• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نزہت وسیم

’’ہرگز نہیں، میں اسے ہاتھ بھی نہیں لگاؤں گا ، تم نے دھوکے سے پیسے دئیے بغیر یہ برگر لیا ہے۔“ ابوبکر نے سختی سے کہا۔ اسکول بریک کے وقت بھیڑ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلال نےکینٹین سے برگر اُڑا لیا اور ہنستے ہوئے اسے بھی کھانے کی دعوت دے رہا تھا۔ابوبکر غصے میں بغیر کچھ لیے، کینٹین سے باہر آگیا۔

اگلا پیریڈ ڈرائنگ کا تھا، کل ہی ابا جان نے اسے نیا کلر باکس لا کر دیا تھا، اس نے خوشی خوشی بیگ کھولا لیکن کلر باکس اس میں موجود نہیں تھا۔ اس کا دل دھک سے رہ گیا۔اس نے ادھر ادھر دیکھا تو تیسری کرسی پر بیٹھے فہد کے ہاتھ میں اس کا کلر باکس دکھائی دیا۔

ابوبکر نے اس سے کہا ”تم نے میرے بستے سے کلر باکس کیوں نکالا ؟“

وہ بولا ،”یہ تو میرا ہے۔“

’’اس پر میرا نام لکھا ہے۔“ ابو بکر نے کہا۔ فہد نے الٹ کر دیکھا تو واقعی نام لکھا ہوا تھا۔ اتنے میں ان کی آوازیں سن کر مس آگئیں۔ ابوبکر نے کلرز کا بتایا۔ فہد جلدی سےاسے کلر باکس واپس دیتے ہوئے کہا”میں تو مذاق کر رہا تھا“۔اس نے سوچا کہ اچھا ہوا کہ امی جان نے کلر باکس پر اس کا نام لکھ دیاتھا۔

سر خرم عموماََ فری پیریڈ میں آتے تھے۔ بڑے پیار اور محبت بھرے انداز میں بچوں کو قصے کہانیاں سناتے، دلچسپ باتیں بتاتے اور باتوں ہی باتوں میں انہیں بہت کچھ سکھا دیتے تھے۔

”السلام علیکم !“ کمرے میں داخل ہوتے ہی سر خرم بلند آواز میں بولے۔

بچوں نے ایک آواز میں’’ وعلیکم السلام‘‘ کہا۔

’’ہاں تو بچو! کوئی خاص بات، جس کے متعلق آج گفتگو کی جائے؟

”سر کیا بغیر اجازت کسی کی چیز لینا ٹھیک ہے؟“ ابو بکر نے پوچھا۔

”پیارے بچو! آج میں آپ کو اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کا ایک واقعہ سناتا ہوں۔“

”یہ واقعہ صحابی رسول حضرت جابررضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے اور حدیث کی ایک مستند کتاب مسندِ احمد میں موجود ہے۔

ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جارہے تھے۔ ایک خاتون نے آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت قبول فرمائی ۔ اس عورت نے ایک بکری ذبح کی اور کھانا تیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے دستر خوان لگا دیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک لقمہ لیا ،مگر اس کو کھا نہیں سکے یعنی حلق سے نہیں اتار سکے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایسا لگتا ہے یہ بکری اصل مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کی گئی ہے۔“

خاتون نے کہا بھی کہ،’’ ہم لوگ پڑوسی گھر سے کوئی تکلف نہیں کرتے ہم ان کی چیز لے لیتے ہیں وہ ہماری۔ ‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ،’’ بغیر اجازت کسی کی چیز لینا صحیح نہیں ہے۔‘‘

سر خرم نے لمبا سانس لیا اور غور سے بچوں کی طرف دیکھا۔ کمرے میں مکمل خاموشی تھی، بچے پوری توجہ سے قصہ سن رہے تھے۔

”اس واقعے سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ دوسروں کی چیز بغیر اجازت لے لینے اور استعمال کرنے کے بارے میں کس قدر احتیاط کرنی چاہیے، ایسا کام چوری ہی کہلاتا ہے۔“

بچو! چوری کرنابہت بڑا گناہ ہے ،جس کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے اور آخرت میں بھی۔“

سر خرم نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا،”مجھے امید ہے آئندہ آپ کسی کی چیز بغیر اجازت نہیں لیں گے۔“

”یس سر !“ بچوں نے پرجوش آواز میں جواب دیا۔

چھٹی کی گھنٹی بج گئی۔ فہد اپنا بستہ اٹھاتے ہوئے ابوبکر کے قریب آیا اور اس سے کہنے لگا،”سوری ،میں نے بغیر اجازت آپ کا کلر باکس لیا تھا۔“

”کوئی بات نہیں! آئندہ خیال رکھنا“ ابوبکر نے مسکرا کر جواب دیا ۔

اگلے دن بریک ٹائم پر بلال برگر لے کر ابوبکر کے پاس آیا اور اسے کھانے کی دعوت دی۔ ”نہ بابا! میں نہیں کھاؤں گا۔“ اس نے منع کیا۔

”ارے بھائی! میں نے کینٹین والے انکل کو کل والے برگر کے پیسے بھی دے دئیے ہیں اور یہ برگر بھی پیسے دے کر خریدا ہے۔“ بلال نے شرمندگی سے کہا.

”لاؤ پھر یہ میرا ہوا۔“ ابوبکر نے اس سے برگر لیا اور دوڑ لگا دی۔

”مجھے بھی دو۔“ بلال بھی کہتا ہوا اس کے پیچھے دوڑا۔

دونوں کی پرسکون ہنسی فضا میں پھیل گئی۔