نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے چین کو شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جودعوت دی، وہ پاکستان کے لئے اس اعتبار سے خاص اہمیت کی حامل ہے کہ اس کے باعث ایک طرف ماحولیاتی بہتری کی پاکستانی کاوشوں کو تقویت ملے گی، دوسری جانب اسلام آباد کے انرجی امپورٹ کے اخراجات میں کمی آئے گی۔ انوار الحق کاکڑ نے، جو تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے حوالے سے چین کے دورے پر ہیں، منگل کے روز کانفرنس کی سائڈ لائن پر چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت کئی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وزیراعظم نے سی پیک کے نئے مرحلے میں چینی سرمایہ کاروں کو گرین انرجی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان صنعتی پارکس اور خصوصی صنعتی زونز کے قیام کے لئے چینی ماڈل سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال 2030ء تک ہم 65فیصد قابل تجدید توانائی کا حصول چاہتے ہیں۔ سی پیک پر منعقدہ رائونڈ ٹیبل اجلاس میں ،جس کی صدارت بھی وزیراعظم کاکڑ نے کی، خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) نے جدت پر مبنی دیرپا ترقی فراہم کی، منصوبے نے لوگوں کی محصولات ادا کرنے اور حکومتوں کی قرض ادائیگی کی صلاحیت میں اضافہ کیا، سی پیک کے باعث دس برس میں پاکستان کا سما جی و معاشی منظرنامہ تبدیل ہوگیا۔ سی پیک بی آر آئی منصوبے کا شاہکار ہے جس میں 25.4ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد بیجنگ تعلقات پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے ہے، ان تعلقات کو متاثر کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے جس نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی، یہ چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر اور بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے۔ وزیراعظم کاکڑ کی طرف سے دی گئی مذکورہ دعوت کا مثبت جواب جلد عملی اقدامات کی صورت سامنےا ٓنے کی توقع ہے تاہم فوری طور پر ایک بڑی پیش رفت یہ سامنےآئی ہے کہ چینی کمپنی کے ساتھ دو ارب ڈالرز برآمدات بڑھانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدہ نگراں وزیر صنعت و تجارت گوہر اعجاز کے دورہ چین میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت چینی کمپنی پاکستان کنسورشیم قائم کرے گی اور پاکستان سے لال مرچ اور گوشت سمیت کئی اشیاء و مصنوعات درآمد کرے گی۔ اس کے علاوہ چینی کمپنی پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبہ بھی شروع کرے گی۔ ’’چائنا ڈیلی‘‘ سے خصوصی انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے اس امر کی نشاندہی کی کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے غربت اور عدم مساوات کم کرنے میں مدد ملے گی، ان کاکہنا تھا کہ چین ترقی پذیر ممالک کیلئے ترقیاتی فنانسنگ کا ایسا طریق کار پیش کر رہا ہےجو بلاشرائط ہونے کے علاوہ روایتی ترقیاتی مالیاتی ماڈلز سے مختلف ہے۔ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر پاکستانی رہنما کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات میں دونوں جانب سےعلاقائی تعاون کے فروغ کے لئے خطے میں روا بط کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ کینیا کے صدر ولیم روٹو اور سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اہم امور پر اتفاق رائےپایا گیا۔جبکہ وکرما سنگھ سے گفتگو میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، محصور لوگوں تک انسانی مدد پہنچانے اور دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک میں کامیاب پیش رفت سے خطّے میں ترقی اور خوشحالی کی بظاہربعید منزلیں قریب آتی محسوس ہو رہی ہیں۔ اور توقع کی جانی چاہئے کہ علاقائی تعاون کی کاوشیں عالمی امن کے حوالے سے مثبت نتائج کا پیش خیمہ بنیں گی۔