ہر طالب علم کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھی سے اچھی تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرے، تاہم کچھ اس میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور کچھ معمولی کارکردگی ہی دکھا پاتے ہیں۔ کچھ طلبہ پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتے جس کی وجہ سے وہ معیاری کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتے جبکہ کچھ محنت کرکے بھی متوقع نتائج حاصل نہیں کرپاتے۔
درحقیقت ذہین اور پڑھائی کے شوقین طلبہ کے مطالعہ کرنے کے کچھ خاص رازہوتے ہیں، جن پر عمل کرکے وہ کسی بھی امتحان میں اعلیٰ نمبروں سے کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ ان کے شب و روز اس انتظار میں نہیں گزرتے کہ امتحانات سر پر آئیں اور پھر وہ تیاری شروع کریں بلکہ وہ روزانہ کی بنیادپر اپنی پڑھائی پر توجہ دیتے ہیں۔
آپ کوئی سا بھی امتحان دینا چاہتے ہوں، چاہے وہ میٹرک، انٹرمیڈیٹ، گریجویشن، ماسٹر کی سند ہو یا پھر او لیول، اے لیول یا انگریزی کا امتحان، ہر ایک کے حصول کے لیے مطالعے کو اپنے مزاج کا حصہ بنالینا کامیابی و کامرانی کو یقینی بنا دیتا ہے۔
نصابی کتب میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے کئی آزمودہ نسخے ہیں مگر انسانی دماغ کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سائنسی تحقیق پر مبنی مطالعے کی تجاویز آپ کو نہ صرف امتحانات میں ناکامی کے خوف سے چھٹکارا دلائیں گی بلکہ آپ کا شمار اپنے ا سکول، کالج اور یونیورسٹی کے ذہین طالب علموں میں بھی ہونے لگے گا۔
یہ تجاویز تعلیمی میدان میں آپ کی کامیابی کا کیمیاوی نسخہ ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ غیرنصابی مطالعے میں بھی آپ کو ذہین اور فعال مطالعہ گو کے طور پر بھی کتابوں کی مسحور کن معلوماتی دنیا سے قریب رکھیں گی۔ آئیے مطالعے کے راز سے پردہ اٹھاتے ہیں۔
خود کے بارے میں مثبت سوچیں
کہتے ہیں کہ ہر انسان اپنی ہی سوچ کا عکس ہوتا ہے۔ جیسا ہم سوچتے ہیں ویسا ہی کرتے ہیں اور یہی اصول مطالعے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ مطالعے کے آغاز سے قبل خود کو باور کرائیں کہ آپ عقلمند ہیں۔ اس طرح آپ پُراعتماد انداز میں آگہی کے نئے سفر پر گامزن ہوں گے۔
عقلمند طلبہ کیا کرتے ہیں؟
عقلمند لوگ ہمیشہ نئے خیالات کے لیے اپنا ذہن کھلا رکھتے ہیں۔ وہ اختراعی اور منفرد سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔ ہر وقت کسی نئے خیال کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں۔ آپ نے بھی اسی انداز کو اپنانا ہے۔
کھڑے ہوکر مطالعہ
کہا جاتا ہے کہ کھڑے ہوکر پڑھنے سے آپ کو دس فیصد زیادہ معلومات یاد رہتی ہیں۔ ایسا اس بنا پر ہوتا ہے کہ جب آپ کھڑے ہو تے ہیں تو آپ کے دماغ میں زیادہ خون پہنچتا ہے۔
پانی کا زیادہ استعمال
ہمارے دماغ میں 70فیصد پانی ہے مگر زیادہ تر لوگ جسم کو درکار مقدار میں پانی نہیں پیتے۔ گرمی ہو یا سردی، زیادہ سے زیادہ پانی پینا اپنامعمول بنالیں، خصوصاً نہارمنہ لازمی ایک گلاس پانی پیجیے۔
کچھ طالب علم پڑھائی کے دوران کافی اور پاپ کارن کا استعمال کرتے ہیں لیکن یہ ان کے دماغ میں پانی کی کمی اور بخارات کا موجب بنتے ہیں، اس لیے انھیں چاہیے کہ ہر روز اپنے جسم کے وزن کےمطابق کم ازکم آٹھ گلاس پانی پئیں۔
مطالعہ کی حکمت عملی
مطالعہ کی حکمت عملی ثانوی کامیابی حاصل کرنے کا سب سے اہم طریقہ ہے۔ اپنے اہداف مقرر کرکے لکھیں، اگر آپ انہیں نہیں لکھتے ہیں تو آپ کے تمام مقاصدکی صورت گری آپ کے ذہن پر واضح نقش نہیں ہوتی اور وہ محض خواہشات تک محدود رہتے ہیں۔
طالب علموں کو چاہیے کہ وہ کاغذ پر تمام مضامین لکھیں جن کی تدریس آپ کے تعلیمی ادارے میں جاری ہے، ہر کلاس میں آپ اپنے گریڈ لکھیں۔ اسے گھر میں ایسی جگہ چسپاں کریں جہاں اٹھتے بیٹھتے آپ کی اس پر نظر پڑے تاکہ آپ کا ذہن مطالعے کے طے شدہ اہداف سے نہ بھٹکے۔
ذہن میں مطالعے کا خاکہ
آنکھیں بند کرکے اپنے ذہن کو آزاد چھوڑتے ہوئے مضامین کی تصویر ذہن میں لائیں۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ آپ کا ذہن الفاظ کو جامد روپ میں دیکھنے کے بجائے تصاویر کی صورت دیکھتا ہے۔ وہ تصاویر میں تصورات بدلتا اور انہیں حقیقت کے پیراہن میں ڈھالتا ہے۔
اس کے لیےلفظ ’شیر‘ کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ وہ شیر کی تصویر دیکھ کر ذہن میں جذب کرتا ہے۔ لفظ علامت تو ہوسکتے ہیں لیکن تصویر کی جگہ نہیں لے سکتے۔ تصویر حافظے پر دیر تک اپنا نقش چھوڑتی ہے۔
دورانِ مطالعہ ورزش
مطالعے کے دوران خود کو حرکت دیں۔ یہ تحریک آپ کے دماغ کو چاک و چوبند رکھتی ہے۔ ایسا کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ کو اٹھا کر اپنے بائیں گھٹنے کو چھوئیں، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو اٹھاکر اپنے دائیں گھٹنے کو چھوئیں۔ لیکن یاد رہے کہ اس عمل کے دوران گھٹنا مڑنا نہیں چاہیے۔ 15سے20بار یہ مشق دہرائیں۔
جب آپ پڑھ رہےہوتے ہیں تو اس معمولی سی حرکت سے آپ کا ذہن ترتازہ ہوجاتا ہے۔ پڑھتے ہوئے آپ پر جب بھی غنودگی طاری ہو تو اٹھ کھڑ ےہوں اور کمرے میں ٹہلتے ہوئے یا مندرجہ بالا ورزش کرتے ہوئے اپنے ذہن کو ترتازہ کریں۔