چار برس کی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نوازشریف نے بالآخر 21اکتوبر کو وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ذاتی اور اپنی سیاسی جماعت کو درپیش بعض قانونی اور سیاسی چیلنج ان کے ساتھ ہوں گے جن سے کم سے کم وقت میں نمٹتے ہوئے عام انتخابات میں اپنی جماعت کی ساکھ اور ماضی میں حاصل کئے جانے والے مینڈیٹ کو پہلے والی پوزیشن پر لانا ایک امتحان ہوگا۔ مسلم لیگ کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں اپنے قائد اور بعض پارٹی رہنمائوں کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے نواز شریف کی آمد سے متعلق پروگرام کا اعلان کیا ۔شہباز شریف کے مطابق 21اکتوبر کو اہلیان لاہور انھیں استقبالیہ دیں گے اور اس موقع پر ملک بھر میں ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی گئی تھی تاہم کچھ ہی عرصہ بعد انھیں طبی بنیادوں پر لندن جانے کی اجازت دیدی گئی جہاں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے اپنا قیام جاری رکھا ۔گزشتہ ماہ وطن واپسی اور قانونی اور سیاسی امور کے سلسلے میں انہوں نے مشرق وسطیٰ کا دورہ کرکے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کیں اور پھر واپس لندن چلے گئے۔پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ کے دوران مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنمائوں نے پی ٹی آئی دور میں قائم کئے جانے والے اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کیا اور ایک ایک کرکے سب کیسوں میں باعزت بری ہوئے جس کی روشنی میں ن لیگ کے قانونی ماہرین نے نواز شریف کی وطن واپسی اور ان کا تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے اپنا ہوم ورک مکمل کر رکھا ہے۔انکے وکلا کے مطابق نواز شریف کو عدالتی محاذ پر کامیاب ہونے کے لئے بڑی مشکلات پیش نہیں آئیں گی اور جن کیسوں میں ان کی نا اہلی ہوئی تھی ، مریم نواز پہلے ہی ان میں بری ہوچکی ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کے 16ماہ میں بحیثیت وزیر اعظم اور قبل ازیں اپنی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے ادوار میں شہباز شریف حکومت کی کارکردگی کو صوبے کی ترقی کے لئے مثالی قرار دیا جاتا ہے جبکہ خود شہبازشریف ان ساری کامیابیوں کو نواز شریف کی قیادت کے نام کرتے ہیں جس کے باعث نواز شریف ہی کو ،ن لیگ کی سیاست اور مقبولیت کا باعث قرار دیا جاتا ہے تاہم وہ ایسے وقت میں پاکستان آرہے ہیں جب مہنگائی کے مارے عوام کو اتحادی حکومت کی کارکردگی مایوس کن نظر آتی ہے۔اس نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے توبچالیا مگر اپنی سیاسی ساکھ کو بڑا نقصان پہنچایا اور باوجود اس کے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ پی ٹی آئی حکومت نے کیا تھا جس کے باعث پٹرول، بجلی اور گیس قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئیں اور ان کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا۔وطن واپسی کے حوالے سے یقیناً نواز شریف کے پاس کوئی ایسا پلان ہونا ضروری ہے جسے لیکر وہ عوام میں جا ئیں گے۔ سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آنے والے دنوں کے حوالے سے ملک کا معاشی منظر نامہ پیش کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ معیشت دوبارہ وہیں سے ترقی کرے گی جہاں نواز شریف نے اسے 2017ءمیں چھوڑا تھا اور ایک جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں سازش کے تحت انہیں اقتدار سے محروم کیا گیا تھا۔ آج ملک کے طول و عرض میںبجلی کےبل گلے میں لٹکائے عوام الناس مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، ان کے زخموں پرمرہم رکھنا آسان نہیں رہا لیکن ایوان اقتدار تک جانیوالا راستہ ان ہی سے ہو کر گزرتا ہے اور آنے والے انتخابات جن میں ہر سیاسی جماعت کو عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے کیلئے سخت حالات سے گزرنا پڑے گا، عوامی اعتماد کی بحالی ان کے مسائل کے حل کی ٹھوس ضمانت کے بغیر ممکن نہیں۔