• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صفیہ منٹو اپنی تینوں بیٹیوں نصرت، نگہت، نزہت کے ساتھ
صفیہ منٹو اپنی تینوں بیٹیوں نصرت، نگہت، نزہت کے ساتھ

منٹو کے ہاں پہلی بیٹی پیدا ہوئی تو ان کی بیوی، صفیہ کی والدہ نے سرد آہ بھری اور کہا کہ، کیا برا تھا اگر پہلا لڑکا ہی ہو جاتا۔ خیر خدا اب دوسری اولاد بیٹا دے۔ منٹو کو یہ بات بری محسوس ہوئی تو انہوں نے اپنی ساس، صفیہ منٹو کی والدہ کو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا کہ ایک طرف کہتے ہیں، بیٹیاں تو خدا کی رحمت ہیں اور پھر بیٹی کی پیدائش پر رنجیدہ بھی ہو جاتے ہیں۔

دوسری بیٹی پیدا ہوئی تو ساس آبدیدہ ہوگئیں، یہ کیا ہوگیا ایک کے بعد ایک لڑکی۔ منٹو کو پھرغصہ آیا اورکرخت لہجے میں کہا، خبردار اگر میری بیٹی کی پیدائش پر رونا دھونا کیا تو، مجھے یہ دس بیٹوں سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ ساس پھر آنسو پونچھ کر خاموش ہو رہیں۔

تیسری مرتبہ بیٹی پیدا ہوئی تو ساس نے منہ بسورا نہ کوئی بات کہی، منٹو کے ڈر سے چپ رہیں۔ منٹو نے کچھ دیر تو اس خاموشی کو دیکھا پھر کہنے لگے"خالہ جان اس بار بیٹی کی پیدائش پر کچھ نہیں کہیں گی؟"

ساس نے ڈرتے ڈرتے کہا "اللہ کی دین ہے۔۔۔ جو اللہ دے ہم تو اسی پر راضی ہیں۔"

منٹو نے قہقہہ لگایا اور بولے"نئیں اس واری تے واقعی زیادتی ہوئی اے" (نہیں اس بار تو واقعی زیادتی ہوئی ہے)۔

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔

ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی