• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی تیس چالیس سال پہلے کا ذکر ہے ہمارے ایک دوست جب کسی لفظ کا غلط تلفظ سنتے تو طنزیہ کہتے ’’کیا آج کل پی ٹی وی کا خبرنامہ بہت غور سے دیکھ رہے ہو‘‘۔ اس زمانے میں یعنی بھلے وقتوں میں ٹی وی کا ایک ہی چینل تھا ۔ہائے کیا سنہرا زمانہ تھاکہ غلط اردو صرف ایک ہی چینل سے نشر ہوتی تھی۔ اس واحد چینل کا تلفظ اتنا خراب نہیں تھا ، اکا دکا غلطیاں ہوتی تھیں۔ مثلاً خبریں پڑھنے والی ایک معروف خاتون ترقیاتی کوچشم ِ بددورہمیشہ ’’ترقّاتی‘‘ اور وزیر ِ اعظم کوبڑی مستقل مزاجی سے ’’ وزرِ اعظم‘‘ پڑھاکرتی تھیں ۔ اور ایسی وضع دار تھیں کہ برسوں تک یہی غلط تلفظ ادا کرتی رہیں۔ یہاں تک کہ ریٹائر ہوگئیں(الحمد للہ)۔

اور اب بھی کئی ٹی وی چینل والے لفظ ’’وزیر‘‘ کا تلفظ درست طور پر نہیں کرسکتے اورلفظ وزیر میں یائے معروف (ی) یعنی’’ زی ‘‘ کے بجائے ’’ز‘‘ کو ساکن پڑھتے ہیں، جیسے ’’وزرِ خزانہ‘‘ ۔ اس لیے آج کل جب کوئی درست تلفظ ادا کرتا ہے تو کہنے کو جی چاہتا ہے کہ لگتا ہے آج کل آپ ٹی وی بالکل نہیں دیکھ رہے۔

لیکن جناب وہ زمانے لد گئے۔ اب تو غلط تلفظ کی ایسی دھوم ہے کہ ایک معروف صدا کار (جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے) اپنی بلند خوانی (جسے اب پڑھنت کہا جاتا ہے، معلوم نہیں کیوں )کے لیے شہرت رکھتے تھے ۔ بے شک ان کی آوازمائیکرو فون کے لیے بہت کارآمد تھی، آواز کے اتار چڑھاؤ اور سانس پر قابو مثالی تھا، وہ جانتے تھے کہ کہاں وقفہ دینا ہے اور کہاں نہیں دینا، کیونکہ وہ کوئی نصف صدی تک اسی کام سے وابستہ رہے اوراپنے قیام ِ مغرب کے عرصے میں بھی یہی کام کرتے رہے۔ لیکن ان کی بے مثال خصوصیات میں بھائی لوگوں نے اَن جانے میں اُن کے اردو تلفظ کو بھی شامل کرلیا۔

جبکہ ان کے تلفظ کا یہ عالم تھا کہ’’ مِن و عَن‘‘ کو ’’مَن و عَن ‘‘ پڑھا کرتے تھے۔ مرزا فرحت اللہ بیگ نے مولوی نذیر احمد دہلوی پر جو پُر لطف خاکہ لکھا ہے اس معروف خاکے کا ایک حصہ جب انھوں نے پڑھا تو اس پندرہ سولہ منٹ کی ریکارڈنگ میں تلفظ کی پانچ چھے اغلاط تھیں (جی ہاں ، درست املا چھے ہے، چھ نہیں)۔ 

مثلاً انھوں نے بَرَ س (رے مفتوح )کو اس میں برس (رے ساکن ) پڑھا۔ حیرت ہوئی کہ اس عام لفظ کا بھی درست تلفظ انھیں معلوم نہیں تھا۔ لیکن تعجب ہوتا ہے کہ لوگ ان کے تلفظ پر لہلوٹ ہیں اور شاید اسی سے متاثر ہوکر ٹی وی کے بعض چینلوں والے بعض غلط الفاظ کے تلفظ کو مثال سمجھنے لگے ہیں اور ان کا ادا کیاہوا غلط تلفظ ہمیشہ بڑے اہتمام سے ادا کرتے ہیں۔

ٹی وی کے غلط تلفظ کی مثال میں سرِ دست چند الفاظ کا ذکر پیش ہے۔

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔

ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی