پاکستان اور چین کی دوستی کو دنیا میں مثالی قرار دیا جاتا ہے جو دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات اور ہر عالمی ایشو پر ایک جیسے خیالات کو فروغ دینے کا باعث ہے اس کی بنیاد قیام پاکستان کے ابتدائی برسوں میں اس وقت رکھی گئی تھی جب 1950میں پاکستان نے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل ہوگیا ا گلے برسوں میں یہ دوستی متعدد دوطرفہ سربراہی دوروں اور وفود کے تبادلوں سے مزید گہری ہوئی جس نے باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کو فروغ دیا1960 کی دہائی میں دونوں ملکوں کو جوڑنے والی مشہور شاہراہ قراقرم کی تعمیر سمیت متعدد بڑے منصوبوں کا آغاز ہواتیسرےبیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کی جمعرات کے روز بیجنگ گریٹ ہال آف پیپلز میں عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جنگ پنگ سے ملاقات ہوئی یہ ملاقات دونوں ملکوں کی عظیم الشان 76سالہ دوستی کی مظہر ہے اور اس عرصے میں اب تک دونوں ملکوں کی طرف سے سربراہان مملکت سے لے کر ہر سطح کے حکومتی اور غیر حکومتی وفود کے متعدد تبادلے ہوچکے ہیں جن کے پس پردہ اور سامنے آنے والے امور میں دوطرفہ تجارت ، تہذیب و ثقافت، تعلیم، تکنیکی امور اور چھوٹے بڑے میگا منصوبوں کی کامیاب انجام دہی شاندار تعلقات کی تاریخ بن چکی ہے مستقبل میں مثالی دوستی اور ترقی و خوشحالی کےاس سفر میں نت نئی جہتیں آئیں گی اور یہ پروان چڑھتی رہے گی جس کے بیچ میں دیوار کھڑی کرنے کا کوئی تصور نہیں آج سے 10برس قبل چینی قیادت نے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنےاور ترقی کے سفر کو نئی وسعتیں دینے کے لئے جس راستے کا انتخاب کیا اسے اہالیان پاکستان پاک چین دوستی کا ایک زریں باب قرار دیتے ہیں۔ چین کے صدر شی جنگ پنگ نے متذکرہ ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں ترقی وخوشحالی کے امور میں پیش رفت دیکھنا چاہتا ہے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے ملاقات میں پاک چین دوستی کو پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی میں سنگ میل قرار دیا۔ حکومتیں اور پالیسیاں تبدیل ہوتی رہتی ہیں لیکن دو ملکوں کی قربت اس کے عوامی سطح پر رشتے اور روایات برقرار اور مضبوط تر ہوتے ہیں۔ پاک چین دوستی میں کارفرما اس رشتے کے تناظر میں ملک میں اب تک جو حکومتیں آئیں آپس کے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن پاک چین دوستی کبھی ان کی زد میں نہیں آئی سبھی نے ہمیشہ اسے آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت گزشتہ ایک دہائی میں چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اس ووران وطن عزیز میں دو لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوئیں اورکثیر الجہتی راہداری منصوبہ گرم سفرہے ۔سی پیک کے دس سال مکمل ہونے پر دو ماہ قبل اسلام آباد میں مشترکہ تقریب کا اہتمام کیا گیا اس موقع پر چین کے نائب وزیر اعظم ہی فینگ مہمان خصوصی تھے جنہوں نے اس مثالی دیرینہ دوستی اور تذویراتی شراکت داری کو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے کام میں لانے کا اعادہ کیا۔ گزشتہ برس کے تباہ کن سیلابوں کے بعد چین نے پاکستان کی جس طرح مدد کی،یہ کوئی نئی بات نہیں یہ اس کی پاکستان کے لئے عظیم تر دوستی کا ایک بین ثبوت ہے۔ چین کی جنوبی ایشیا کے لئےحکمت عملی اس کی پاکستان کے ساتھ ایک اہم علاقائی شراکت داری کے طور پر قائم ہونے والے تعلقات کو سہارا فراہم کرتی ہے جو بھارت کی توسیع پسندانہ سوچ اور رسائی کو محدود کرنے میں مدد گار ہے۔ امریکہ کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد چین نے اپنے منفرد نقطہ نگاہ سے صورت حال کو جس طرح سمجھا اس کا تقاضا ہے کہ خطے کے سیاسی و سماجی اختلافات کو سلجھانے اور ان کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔