کراچی(رپورٹ /طاہر عزیز)کراچی شہر کو سپر ہائی وے سے ملانے وا لی نئی شاہراہ ملیر ایکسپرس وےکی تعمیر تیزی سے جاری،اس وقت 400 مشینری کام انجام دے رہی ہے،کراچی کے ضلع جنوبی اور کورنگی کے لوگ آدھے گھنٹے میں سپر ہائی وے پہنچ جائیں گے، ضلع ملیر والوں کے لیے بھی سفر مزید کم ہو جائے گا،جام صادق برج قیوم آباد سے قائد آباد 15کلو میٹرپہلے فیز کا 63فی صد کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ قائد آباد سے کاٹھور سپر ہائی وے تک 24 کلومیٹرحصے کا 40فی صد انجام د یا جا چکا ہے پروجیکٹ پر آن گراونڈ کام ڈیڑھ سال قبل شروع ہوا تھا اور اسے تین سال میں مکمل کیا جانا ہےپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ 27ارب روپے پر ڈیزائین ہے گورنمنٹ ایکیوٹی 4ارب روپے جبکہ شیئر ایکیوٹی 6ارب اور بقیہ رقم پرائیویٹ کنسورشیم بنکوں سے قرض لے گابنک گارنٹی حکومت سندھ نے دی ہےملیر ایکسپریس وے کو موٹر وے اسٹینڈر 100کلو میٹر اسپیڈ پر ڈیزائن کیا گیا ہے اس پر ہر قسم کے ٹریفک کی اجازت ہو گی چھ انٹر چینجز اسٹارٹ پوائنٹ جام صادق برج،ای بی ایم کازوے،شاہ فیصل کالونی ،قائدآباد ملیر ندی،نیو میمن گوٹھ اور کاٹھور سپر ہائی وے قائم کئے جائیں گے دو رویہ سڑک کی تین تین لین اور چو تھ لین شولڈر بھی دئیے گئے ہیں پہلے فیز کے انٹر چینجز پر گرڈر رکھنے کا کام شروع کر دیا گیا ہےشاہ فیصل کالونی ملیر ندی کے پل کے اوپر بنائے جانے والے انٹر چینج کے گرڈر رکھنے کا کام ہفتے کو شروع کر دیا گیا تھا اور یہ 24 اکتوبر تک روزانہ رات کو 12 بجے سے صبح سات بجے تک انجام دیا جاتا رہے گا اس دوران ہر قسم کی ٹریفک بند رکھی جائے گی پہلے فیز 15کلومیٹرکی سڑک کا ارتھ ورک مکمل کرنےکے بعدپرائم کورٹ شروع کر دیا گیا ہے اس کے بعد تین بائینڈر اورویرنگ کرکے سڑک کی کارپٹننگ مکمل ہو جائے گی اسی طرح قائدآباد سے سپر ہائی وے تک ارتھ ورک مکمل اور انٹر چینجز پر کام شروع ہو گیا ہےپرجیکٹ دائریکٹرسابق اسپیشل سیکرٹری حکومت سندھنیازسومرو نے ملیر ایکسپریس وے کے دورے کے دوران بتایا کہ اس پورے منصوبے کی ہائیڈرالک اسسٹدی کرائی گئی ہے چونکہ جام صادق برج تا قائدآباد سڑک ملیر ندی کے اندر سے گزرے گی گزشتہ پچاس سال کے دوران ندی سےزیادہ سے زیادہ پانی ڈیرھ لاکھ کیوسک گزرا ہےتاہم ہم نے اسے ڈھائی لاکھ کیوسک پر ڈیزائین کیا ہے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نےمنصوبے میں بہت دلچسپی لی انہوں نے ہمیں اس کے پہلے فیز کی سڑک کو 14 اگست 2023 کو کھولنے کی ہدایت کر دی تھی تاہم بارش میں کام بند رہتا ہے امید ہے کہ پہلے فیز کو ٹریفک کے لئے ایک سال میں کھول دیں گے انہوں نے کہا ملیر ایکسپریس وے جہاں شاہراہ فیصل کا متبادل ہو گا وہیں سپرہائی وے جانے کے لئے ماضی کی نسبت انتہائی مختصر راستہ ہو گا جس سے وقت کی بہت بچت ہو گی انہو ں نے کہا معاہدے کے تحت کمپنی 25 سال تک اسے مینٹین کرے گی اس دوران منافعے میں سے کچھ حصہ بھی حکومت کو دے گی اور پچیس سال بعد دوبارہ کارپٹ کر کے اسے حکومت کے حوالے کرےگی ۔