جمہوری حکومت کےاختیارات کے داعی ،معیشت کیلئے آکسیجن کا درجہ رکھنے والے،غریبوں کےحقیقی مسیحا،ترقیاتی کاموں کےمصدقہ برینڈ، مغرب اورایشیا میں بیک وقت اپنا سکہ جمانے والے، خوشیوں کے پیامبر،سیاست کے شہنشاہ 21 اکتوبر کو وطن واپس آرہے ہیں،تاریخ گواہ ہے کہ جب جب انھیں سیاست سے سازش کرکے ملک بدر کیا گیا ملک کے معاشی حالات دگرگوں ہوئے لیکن ایک بات یہ بھی ثابت ہوگئی کہ جن جن بدخواہوں نے ان کیخلاف سازشیں کیں وہ خود ماضی کے اندھیروں میں ہمیشہ کیلئے اوجھل ہوگئے، ملکی معیشت کا رکھوالا وطن آرہا ہے عوام شایان شان استقبال کی تیاریاں کرلیں ،دوسری جانب ایک ایک کرکے فرعونی بت گررہے ہیں جنھوں نے عملی طور پر گزشتہ پانچ سال میں ملک کی لٹیا ڈبوئی ،اسلام آباد کی سفید پتھروں والی عمارت سے جانبداریت کے سیاہ بادل چھٹ گئے ہیں،آخر اسے بھی جانا پڑا جو اپنے دور میں سارے ساتھیوں کو اکٹھا نہ کرسکا، جس نےانصاف کےادارے کی ساکھ کو برباد کر ڈالا، جس کے دور میں انڈیا سمیت دیگر ممالک نے برملا کہا کہ یہ تو انصافی کورٹس بن چکی ہیں جہاں چند من مرضی کے فیصلے کئے جاتے ہیں ،یہ تو پتہ تھاقدرت کے کاموں میں دیر ہے اندھیر نہیں لیکن وہ اتنی جلدی بھی مکافات عمل شروع کر سکتی ہے یہ میرے لئے حیران کن ہے ،اپنے ادارے کو سیاسی جماعت کا پلیٹ فارم بنا کر عالمی سطح پر بدنام کرنیوالے کیساتھ قدرت نے انصاف کرنا شروع کردیا ہے ، کھلے بندوں ذہن ظاہر کرکے آمرانہ فیصلے کرنیوالے کو قدرت نے زور کا جھٹکا دھیرے سے دے دیا ہے،سینئر صحافی قیوم صدیقی نے گروپ تصویر بنوانے سے انکار کرکے سر عام سیاہ نشان امتیاز اسکے گلے میں پہنا دیا ،اوپر سے طرہ یہ کہ قیوم صدیقی نے مرحوم جج سیٹھ وقار کیساتھ اپنی سیلفی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے اپنا شفاف ذہن ظاہر کردیا ہے،آگے آگے دیکھیے ہوتا کیا ہے،ذرائع کے مطابق شنید ہے کہ نئے چیف جسٹس پاکستان قانون کے برخلاف کئے گئے انصافی فیصلوں پر نظر ثانی کیلئے فل کورٹ اجلاس بلانے اور فل بینچ بنانے کا نہ صرف ارادہ رکھتے ہیں بلکہ اس پر عمل کرکے انصاف کے سب سے بڑے ایوان کو پاک کرنے کا عمل شروع کریں گے، اطلاعات ہیں کہ سپریم کورٹ سے کیسوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے کلیدی فیصلے اور سائنسی بنیادوں پر نظام مرتب کیا جائیگا ، یہ بھی شنید ہے کہ سپریم کورٹ پر انصافی کورٹ ہونے کے دھبے مٹانے کیلئے کیمیکل ٹریٹمنٹ کیا جائیگا ، اعلیٰ عدلیہ کی عالمی رینکنگ کو مزید زمیں بوس سے روکنے کیلئے اسے غیر سیاسی اور انتظامیہ کے کاموں میں بے جامداخلت سے پاک کیا جائیگا،1642 دن،13136گھنٹے،7لاکھ 88 ہزار 160منٹ،4 کروڑ 72 لاکھ89 ہزار600 سیکنڈ تک جھوٹی تقرریں کرکے نوجوان نسل کے دماغوں میں وائرس بھرنے والا اٹک میں اٹکا ہوا ہے ، ملک کو تباہ و برباد کرنے والا کلیدی کردارآج بھی کسی خوش فہمی میں ہے کہ کوئی اس کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا ،کوئی اسے بتادے الیکشن کمیشن منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ سنانیوالا ہے، دہشت گردی عدالتوں اور فوجی عدالتوں میں غداری کیسوں کا فیصلہ بھی آئیگا،عوام جانتے ہیں کہ آبیل مجھے مار کے مصداق کس نے ریاست کیخلاف غداری کرکے مقدمات درج کرنیکا موقع دیا،عوام کہہ رہے ہیں وہ وقت آگیا ہے کہ ملک میں پھیلائی گئی تما م گندگی کی مکمل صفائی کی جائے، عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ گزشتہ پانچ سال میں جنھوں نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، اس تباہی میں ملوث تمام عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کیا جائے،ستر سال کے برابر قرضے لئے جانے کا نہ صرف فرانزک آڈٹ کیا جائے بلکہ عوام کو عملی طور پر دیوالیہ کرکے لوٹ مار کرنیوالوںسے ریکوری کرکے نشان عبرت بنایا جائے،عوام یہ بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ ایسا سسٹم بنا دیا جائے کہ وزیر اعظم سمیت کوئی بھی اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرسکے،آخر میں دو اہم باتیں ، پہلی یہ کہ غیر قانونی منی ایکسچینج کمپنیوں کو بندکرنا خوش آئند ہے،تجویز ہے کہ کرنسی کے پرائیویٹ کاروبار پر پابندی لگا دی جائے تاکہ عوام کسی ترقیاتی کام میں پیسہ لگا کر سٹے بازی کے کلچر سے نجات پالیں، دوسری یہ کہ پانچ ہزار روپے کے نوٹ بند اورایک ہزار روپے کے تمام نوٹ منسوخ کرکے نئے نوٹ جاری کردیئے جائیں، اتنا کالا دھن باہر آئیگا کہ بینکوں کے پا س رکھنے کی جگہ نہیں بچے گی،سوئٹزر لینڈ کے بینکوں کی طرح ذرائع نہ پوچھےجائیں، صرف ایک بار معافی دیکر پیسہ لانیوالوں کو خود کار طریقہ سے فائلر بنا دیا جائے،آئی ایم ایف سمیت سب سے نجات مل جائیگی اور عوام حقیقی طور پر خوشحال ہوجائیں گے۔