ہم میں سے اکثر لوگ اپنا زیادہ وقت عمارتوں کے اندر گزارتے ہیں، چاہے وہ ہمارے گھر ہوں، دفاتر ہوں، اسکول ہو یا کوئی کمرشل جگہ جیسے شاپنگ پلازہ وغیرہ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ، اکثر لوگوں کو عمارتوں سے باہر بیرونی فضا میں آلودگی کی بڑی فکر رہتی ہے کیوں کہ باہر ہر طرف دھول، مٹی اور گردو غبار واضح ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ہمیں عمارتوں کے اندرونی ماحول میں موجود آلودگی نظر نہیں آتی۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ بہت سے پروڈکٹس جو ہم اپنے گھروں، اسکولوں اور کام کی جگہوں کو صاف اور تازہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ ہوا میں پوشیدہ زہریلے مادوں میں اضافہ کرتے ہیں۔
کینیڈا کی البرٹا یونیورسٹی میں بچوں کے پلمونری کی ماہر این ہکس کہتی ہیں، ’ہوا میں کوئی بُو نہیں ہوتی۔‘ وہ مزید کہتی ہیں ’اگر آپ اسے سونگھ سکتے ہیں تو ہوا میں ایک کیمیکل ہے جو آپ کی ناک میں داخل ہو رہا ہے۔ یہ سب فضائی آلودگی ہے، اس سے قطع نظر کہ اس کی بو اچھی ہو یا بُری‘۔ ہکس بتاتی ہیں کہ ’اندرونی فضائی آلودگی بہت زیادہ ہے، اور یہ نامعلوم حد تک ہے، کیونکہ میرے پڑوسی کے گھر میں بھی میرے گھر سے مختلف فضائی آلودگی ہے۔‘
اندرونی فضائی آلودگی انتہائی پیچیدہ، بد نظم، اور اکثر لوگوں کے کنٹرول سے باہر ہے۔ مثال کے طور پر، سڑک کی ٹریفک نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتی ہے، جبکہ عمارتوں میں نمی اور ساختی مسائل سڑنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل آسان نہیں ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ، اعلیٰ کارکردگی والے پارٹیکیولیٹ ایئر فلٹرز والے ایئر پیوریفائر اس معاملے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن ان کی بہت زیادہ قیمت، نیز ان کو چلانے کے لیے توانائی کا خرچ، انھیں اکثر گھروں کی پہنچ سے دور رکھ سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایسے پودے رکھنے کا خیال پر کشش لگتا ہے جو غیر فعال اور سستے طریقے سے ہوا کو صاف کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر، پودوں کے پتے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر آلودگیوں کو جذب کرتے ہیں، جسے پودا پھر مختلف عملوں میں استعمال کرتا ہے۔ یہاں جو چیز خاص طور پر اہم ہے وہ مائیکروجنزموں کی کمیونٹی اور وہ ذریعہ ہے جس میں وہ اُگتے ہیں جیسے مٹی یا کمپوسٹ جو بہت سے مطالعات کے مطابق پودوں سے زیادہ آلودگی جذب کرتے ہیں۔
بیسویں صدی کے اواخر میں امریکی ادارے ناسا کے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ گھریلو پودے ہوا سے فارملڈہائیڈ اور دیگر غیر مستحکم نامیاتی مرکبات کو ہٹا سکتے ہیں۔ لیکن یہ مطالعہ حقیقی دنیا کے حالات کے لیے حقیقت پسندانہ نہیں تھا۔ اس مطالعے کے مطابق، ایک گھر میں موجود نامیاتی مرکبات کو نمایاں طور پر کم کرنے کے لیے گھر میں ایک جنگل اُگانا ہوگا۔
رائل ہارٹی کلچرل سوسائٹی کے سائنسدان کہتے ہیں کہ، ’آپ کو بہت اچھی روشنی والی جگہ میں بہت زیادہ پودوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ نامیاتی مرکبات اور بہت سی دیگر گیسوں کے اخراج پر قابل ذکر اثر پڑے۔‘ اسی طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ کے لیے، ’آپ کو ایک کمرے کے پیمانے پر قابل پیمائش اثر ڈالنے کے لیے پودوں کی ایک بڑی تعداد کی ضرورت ہے۔‘
کچھ محققین، جن میں رائل ہارٹی کلچرل سوسائٹی کی تیجانا بلانوسا بھی شامل ہیں، کا کہنا ہےکہ، انفرادی گملے والے پودے سے سبز دیواروں (پودوں کے ساتھ عمودی ڈھانچے) کی طرف منتقل ہو گئے ہیں، جو ان کے درمیان ہوا کے چلنے کے طریقے کی وجہ سے زیادہ پودوں کو مرکوز اور ہوا کو زیادہ موثر طریقے سے فلٹر کر سکتے ہیں۔ فعال سبز دیواروں کے ساتھ، ’کمرے میں ہوا کو سطح سے اوپر دھکیل دیا جاتا ہے۔‘
تاہم ان سبز دیواروں کی تنصیب اور دیکھ بھال مہنگی ہے۔ یہ صرف دیکھنے میں ہی آسان ہے۔ جب کنڈل کنسلٹنسی 2015 میں لندن کے اپنے موجودہ دفاتر میں منتقل ہوئیں تو انھوں نے میٹنگ رومز میں سے ایک کو پودوں سے بھر دیا۔ ان کا مقصد اِن ڈور ہوا کے معیار پر پودوں کے اثرات کی نگرانی اور اسے ریکارڈ کرنا تھا۔ لیکن ان کی دیکھ بھال کرنا مشکل ثابت ہوا۔ اس تجربے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ پودوں کا ہوا کے معیار پر میکینکل وینٹیلیشن سسٹم اور ایئر پیوریفائر جیسا اثر نہیں ہو رہا۔
فلفی کائی دیکھنے اور چھونے میں بہت خوشگوار ہوتی ہے لیکن اس میں آلودگی جذب کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ جب گاہک پوچھتے ہیں کہ کیا پودے ہوا کے معیار کو بہتر بناتے ہیں، کینڈل کے لندن آفس کے حکام انھیں پودوں کے فوائد اور ان کی حدود کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ ایسے پودوں کی تجویز پیش کرتے ہیں، جن کی دیکھ بھال کرنا نسبتاً آسان ہے جبکہ نامیاتی مرکبات کو کم کرتے ہوئے آکسیجن پیدا کرتے ہیں، حالانکہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا اثر معمولی ہے۔
ان پودوں میں سے ایک جس پودے کا نام سنیک پلانٹ یا ٹائیگر ٹنگ ہے۔ جہاں زیادہ تر پودے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور دن میں آکسیجن چھوڑتے ہیں، یہ پودا رات میں بھی آکسیجن خارج کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے، اس لیے عمارت کے اندرونی ماحول میں آلودگی کم کرنے یا ختم کرنے کا یہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔
اندرونی جگہ سے آلودگی کو باہر جانے دینے کے لیے کھڑکی کھولنا زیادہ تعمیرات والے علاقوں میں کام نہیں کرتا، جہاں بیرونی فضائی آلودگی بھی اسی وقت اندر داخل ہو سکتی ہے۔
سائنسدان اب پودوں کی ایک نئی نسل پر کام کر رہے ہیں جو ہوا کو صاف کرنے میں خاص طور پر موثر ہونے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ امریکا میں واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے خرگوش میں پائے جانے والے پروٹین کے مصنوعی ورژن کے ساتھ پوتھوس کو جینیاتی طور پر تبدیل کیا ہے جو کلوروفارم اور بینزائن کو پروسیس کر سکتا ہے۔ نیوپلانٹس کمپنی نے پوتھوس پلانٹس میں جینز کو بھی تبدیل کیا ہے تاکہ وہ مخصوص نامیاتی مرکبات کو ری سائیکل کرسکیں۔
کمپنی نے فائدہ مند بیکٹیریا بھی تیار کیے جو نامیاتی مرکبات کو توڑنے میں خاص طور پر کارآمد ہیں، جو پودوں کی جڑوں کے نظام تک پہنچائے جاتے ہیں۔ یہ مائیکرو بایوم ہے، جو خود پودے سے زیادہ ہے، جو ہوا کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم، ان تمام بہتریوں کے باوجود، ہم ہوا کو صاف کرنے کے لیے صرف پودوں پر انحصار نہیں کر سکتے لیکن ہم عمارتوں کے اندرونی ماحول میں آلودگی کو کم کرنے یا ختم کرنے میں پودوں کے کردار اور اہمیت سے انکار بھی نہیں کرسکتے۔