پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے دونوں رہنماؤں پر فردِ جرم عائد کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر سائفر کیس میں فردِ جرم عائد کی گئی۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا۔
جج ابوالحسنات نے فردِ جرم روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آج تاریخ فرد جرم کے لیے رکھی تھی، فردِ جرم عائد کی جاتی ہے۔
عدالت نے کیس کے گواہان کے بیانات 27 اکتوبر کو طلب کر لیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے 265 سی آر پی سی کی درخواست دائر کر دی۔
سی آر پی سی 265 ڈی کے تحت وکلاء چالان کو نہ مکمل قرار دیتے ہیں۔
سی آر پی سی 265 ڈی کے تحت الزامات ثابت نہ ہونے پر فرد جرم کی کارروائی روکنے کا کہا جاتا ہے۔
عدالت نے سائفر کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل سے روانہ ہو گئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 17 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم اس وقت تحریک انصاف کے وکلاء کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے کہا ہے کہ چالان کی نقول تقسیم سے متعلق آج بھی وکلاء کی جانب سے بحث کی گئی، آج کا دن فردِ جرم عائد کرنے کے لیے مقرر تھا، اوپن کورٹ میں فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی۔
شاہ خاور کا کہنا ہے کہ فردِ جرم سناتے وقت چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی موجود تھے، سائفر کیس کی آئندہ سماعت 27 اکتوبر کے لیے مقرر کی گئی ہے، اگلی سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو عدالت نے طلب کر لیا ہے۔