• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیریئر پلاننگ کے متعلق سنجیدگی سے کب سوچنا چاہیے؟

ثانوی تعلیم حاصل کرنے کے دوران طالب علم شعور وادراک کی منزلیں تیزی سے طے کرنے لگتا ہے۔ وہ نہ صرف تعلیم بلکہ زمانے اور اپنے ارد گرد ہونے والی تبدیلیوں اور ترقیوں کا زیادہ بہتر انداز سے مشاہدہ کرنے کے قابل ہوجاتا ہے اور اس کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں نت نئی راہیں دکھا تی ہیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب طلبہ اپنے اردگرد لوگوں کو دیکھیں، ان سے بات کریں اور اخبارات کا مطالعہ کریں تاکہ انھیں یہ جاننے میں مدد ملے کہ دنیا میں تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے کیا رجحان ہے۔ 

اپنی معلومات میں اضافہ کرکے وہ کسی حد تک اس قابل ہوجائیں گے کہ اس بارے میں رائے قائم کرسکیں کہ انھیں اب آگے کیا پڑھنا ہے ؟ ان کے خواب کیا ہیں ؟ ان کا رحجان کس طرف زیادہ ہے؟ وہ مستقبل میں کیا بنناچاہتے ہیں ؟ان سوالوں کا جواب انھیں کیریئرکے لیے بہتر پلاننگ کرنے کے قابل بناتا ہے۔ 

ایک اچھا کیریئر منتخب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ایسا ذریعہ معاش اختیار کرے جوعملی زندگی کامیابی کے ساتھ گزارنے میں مددگار ثابت ہو۔ اسی لیے ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں کیریئر کاؤنسلنگ کی اہمیت پر زور دیاجاتاہے وہیں کیرئیر پلاننگ کی اہمیت بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔

کیریئر پلاننگ کی ابتدا

طلبہ ثانوی تعلیم کے امتحانات میں جو نمبر حاصل کرتے ہیں، اس کی بنیاد پر دیکھا جاتا ہے کہ کن مضامین میں وہ بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں اور کن میں بہتری کی گنجائش ہے، ان نمبروں کی بنیاد پر طلبہ کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے۔ ثانوی تعلیم کی کارکردگی سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ وہ کس قسم کے طالب علم ہیں اور کون سے شعبے ایسے ہیں، جہاں انھیں اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ جانچ اور جائزہ ہر طالب علم کے لیے مفید ہوتا ہے یعنی جو شعبے کمزور نظر آرہے ہیں اس پر وہ اپنے والدین اور اساتذہ سے مشورہ کرسکتے ہیں کہ ان مضامین میں بہتری کے لیے مزید کیا کرنا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق مستقبل کے لیے پیشے کے انتخاب کا صحیح وقت آٹھویں جماعت کے بعد ہے۔ آٹھویں جماعت کو ماہرین تعلیم زندگی کا نہایت اہم دور قرار دیتے ہیں۔ کالج میں داخلے، فنی تربیت اور ملازمت کے وقت داخلہ کمیٹی اورانٹرویولینے والا آپ کے گریڈز کی بنیاد پر آپ کی صلاحیتوں کوجانچتا ہے۔ لہٰذا آٹھویں جماعت سے ہی اچھے گریڈز حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کیریئر پلاننگ کے بارےمیں سوچنا شروع کردینا چاہیے۔

آغاز کیسے کیا جائے؟

طلبہ کو چاہیے کہ وہ آٹھویں جماعت سے ہی سوچنا شروع کردیں کہ انھوں نے کیا بننا ہے، کس شعبے میں جانا ہے، ملک و قوم کی خدمت کس طرح کرنی ہے، سرکاری نوکری کرنی ہے یانجی شعبے میںجانا ہے، پولیس یا فوج میںسے کہاں قسمت آزمانی ہے۔ یہی سوچ آپ کے کیریئر پلاننگ کے سفر کا آغاز ثابت ہوگی۔

اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ طلبہ غور کریں کہ وہ کن مضامین زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ آٹھویں جماعت کے بعد ان کو فیصلہ کرناہوتا ہے کہ سائنس کے مضامین لیں گے، کامرس پڑھیں گے یا پھر آرٹس۔ اگر انجینئر نگ یامیڈ یکل کالج میں داخلہ لینا ہے تو پھر سائنس کے مضامین جیسے کہ کیمسٹری ،فزکس اور میتھ کو بہت جذبے اور دلچسپی سے پڑھنا ہو گا۔ 

اس ضمن میں سائنس میگزین یا اخبار ات میں شائع ہونے والے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایڈیشنز کا مطالعہ نا بھی بہت کام آتا ہے۔ اسکول میں پڑھائے جانے والے مضامین کے علاوہ اگر دیگر مضامین یا مشغلے اچھے لگتے ہیں، تو ان کے بارے میں مطالعہ کرنا چاہیے۔ کتابوں، اخبارات اور رسائل کے مطالعے پر وقت لگائیں کیونکہ یہ عمل صرف اسکول میں ہونے والے امتحانات میںاچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر عمدہ فیصلہ سازی کے لیے بھی ضروری ہے۔ 

مطالعے اور پڑھائی کی اچھی عادتیں پروان چڑھ جائیں تو زندگی بھر کام آتی ہیں اور آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہیں۔ پڑھنے لکھنے کا عمل اسکول میں ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ کالج، یونیورسٹی اور اس سے آگے پیشہ ورانہ زندگی میں بھی جاری رہتا ہے۔

اپنی شخصیت جانچنا

کیریئرپلاننگ کے لیے طلبہ کو اپنا جائزہ لینے اور خود کو جاننا بھی ضروری ہے۔ انھیں چاہیے کہ وہ اپنے شوق، دلچسپیوں، مہارت، خصوصیات اور اقدار کو پہچانیں اور ان کی فہرست بنائیں۔ اس سوال کا جواب ڈھونڈیں کہ انھیں کون سے کام پسند ہیں؟ ان میں کون سی مہارتیں اور صلاحیتیں موجود ہیں یا کون سی ایسی صلاحیتیں ہیں جو وہ چاہتے ہیں کہ ان میں پیدا ہوں ؟ ان کی کون سی خصوصیات ہیں جو کسی جگہ کام کرتے وقت ان کے لیے اہم ہوں گی؟ اپنی پیشہ ورانہ زندگی میںوہ کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ان تمام پیشوں کے بارے میں معلومات حاصل کریںجو انھیں پسند ہوں اور جن پیشوں کو اختیار کرنے کے مواقع دستیاب ہوں۔