تہران(اے ایف پی)ایرانی حکومت نے داعش کے 28ارکان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو تہران میں دہشتگردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ایرانی انٹیلی جنس منسٹری کی جانب سے اس کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں تہران، البرز اور مغربی آذربائیجان کے صوبوں میں دہشتگردوں کے مختلف ٹھکانوں اور گھروں پر چھاپے مارے گئے جن کے دوران دہشت گرد تنظیم داعش کے 28اراکین کو گرفتار کیا گیا، جو گذشتہ برس کے پرتشدد احتجاج کو سال مکمل ہونے پر تہران میں بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔واضح رہے کہ گذشتہ برس 16ستمبر کو ایران میں قانون نافذ کرنےو الے اداروں کی حراست میں 22سالہ ایرانی نژاد کرد لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جن میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مسہا امینی کو حکومت کی جانب سے خواتین کے لیے مقرر کردہ ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے تمام افراد کا تعلق دہشت گرد گروپ داعش (دولت اسلامیہ عراق و شام) سے ہے اور ان میں سے کئی لوگ شام، افغانستان، پاکستان اور عراق میں جہادی گروپوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔انٹیلی جنس منسٹری کی جانب سے مزید کہا گیاہے کہ ان چھاپوں کے دوران داعش کے گرفتار اراکین سے بڑی تعداد میں بم، ہتھیار، خود کش جیکٹیں اور مواصلاتی آلات بھی قبضے میں لیے گئے جبکہ اس دوران دوسیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔بیان کے مطابق دہشت گردوں کا یہ گروپ تہران کے گنجان آباد علاقوں میں گذشتہ برس کے احتجاجی مظاہروں کی سالگرہ والے دن 30مقامات پر بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔