نظم قائم ہو گیا دونوں ملکوں میں جماعت اسلامی کی قیادت نے نظم سنبھال لیا،اگرچہ پاکستان اور بھارت دو مملکتوں کا وجود عمل میں آگیا لیکن دونوں ملکوں میں جماعت اسلامی کے نام سے ہی کام جاری رکھا گیا، اس وقت پاکستان کے علاوہ جماعت اسلامی بھارت ، بنگلہ دیش، سری لنکا ، آزاد و مقبوضہ کشمیر اور نیپال میں قائم ہے۔ 1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان دولخت ہو گیا تو بنگلہ دیش میں پروفیسر غلام اعظمؒ کی سربراہی میں جماعت اسلامی ایک تیسری قوت کے طور پر ابھری لیکن شیخ مجیب الرحمن کی صاحبزادی حسینہ واجد نے جماعت اسلامی کو 1971ء میں متحدہ پاکستان کی جنگ لڑنے کی سزا دی اور جماعت اسلامی پر دیگر پاکستان دوست جماعتوں کی طرح پابندی عائد کر دی ۔ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کرنے پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے وہاں جماعت اسلامی دوسرے نام سے کام کر رہی ہے،تاہم بنگلہ دیش میںبر سر اقتدار عوامی لیگ جماعت اسلامی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہے ۔ آئے روز بنگلہ دیش سے شہدائے پاکستان کے پھانسی کے تختہ پر جھولنے کی اطلاعات آتی رہتی ہیں ان تمام ممالک میں جماعت اسلامی کے وابستگان کی تعداد اڑھائی کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے لیکن اس کی پارلیمانی قوت میں کما حقہ اضافہ نہیں ہو سکا

جماعت اسلامی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس میں موروثی سیاست کی نفی کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی میں میں ایک عام کارکن امارت کے منصب تک پہنچ پاتا ہے سراج الحق کا تعلق پاکستان کے دور افتادہ علاقہ ثمر باغ سے ہے کوئی تصور نہیں کر سکتا کہ ننگے پائوں سکول جانے والا یہ طالبعلم ایک دن جماعت اسلامی پاکستان کا امیر منتخب ہو جائے گا جب نوجوان سراج الحق بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں داخلہ لینے آئے تو ان کے پاس رات بسر کرنے کیلئے کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔ چنانچہ آب پارہ میں قصاب کی دکان کے باہر تھڑےپر رات بسر کی۔پانامہ کیس میں اس وقت کے چیف جسٹس نے سراج الحق کو ’’صادق و امین ‘‘ کا خطاب دیا ۔میاں طفیل محمد امیر جماعت اسلامی حیثیت سے مری گئے تو ان کو شفا الحق کی رہائش گاہ پر ٹھہرایاگیا ۔امیر جماعت اسلامی کی شیروانی میں پیوند دیکھ کر آزاد منش شفا الحق کی زندگی میں انقلاب برپا ہو گیا انہوں نے اسی روز اپنے آپ کو جماعت اسلامی سے وابستہ کر لیا ۔ لیاقت بلوچ جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل تھے تو جماعت اسلامی اسلام آبادکے دفتر میں ہی قیام کرتے تھے یا میاں اسلم کے اصرار پر ان کے ہاں ٹھہر جاتے۔ان کا نام جماعت اسلامی کے امیر کے انتخاب کیلئے تجویز کردہ پینل میں رہا ۔چکوال سے مولانا فتح محمد نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز ایک عام کارکن کے طور پر کیا مرکزی جامع مسجد راولپنڈی کے باہر سید مودودی ؒ کی کتب کا سٹال لگایا کرتے تھے وہ جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر کے منصب پر فائز ہوئے ۔سید منورحسن نے امیر جماعت اسلامی کی حیثیت سے جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں کبھی رہائش کا تقاضا نہیں کیا بلکہ امیر جماعت اسلامی کی حیثیت سے ’’مہمان خانہ‘‘ کو ہی اپنی قیام گاہ بنایا ۔انہوں نے اپنی صاحبزادی کی شادی پر ملنے والے تمام تحائف جماعت اسلامی کے بیت المال میں جمع کرا دئیے جنہیں نیلام کر کے تمام رقم بیت المال میں جمع کرا دی گئی۔جس جماعت کا امیر تین مرلے کے مکان میں رہتا ہو،راولپنڈی شاخ کا قیم تنور سے رات کی باسی روٹی لے کرگھر جاتا ہوحیران کن بات ہے کہ عوام اسے ووٹ نہیں دیتے جماعت اسلامی کا ایک بھرم تھالیکن جماعت اسلامی نے ’’سولو فلائٹ ‘‘ سے یہ بھرم ختم کر دیا اس کے بڑے بڑے لیڈروں کا ووٹ بینک مایوس کن حد تک گر گیااس ایک وجہ تو جماعت اسلامی اور اس کی قدرتی اتحادی جماعت کے درمیان ختم نہ ہونے والے فاصلے پیدا ہونا ہے سوال یہ ہے کہ کیا جماعت اسلامی کی پالیسیوں کو عوام میں پذیر ائی حاصل نہیں رہی یا اب انتخابی معرکہ دولت والوں کا کھیل رہ گیا ہے جماعت اسلامی میری پہلی محبت ہےاس کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے کہ میں بلاوجہ اس کی کارکردگی پر تنقید کر رہا ہوںجماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جس پر کسی مسلک کا لیبل نہیں لیکن اس کے سیاسی مخالفین اس پر طرح طرح کے الزامات لگاکر اس کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو70کے عشرے میں پاکستان میں سوشلزم و کمیونزم کی یلغار کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہو گئی قرارداد مقاصد ہو یا تحریک نظام مصطفیﷺ ، تحریک ختم نبوت ، بنگلہ دیش نامنظور تحریک ہو یا کشمیریوں کی آزادی کیلئے لانگ مارچ جماعت اسلامی تمام تحاریک میں پیش پیش رہی ہے جماعت اسلامی میں سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ ہوں ، میاں طفیل محمد ، قاضی حسین احمد ہوں یا سید منورحسن ، کسی کے خاندان کے کسی فرد نے جماعت اسلا می کا امیر بننے کی خواہش کا بھی اظہار نہیں کیا ،لیاقت بلوچ کو راولپنڈی میں اسلامی جمعیت طلبہ منظم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تو راولپنڈی میں قیام کے دوران ان کی قربت سے جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کو بڑے قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ۔جماعت اسلامی کے کل ممبرز کی تعداد 42لاکھ بتائی جاتی ہے خواتین ارکان کی تعداد 5ہزار ہے جماعت اسلامی کے فعال کارکنوں کی تعداد سوا لاکھ کے لگ بھگ ہے شاید ہی کسی سیاسی جماعت کے ارکان کے پاس اس قدر سرمایہ ہو جماعت اسلامی کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی نے پاکستان کے جید علما ئے کرام علامہ سید سلیمان ندوی ، مولانا شبیر احمد عثمانی ، مفتی ابوالحسنات قادری ، ، علامہ جعفر حسین اور دیگر علما ء کرام سے مل کر قرار داد مقاصد منظور کرائی جو آج 1973 ء کے آئین کا حصہ ہے 31علما ء کرام نے22نکاتی مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے ۔ 1963ء میں جماعت اسلامی کے اجتماع عام منعقدہ بیرون بھاٹی گیٹ پر گولی چلائی گئی جس سے جماعت اسلامی کا ایک رکن اللہ بخش شہید ہو گیا 1964ء میں جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی گئی ۔ جماعت اسلامی نے تحریک ختم نبوت ، تحریک نظام مصطفی ، ملی یک جہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر موثر کردار ادا کیا ہے اگرچہ جماعت اسلامی نے اتحادوں کی سیاست کی بجائے ’’سولو فلائٹ ‘‘کا فیصلہ کیا ہے اس سے جماعت اسلامی میں ٹکٹ ہولڈرز کی تعداد تو بڑھ گئی ہے لیکن اس سے جماعت اسلامی کی پارلیمانی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہو گئی ہے جماعت اسلامی نظریاتی ہم آہنگی رکھنے والی جماعت سے اتحاد کرکے پارلیمنٹ میں اپنی نمائندگی بڑھا سکتی ہے بصورت دیگر اسے پارلیمنٹ میں خاطر خواہ نمائندگی کیلئے سالہا سال جدو جہد کرنا پڑے گی۔

تازہ ترین