• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطینی عوام کئی دہائیوں سے اپنی ہی سرزمین پر بے در ہیں۔اسرائیل فلسطینی سرزمین پر ناجائز قابض ہے۔ امریکہ اس ناجائز قبضہ گروپ کا پشت پناہ اور سہولت کار ہے۔ اسرائیل مشرق وسطیٰ کا وہ بدمعاش ہے جو کسی بھی بین الاقوامی قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اسرائیل لاکھوں فلسطینیوں جن میں جوانوں کے علاوہ معصوم بچے،عورتیں اور بوڑھے افراد شامل ہیں، کا قاتل ہے۔ لیکن اس کوروکنے والا کوئی نہیں۔بلکہ کئی مسلمان ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی قائم کررکھے ہیں اور بعض مسلمان ریاستوں نے تو اسرائیل کے ناپاک وناجائز وجود اور حکومت کو بطور ملک وریاست تسلیم بھی کیا ہے اور اس کے ساتھ تعلقات بھی قائم کرلئے ہیں۔

اپنی سرزمین کو ناجائز قابض اور غاصب سے آزاد کرانے کیلئے فلسطینی تنظیم ’’حماس‘‘ نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اسرائیل کو متنبہ کرنے کیلئےکارروائی کی تو اسرائیل کو نانی یاد آگئی۔ اسرائیل نے اپنے جنگی سازو سامان ، نگرانی کے نظام اور دہشت گرد خفیہ ادارے ’’ موساد‘‘ کا جو ہوا بنایا ہوا تھا وہ سب تصوراتی ثابت ہوا۔ دنیا حیران ہوگئی خود اسرائیل اس ناگہانی کارروائی سے ایسا پریشان ہوا کہ ابھی تک اس کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ یہ ہوا کیا۔ کیسے ہوا ۔ اسرائیل تو فلسطینیوں کو لاچار سمجھتا رہا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے اور نہتے فلسطینیوں کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا۔ پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ نہ سفارتی ،تجارتی تعلقات قائم کئے نہ اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا۔لیکن بعض مواقع پر صرف مذمتی بیانات ہی جاری کرتےرہے۔ عملی طور پر فلسطینیوں کی مدد نہیں کی۔ جس سے اسرائیل کے حوصلے بڑھتے گئے اور وہ اپنے ہی ملک، اپنی ہی سرزمین اور اپنے ہی گھروں سے بزور طاقت وبندوق نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کو بے دخل کرتا رہا۔ ہزاروں فلسطینی نوجوانوں ،جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو غیر قانونی اور ناجائز طور پر پابند سلاسل کیا اور یہ سلسلہ جاری رکھا۔ لاکھوں بے گناہ فلسطینی معصوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرتا رہا۔ ان مقتولوں میں وہ نہتے نوجوان بھی شامل ہیں جو ٹینک کے گولوں کا جواب پتھروں سے دیتے رہے۔ اگر فلسطینیوں کو دنیا کے باہمت اور بہادر عوام کہاجائے تو یہ بالکل درست ہوگا۔

آج فلسطین جل رہا ہے۔ نہتے فلسطینی اسرائیل کے بمبار جہازوں کے نشانے اور بموں کی زد میں ہیں۔ درندہ صفت اسرائیل فلسطینیوں پر ممنوعہ فاسفورس بم پر پھینک رہا ہے۔ اسرائیلی صہیونیوں نے غزہ کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔ اسرائیل اسپتالوں اور اسکولوں تک کو اپنی بربریت کا نشانہ بنارہا ہےناکہ بندی کرتے ہوئے کہیں سے بھی امدادی سامان فلسطینیوں تک پہنچنے نہیں دیا جارہا۔آج ایک طرف غزہ اور دیگر مسلم علاقوں میں نہ خوراک ہے نہ ہی پینے کا پانی ہے۔ غزہ کوبجلی کی فراہمی کا واحد پاور اسٹیشن بھی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے تباہ ہوکر ناکارہ ہوچکا ہے۔ اسپتالوں میں ادویات اور علاج معالجے کی تمام سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔ اسرائیل اپنی ناجائز حکومت اور ناپاک وجود کو قائم رکھنے کیلئے فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔ لیکن مسلم ممالک سمیت کئی مغربی ممالک صرف مذمتی بیانات اور فریقین کو صبروتحمل کی تلقین ہی کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ جو واقعتاً ایک نام نہاد ادارہ ہے اور امریکہ کے آگے بے بس نظر آتا ہے اس اہم ترین معاملے میں بھی غیر فعال نظر آرہا ہے۔ اسرائیل دنیا اور اسلامی ممالک کے سامنے سرعام فلسطینیوں کو بمباری اور بھوک پیاس سے قتل کررہا ہے۔ لیکن ابھی تک دنیا کوتو چھوڑیں کسی اسلامی ملک نے سامنے آکر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ اسلامی ممالک کے علاوہ بعض مغربی ممالک میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے ہیں اور کررہے ہیں، جبکہ دوسری جانب امریکہ نے کھلم کھلا نہ صرف اسرائیل کو حق بجانب قرار دیابلکہ اسرائیل کو ہر قسم کاجنگی سازو سامان مہیا کرکے حوصلہ بھی دے رہا ہے۔ امریکہ نے اپنا جنگی بحری بیڑہ بھی روانہ کردیا ہے۔ جس سے مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ یورپی کمیشن نے بھی اسرائیل کو حق بجانب قرار دیا ہے، لیکن افسوس کہ مسلمان ممالک میں ابھی تک اسلامی جرات کا جذبہ نظر نہیں آرہا۔ کسی کو بھی بموں، گولیوں اور بھوک پیاس سے بلکتے اور پناہ کی تلاش میںبھاگتے پھرتے معصوم بچوں اور خواتین پرکوئی ترس نہیںآرہا ہے۔ فلسطینی یا تو اپنی سرزمین کو آزاد کرالیں گے چاہے مزید جتنی بھی قربانی دینی پڑے یا سب شہید ہو جائیں گے لیکن دنیا کی اسرائیل کی مجرمانہ حمایت اور غفلت تاریخ کے اوراق پر ہٹلر کی طرح ہمیشہ زندہ رہے گی۔

پاکستان بھی اس صورتحال سے باقی دنیا کی طرح متاثر ہوسکتا ہے۔ مغربی اور مشرقی سرحدوں پر صورتحال بھی غیرتسلی بخش ہے۔ ملکی معاشی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔ لیکن کسی کو ذرہ برابر بھی پروا نہیں ہے۔ ہر طرف الیکشن، چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا کرو اور نواز شریف آ رہا ہے کا شور مچا ہوا ہے۔ اقتدار کے متلاشی دنیا، خطے اور ملکی حالات سے غافل ہو کر اپنے اپنے مقاصد کے حصول کیلئےسرگرداں ہیں۔ اور ہر ایک عوام کو ایک بار پھر بیوقوف بنانے میں مصروف ہے۔ اس تمام صورتحال کو کنٹرول کرنے والا بھی کوئی نظر نہیں آ رہا۔ یہ تو طے ہے کہ کوئی باہر آئے یا کوئی باہر سے آئے نہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے نہ ملک کی بہتری ہو سکتی ہے۔ ملک کی بہتری نظام کی تبدیلی میں مضمر ہے اور یہ نیک کام،یعنی ملک وحالات کو کنٹرول، کوئی اللہ کا بندہ ہی کر سکتا ہے۔

تازہ ترین