حکومت کاروبار دوست ماحول اور سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے دورہ چین کے دوران دونوں ملکوں میں پٹرولیم کے شعبے میں ایک ارب 50کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری، ایم ایل ون منصوبے اور گوادر بندرگاہ کی ترقی کی رفتار تیز کرنے سمیت 20 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ اس وقت پاکستان کو مختلف شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے اور اس حوالے سے یہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ ان معاہدوں کے دور رس اور ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔ روزگار کے مواقع، اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ چینی کمپنی کی 1.5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے باعث ریفائنری سے حاصل ہونے والا پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل مہنگے درآمدی ایندھن کا متبادل ہوگا۔ ریفائنری کی کل پیداواری استعداد اڑھائی لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 16لاکھ میٹرک ٹن اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی پیداوار 6لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 20لاکھ میٹرک ٹن ہوجائے گی۔ چین کے یونائیٹڈ انرجی گروپ اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کی تقریب میں وزیر اعظم بھی شریک ہوئے۔ 6 ارب 70کروڑ ڈالر مالیت کے ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک ریلوے نظام کوجدید بنایا جائے گا۔ سی پیک فریم ورک کے تحت دیگر منصوبوں میں کامرس، تجارت، مواصلات، غذائی تحفظ و تحقیق، میڈیا تبادلے، خلائی تعاون، پائیدار شہری ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور ویکسین بنانے کے شعبے شامل ہیں۔ گوادر کو پاکستان کی معاشی ترقی اور سی پیک کا کلیدی حصہ قرار دیا گیا جہاں چینی ایسٹ سی گروپ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ پاک چین دوطرفہ سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے کے معاہدے کے تحت ایک چینی کمپنی پاکستان سے لال مرچ اور گوشت سمیت دیگر مصنوعات درآمد کرے گی۔ نگران وزیر اعظم نے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور چینی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کے لئے پاکستانی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔