• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلبہ کی ذہنی صحت اور یادداشت بہتر بنانے والی غذائیں

کالج اور یونیورسٹی سطح کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے اپنی ذہنی صحت اور یادداشت کو تیز رکھنا اور بھی زیادہ ضروری ہوجاتا ہے ۔ اس سے پہلے کی عمر کے دور میں انھیں صرف اپنی تعلیم کی فکر تھی، تاہم کالج اور یونیورسٹی تک پہنچتے پہنچتے ان کی توجہ دیگر معاملات میں بھی بٹنے لگتی ہے، ایسے میں انھیںذہنی صحت اور یادداشت پر زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ایسی غذائیں یا کھانے بھی ہیں جو موڈ کو بہتر بنا سکتے ہیں، یادداشت کو تیز اور دماغ کو زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی میڈیکل اسکول میں غذائیت سے متعلق ماہر نفسیات اور پروفیسر اوما نائیڈو کا کہنا ہے کہ دماغی صحت سے غذا کا تعلق بالکل ویسا ہی ہے جیسے دماغ اور آنتوں کا، یعنی ایک ایسا رشتہ جس کے جسم پر اہم اثرات ہوتے ہیں۔ اس تعلق کو سمجھنے کی بائیولوجیکل بنیادوں میں سے ایک کا تعلق اس حقیقت سے ہے کہ دماغ اور آنت ایک ہی جنین کے خلیات سے نکلتے ہیں اور انسان کی نشوونما کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔

وہ پیغامات بھیج کر دونوں سمتوں میں رابطے کا کردار ادا کرتے ہیں۔ درحقیقت 95 سے 90 فیصد سیروٹونن، ایک نیورو ٹرانسمیٹر جو کہ بھوک کے ضابطے اور دیگر افعال سے متعلق ہے، آنت میں پیدا ہوتا ہے۔ میساچوسٹس جنرل ہسپتال میں غذائیت اور طرز زندگی کی نفسیات کی ڈائریکٹر نائیڈو کہتی ہیں کہ انھیں ساری زندگی کھانا پکانا پسند رہا ہے۔ 

چونکہ ان کا تعلق ڈاکٹروں کے خاندان سے رہا ہے اس لیے وہ ہمیشہ ان چیزوں کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر رکھتی تھیں جو انھیں پرکشش لگتی تھیں۔ جب انھوں نے میڈیسن کی تعلیم حاصل کی تو یہ محسوس کیا کہ غذائیت میں ٹریننگ ناکافی ہے اور جب انھوں نے نفسیات میں مہارت حاصل کی تو یہ بات واضح ہو گئی کہ خوراک اور دماغی صحت کے درمیان تعلق قائم کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اُبھرتا ہوا شعبہ ہے جو اب بڑھتا جا رہا ہے۔

اکتوبر 2022ء میں، انھوں نے دماغ کو جوان اور صحت مند رکھنے کے لیے وٹامن بی کے فوائد کے بارے میں بات کی تھی، خاص طور پر B-12، B-9 اور B-1۔ اس موقع پر انھوں نے ان کھانوں کے انتخاب کا حوالہ دیا تھا جنھیں وہ مزاج کو بہتر بنانے اور دماغی طاقت کو تقویت دینے کے لیے فائدہ مند سمجھتی ہیں۔

مسالے

مسالے اپنی بنیادی اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کے لیے مشہور ہیں۔ ہلدی اور اس کی طرح کے مسالے بے چینی کو کم کرنے میں فائدہ مند اثرات رکھتے ہیں۔ ہلدی میں فعال جزو ’کرکومین‘ دماغی کیمسٹری کو تبدیل کر کے اور ہپپوکیمپس کی حفاظت کر کے اضطراب کو کم کر سکتا ہے ۔ ایک اور مسالہ جو ماہر نفسیات کو بہت پسند ہے، وہ زعفران ہے۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زعفران ’مینٹل ڈس آرڈر‘ (دماغی بیماروں) کی علامات کو کم کرتا ہے۔

خمیر شدہ کھانے

خمیر شدہ کھانوں کی وسیع اقسام ہیں۔ وہ دودھ، سبزیوں یا دیگر خام اجزا کو خمیر اور بیکٹیریا جیسے مائکروجنزموں کے ساتھ ملا کر بنائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے دہی کو سب سے زیادہ موثر اور مفید سمجھا جاتا ہے۔ جو چیز ان سب میں مشترک ہے وہ زندہ بیکٹیریا ہے جو آنتوں کے کام کو بہتر بنا سکتے ہیں اور بے چینی یا اضطراب کو کم کر سکتے ہیں۔ خمیر شدہ غذائیں دماغ کے کئی فوائد فراہم کر سکتی ہیں۔ 

وہ کہتی ہیں کہ 2016ء کے 45 مطالعات کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ خمیر شدہ غذائیں دماغ کی حفاظت کر سکتی ہیں، یادداشت کو بہتر بناتی ہیں اور ذہنی زوال کو کم کرتی ہیں۔ پروبائیوٹک سے بھرپور دہی غذا کا ایک اہم اور انتہائی مفید حصہ ہو سکتا ہے۔

ڈارک چاکلیٹ

ڈارک چاکلیٹ آئرن کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو نیوران کی حفاظت کرتا ہے اور موڈ کو متاثر کرنے والے کیمیکلز کی ترکیب کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ 2019ء میں 13ہزار سے زیادہ طالب علموں کے درمیان کیے گئے ایک سروے سے پتا چلا ہے کہ جو طلبہ باقاعدگی سے ڈارک چاکلیٹ کھاتے ہیں، وہ نصابی کتب کے مطالعے اور نصاب کو سمجھنے اور یاد رکھنے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

ڈارک چاکلیٹ میں بہت سے اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں اور یہ انتہائی فائدہ مند ہے۔

ایواکاڈو

میگنیشیم کی نسبتاً زیادہ مقدار کے ساتھ ، جو دماغی کام کے لیے اہم ہے۔ ایواکاڈو صحت اور تندرستی کا ایک اور ذریعہ ہے۔ ایسے بے شمار تجزیے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ڈپریشن کا تعلق میگنیشیم کی کمی سے ہے۔ کئی کیس اسٹڈیزسے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طلبہ اپنی غذا میں باقاعدگی سے ایواکاڈو کو شامل رکھ کر اپنی ذہنی صحت کو بہتر رکھنے کے ساتھ ساتھ چیزوں کو یاد کرنے کے لحاظ سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’مجھے ایواکاڈو، چنے اور زیتون کے تیل کو پورے اناج کے ٹوسٹ پر لذیذ سپریڈ کے طور پر، یا تازہ کٹی ہوئی سبزیوں کو چٹنی کے طور پر ملانا پسند ہے۔‘

سبز پتوں والی سبزیاں

ماہر بتاتے ہیں کہ سبز پتوں والی سبزیاں، جیسے کیل جو ایک طرح کا ساگ ہوتا ہے دماغی صحت اور یادداشت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ ان کھانوں کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ یہ فولیٹ کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، وٹامن B9 کی قدرتی شکل جو خون کے سرخ خلیات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ وٹامن علمی حیثیت پر فائدہ مند اثرات رکھتا ہے اور نیورو ٹرانسمیٹر کی پیداوار میں اہم ہے۔ سبزیاں جیسے پالک، سوئس چارڈ اور ڈینڈیلین گرینس بھی فولک ایسڈ کا بہترین ذریعہ ہیں۔‘

تعلیم سے مزید